توہین مریم پر سزا دی جا رہی ہے، اپوزیشن کا اسپیکر کے اقدامات کو کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے احتجاج اور نعرے بازی کرنا مہنگا پڑا گیا۔ پہلے اسپیکر نے 26 اپوزیشن کے اراکین کی رکنیت معطل کی اور پھر اس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن کو ان اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس بھی بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
علاوہ ایں ہی اسپیکر نے پنجاب اسمبلی میں احتجاج میں توڑ پھوڑ کرنے پر اپوزیشن کے اراکین پر 30 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا، صرف یہی نہیں بلکہ اپوزیشن کو وزیر اعلیٰ مریم نواز کے خلاف احتجاج کے باعث اپوزیشن کے 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے بھی تحریک عدم اعتماد کے تحت ہٹا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کو قائمہ کمیٹیوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا ۔ پنجاب اسمبلی میں جاری اس صورتحال پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے ایوان میں کہا ہے کہ میں پنجاب اسمبلی میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہونے دوں گا۔
دوسری طرف اپوزیشن اس صورتحال پر سراپا احتجاج ہے۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ، کمیٹیوں سے فارغ کرنا، اراکین کو معطل کرنا اور ان پر جرمانے کرنے سے ہمارے احتجاج پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہمارے قائد کو بے گناہ جیل میں قید کیا ہوا ہے ہم اس کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ، اپوزیشن کو 13اسٹینڈنگ کمیٹیوں سے ہٹانے کا فیصلہ
اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ وہ اسپیکر کی طرف سے جاری کیے گئے تمام اقدامات کو وکلا کی مشاورت سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں احتجاج کرنے پر اراکین کو معطل کیا جارہا ہے اور سزائیں دی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی اب غیر جانبدار نہیں رہے اور ہمیں توہین مریم کی سزا دی جارہی جس کے خلاف ہم عدالت میں جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن ملک احمد خان بھچر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن ملک احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں ملک احمد خان اپوزیشن کو
پڑھیں:
مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، سندھ اور پنجاب میں صحت کا نظام کا موازنہ کر لیتے ہیں،شرمیلا فاروقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب کی کارکردگی کا بیٹھ کر موازنہ کر لیتے ہیں، مریم نواز کو چیلنج کرتی ہوں، موازنہ کر لیتے ہیں سندھ میں صحت کا نظام کیا ہے اور پنجاب میں کیا ہی ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ سیلاب زدگان کے لیے کیا کر رہا ہے، پنجاب کیا کر رہا ہے، افتتاح کرنے سے اور سلائی کی مشینیں دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔شرمیلا فاروقی نے کہاکہ جب ایک صوبے کاچیف ایگزیکٹو یہ کہے گا کہ میرا پیسہ، میرا پانی، انگلی توڑ دیں گے، یہ بدقسمتی ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی ہے اس کا ادراک ن لیگ کو ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب زدگان کو ریلیف دینے پر بات کر رہے ہیں ذاتیات پر نہیں، بلاول بھٹو نے دورہ جنوبی پنجاب کے دوران کہا مریم بی بی اچھا کام کر رہی ہیں، انہوں نے لوگوں کی حالت دیکھی تو کہا کہ بی آئی ایس پی سے لوگوں کو رقم دے دیں۔(جاری ہے)
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یہ مطالبہ بلاول بھٹو نے وفاق سے کیا کیوں کہ یہ وفاق کا پراجیکٹ ہے، ہم نے تو پنجاب کی بات نہیں کی، ہم تو پنجاب والوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، سندھ میں 2022 میں سیلاب آیا، ہم نے بی آئی ایس پی کے زریعے کیش ٹرانسفر کیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوگوں کی فوری مدد کا بی آئی ایس پی کے بجائے اور کوئی ذریعہ نہیں، پیپلز پارٹی کے سوا اور کوئی حکومت ایسا پراجیکٹ بنا ہی نہیں سکی، آپ کو بی بی شہید کا نام پسند نہیں تو ان لوگوں کا کیا قصور جو سڑکوں پر ہیں، بی آئی ایس پی کے زریعے پیسے لوگوں کی جیب میں جارہے ہیں، پیپلز پارٹی کی جیب میں نہیں۔اِنہوںنے کہاکہ آپ ہماری بے عزتی کریں گے تو کیا ہم حکومت بینچز پر بیٹھ کر سنتے رہیں گے، نہ یہ آپ کا پانی ہے نہ میرا، یہ پاکستان کے عوام کا ہے، پانی تقسیم کرنے کا طریقہ کار ملک میں موجود ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ نہریں نکالیں باقی دوصوبے سوکھ جائیں۔شرمیلا فاروقی نے کہا کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی بیٹھک ہوئی کچھ چیزوں پر بات ہوئی ہے، اس وقت سیاست نہ کریں لوگوں کی مدد کریں یہ ہمارا موقف ہے۔