پاک بھارت اور ایران اسرائیل سمیت کئی ممالک کو جنگ سے روکا، نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو امن کے نوبل انعام کے لیے بہترین امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کئی ممالک کو جنگ میں جانے سے روکا۔
عالمی میڈیا کے مطابق آئیوا میں امریکا کے قومی دن کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایٹمی جنگ ہونے سے پہلے پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کرائی، کوسوو اور سربیا کو لڑنے سے روکا، کانگو روانڈا جنگ بند کرائی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو روکا، دونوں ملکوں سے کہا جنگ کی تو تجارت نہیں کروں گا، پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئیوا میں 250 ویں یوم آزادی کے موقع پر تقریب سے خطاب میں اگلی صدارتی مدت کیلئے قانون میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ میں مزید 4 سال کیلئے امریکا کا صدر بنوں گا، امریکی فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے، امریکا کے پاس بہترین آلات اور اسلحہ ہے، ہمارے طیاروں نے 37 گھنٹے بغیر رکے سفر کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ دنیا نے دیکھا میرے گزشتہ دور میں معیشت بہترین تھی، کانگو اور روانڈا کے درمیان جنگ 30سال سے چل رہی تھی، جس میں 60 لاکھ افرادہلاک ہوچکے، ہم نے کانگو اور روانڈا کے درمیان جنگ رکوائی ۔
امریکی صدر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیکن ایک سکول کے پروفیسر کو امن کا نوبیل انعام دے دیا جائے گا جسے آپ جانتے بھی نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، امریکی صدر نے بل کے ذریعے سرحد سے غیر قانونی داخلہ مکمل بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیپورٹیشن پلان شروع کردیا ہے ۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ آج امریکا کی سٹاک مارکیٹ بہترین جار ہی ہے، میرے پچھلے دور میں معیشت بہترین تھی، اب مزید ہوگی، ہم امریکا کو دوبارہ مضبوط، محفوظ اور عظیم ترین بنائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر ہوئے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جس نئی جنگ بندی کی پیشکش کو منظوری دی گئی ہے، اس میں غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز شامل ہے، معاہدے میں حماس کے تحفظات کو بھی پیش ِ نظر رکھا گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ مجوزہ معاہدہ حالیہ دنوں میں حتمی شکل اختیار کر گیا، جو کہ کئی ماہ کی پس پردہ کوششوں کا نتیجہ ہے، ان کوششوں کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے کی۔
ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ اس نئی پیشکش میں قطری ثالثوں نے اہم کردار ادا کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ حماس کے پہلے معاہدے سے متعلق تحفظات کا ازالہ کیا جائے، اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ میرے نمائندوں نے آج غزہ کے معاملے پر اسرائیلی حکام کے ساتھ ایک تفصیلی اور بامقصد ملاقات کی، اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا ہے، قطر اور مصر کے حکام اس حوالے سے حتمی تجاویز پیش کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ امید ہے حماس اس معاہدے کو قبول کرے گی، اگر حماس نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو 7 جولائی کو امریکا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی کریں گے۔
گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران غزہ اور ایران کی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔
، سی این این کے مطابق نیتن یاہو اس وقت دو ممکنہ راستوں پر غور کر رہے ہیں، یا تو جنگ بندی کی کوشش کی جائے یا پھر غزہ پر حملوں میں شدت لائی جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوجی عہدیدار نے سی این این کو بتایا ہے کہ اسرائیل تاحال اپنے تمام جنگی اہداف حاصل نہیں کر سکا، لیکن چونکہ حماس کی قوت کمزور پڑ چکی ہے اور وہ زیرِ زمین چھپ چکی ہے، اس لیے باقی ماندہ گروہ کو مؤثر انداز میں نشانہ بنانا مشکل ہو رہا ہے۔