بٹ کوائن تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ 10 ہزار ڈالرز سے تجاوز کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
تاریخی طور پر پہلی مرتبہ بٹ کوائن نے جمعرات کی صبح 110,099 ڈالرز سے تجاوز کرتے ہوئے نئی سطح کو پہنچ گیا ہے، واضح رہے کہ فلیگ شپ کرنسی نے اپریل کے اوائل میں 75,000 ڈالرز کی سطح تک کمی کے بعد سے 30,000 ڈالرز سے زائد قدر حاصل کی ہے۔
پاکستانی وقت کے مطابق صبح 6 بجے کے قریب، بی ٹی سی تقریباً 4 فیصد بڑھ کر 110,100 ڈالرز تک پہنچ گیا۔ صبح 7 بج کر 50 منٹ پر، اس میں 3 فیصد اضافہ ہوا جو پھر 109,881 ڈالرز پر مستحکم ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرپٹو کونسل کا بٹ کوائن مائننگ کے لیے اضافی بجلی استعمال کرنے کا مشورہ
سرمایہ کاروں نے خطرات تجدید کی تھی کیونکہ مختلف معیشتوں نے بہت زیادہ پیسہ کمانے کے لیے کرپٹو اسپیس میں داخل ہونے کے لیے اپنی پسندیدگی اور اعتماد کا اعلان کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز وزارت خزانہ کی جانب سے پاکستان ڈیجیٹل اسیٹس اتھارٹی کے قیام کے ذریعے ڈیجیٹل اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے اور پاکستان کی 25 بلین ڈالرز کی مالیت کی ورچوئل اثاثہ جاتی معیشت کی نمو کو تیز کرنے کے اعلان کے بعد کئی ہزار نئے پاکستانی سرمایہ کار چھوٹے سے درمیانے درجے کی ڈیجیٹل کرنسیوں میں بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ اس اسپیس میں داخل ہوئے۔
مزید پڑھیں: بٹ کوائن کی ہر ادائیگی پر ایک سوئمنگ پول جتنا پانی صرف ہوتا ہے
بہت سے مبصرین رواں سال کے اختتام تک بٹ کوائن کی تقریباً 2 لاکھ ڈالرز تک کی چھلانگ کا تخمینہ لگا رہے ہیں، آج ایتھریم کی قیمت 2.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اثاثہ جاتی معیشت بٹ کوائن ڈیجیٹل اثاثوں ڈیجیٹل کرنسیوں سرمایہ کار فلیگ شپ کرنسی کرپٹو اسپیس ورچوئلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اثاثہ جاتی معیشت بٹ کوائن ڈیجیٹل اثاثوں ڈیجیٹل کرنسیوں سرمایہ کار فلیگ شپ کرنسی کرپٹو اسپیس ورچوئل بٹ کوائن کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔