امریکا اور کولمبیا میں کشیدگی، دونوں ممالک نے سفیروں کو واپس بلا لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن / بوگوٹا: امریکا اور کولمبیا کے درمیان سفارتی کشیدگی شدت اختیار کرگئی ہے، جس کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
عالمی خبر ایجنسیوں کے مطابق کشیدگی کی وجہ کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو کے خلاف مبینہ سازش اور امریکا پر اس میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ کولمبیا کے حکام کا دعویٰ ہے کہ صدر پیٹرو کے خلاف ریاستی اداروں کی سطح پر ایک منظم سازش تیار کی گئی، جس پر امریکی محکمہ خارجہ نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان الزامات کو “بے بنیاد اور قابل مذمت” قرار دیا۔
واشنگٹن نے کولمبیا کے ساتھ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید اقدامات پر غور کا عندیہ دیا ہے۔
دوسری جانب کولمبیا کی وزیر خارجہ نے حکومتی پالیسیوں سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر پیٹرو کے حالیہ فیصلے ذاتی اور اصولوں کے منافی ہیں۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب کولمبیا کے استغاثہ نے صدر پیٹرو کے خلاف مبینہ بغاوت کی سازش کی باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل جنوری میں امریکا نے کولمبیا کے پناہ گزینوں کی واپسی روکنے کے اقدام پر بوگوٹا میں قونصلر خدمات معطل کر دی تھیں۔
مزید برآں، دونوں ممالک ایک دوسرے پر 50 فیصد تک تجارتی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں، جب کہ کولمبیا نے امریکا کی درخواست کے باوجود دو باغی رہنماؤں کی حوالگی سے بھی انکار کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کشیدگی دونوں ممالک کے طویل سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کولمبیا کے پیٹرو کے
پڑھیں:
پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد:پاکستان اور ایران نے صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وفاقی وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 22 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس تہران میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر تجارت جام کمال نے کی، جن کے ہمراہ سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم سمیت اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر اربن ڈیولپمنٹ فرزانہ صادق نے کی۔
ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان اہم پروٹوکولز پر دستخط ہوئے، صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک کے درمیان لیبر کوآپریشن کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت جیسے شعبوں میں مزدوروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔
ترجمان اقتصادی امور کے مطابق 23 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔