پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات مکمل، ٹیرف ریلیف اور خام تیل کی خریداری پر پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان تجارتی ٹیرف پر تفصیلی بات چیت ہوئی جو طے شدہ وقت سے زیادہ طویل رہی تاہم اعلیٰ حکام کے مطابق مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں اور آئندہ دنوں میں اہم پیش رفت متوقع ہے ذرائع کے مطابق امریکا میں موجود پاکستانی وفد اور امریکی تجارتی حکام کے درمیان بات چیت کے دوران 29 فیصد عائد ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے اور مستقل ریلیف کے امکانات روشن ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک اب ایک جامع تجارتی فریم ورک پر معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں جس کے لیے کچھ بڑے فیصلے درکار ہوں گے اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا سے خام تیل خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور جیسے ہی تجارتی معاہدہ مکمل ہو گا، خریداری کے عمل کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی WTI مارکیٹ برنٹ کے مقابلے میں 3 سے 4 ڈالر فی بیرل سستی ہے جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے تجارتی مذاکرات کی قیادت سیکرٹری تجارت جواد پال نے کی، جنہوں نے امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ یہ مذاکرات پچھلے ایک ماہ سے جاری تھے جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات کے بعد وزارت خزانہ نے اس پیش رفت کی تصدیق بھی کی تھی حکام کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع باہمی محصولات یعنی رِیسی پروکل ٹیرف رہا اور اس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یاد رہے کہ سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارت میں تقریباً 3 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل کیا تھا جو دونوں ملکوں کے مستحکم معاشی روابط کی عکاسی کرتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
ٹرمپ کی پالیسیز سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے، نوبل حکام کا انتباہ
اسٹاک ہوم: نوبل انعام دینے والے سوئیڈش حکام نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔
صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2,100 تحقیقاتی منصوبے ختم کر دیے ہیں جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔
نوبل کمیٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال "ناقابلِ تلافی نقصان" کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا "اہم انجن" رہا ہے۔