سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں، بھارت مذاکرات کرے(بلاول بھٹو)
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستان دہشت گردوں کیخلاف برسرپیکار ہے،عالمی برادری تعاون کرے،چیئرمین پیپلزپارٹی
دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ، ڈیجیٹل پروپیگنڈا ایک پیچیدہ چیلنج ہے ،عالمی کانفرنس سے خطاب
چیٔرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، عالمی برادری دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے، بھارت خطے میں قیام امن کیلئے مذاکرات کرے۔ڈیجیٹل پروپیگنڈا ایک پیچیدہ چیلنج ہے ۔دنیا کیلئے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کیخلاف پورے عزم کے ساتھ برسرپیکار ہے، ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشت گردی کو شکست دینی ہے، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دہشت گردوں کی کمر توڑی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان ہرگز دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھکے گا، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں۔دو دہائیوں سے مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مؤثر کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: دہشت گردی کیخلاف دہشت گردوں کی پاکستان کی
پڑھیں:
بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سیکیورٹی ذرائع
—فائل فوٹوسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ معرکۂ حق کے بعد بھارت نے اپنے دفاعی اخراجات بڑھا دیے ہیں، بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، اب آپریشن سندور جیسا کام کرنے کی کوشش کی تو سارے شکوے دور کر دیں گے، ہم جانتے ہیں کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے، پہلے سے زیادہ بہتر علاج کیا جائے گا۔
سیکیورٹی ذرائع نےکہا ہے کہ بھارت کی دھمکیاں گیدڑ بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں، مسلح افواج اپنے ملک کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں، پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راج ناتھ سنگھ کریڈیبل نہیں، اس کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جانا چاہیے، بھارت کونسا اسلحہ خرید رہا ہے اس کے بارے میں پاکستان کو اطلاع ہے، ہمیں کوئی فکر، کوئی تشویش نہیں، ہم ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’سرکریک سے ایک راستہ کراچی بھی جاتا ہے، کراچی پر حملہ کرسکتے ہیں‘۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے رابطہ تھا، نہ ہے، فوج کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ رابطہ نہیں کرنا چاہتی، مذاکرات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتے ہیں اور وہیں ہونے چاہئیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، کسی بھی دہشت گرد کے ساتھ اسٹیٹ مذاکرات نہیں کرے گی، دہشت گروں کا قلع قمع کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، افغان حکومت کو متعدد بار دہشت گردوں کی نشان دہی کر چکے ہیں، فلسطین اور کشمیر پر پاکستان کا مؤقف بڑا واضح اور اٹل ہے، اسرائیل سے متعلق پاکستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہو سکتا، غزہ میں ظلم و بربریت اور نسل کشی فوری طور پر روکی جائے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، کورٹ مارشل کے دوران تمام قانونی تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھا جا رہا ہے، لمبا پراسیس ہوتا ہے، کیس میں ڈیفنڈنٹ کو تمام لیگل رائٹس دیے جاتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، آزاد کشمیر کا معاملہ یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا، کشمیری بھائی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی آرمی وفضائیہ چیفس کےپاکستان مخالف اشتعال انگیز بیاناتسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ معاہدہ معاشی بھی ہے اور اسٹریٹیجک بھی۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پسنی پورٹ اور دیگر منصوبوں کے لیے پروپوزل آئے ہیں، پاکستان نے اپنا فائدہ دیکھنا ہے، موجودہ صدی معدنیات کی صدی ہے، عالمی کمپنیاں پاکستان میں دھات اور منرلز کی دریافت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بلوچستان میں اسمگلنگ پر قابو پایا گیا، لیگل طریقے سے ڈیزل امپورٹ ہو کر آ رہا ہے جو بڑی کامیابی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نیشنل ایکشن پلان کے تحت فرائض سر انجام دے رہی ہیں، اس سال 15 ستمبر تک 1422 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر چکی ہیں، ان آپریشنز میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔