پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل پر ترقی دینے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر تھا وہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے کیونکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور جنگل کے قانون میں تو بادشاہ ہوتا ہے۔اڈیالہ جیل میں قائم ٹرائل کورٹ میں اپنے وکلا اہل خانہ اور صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خیبرپختونخوا کے علاقوں میں کیے گئے ڈرون حملوں کے حوالے سے تفصیلات کا پتا چلا، میں ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی شہادت پر نہایت رنجیدہ ہوں اور اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کو احتجاج ریکارڈ کروائیں اور ان ڈرون حملوں کو فوری طور پر رکوائیں جبکہ ہماری کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد پاکستان میں امریکی ڈرون حملے رکے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی اموات سے دہشت گردی کم نہیں ہوتی .

بلکہ مزید بڑھتی ہے، اگر آپ دہشت گردی کے خلاف ہیں تو اپنے ہی لوگوں کے گھروں پر بم مت گرائیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ‏ماشااللہ، جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بن گئے ہیں. ویسے بہتر تھا کہ وہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے، کیونکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور جنگل کے قانون میں تو بادشاہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‏میرے ساتھ جو ڈیل کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ہی ڈیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، یہ سب جھوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ‏میں خود اسٹیبلشمنٹ کو دعوت دے رہا ہوں کہ اگر پاکستان کے مفاد میں بات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی فکر ہے تو آکر بات کریں. اس وقت ملک کو بیرونی خطرات، بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور معیشت کی بحالی کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا جب کہ میں نہ پہلے اپنے لیے کچھ مانگ رہا تھا، نہ اب مانگوں گا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ‏ہماری فورسز خصوصاً ایئر فورس نے جس طرح مودی کے عزائم کو ناکام بنایا ہے اس کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ وہ اب مزید حماقت کرے گا. جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ‏پاکستان میں اس وقت ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ قانون صرف کمزور کے لیے ہے، طاقتور کے لیے نہیں. یہی نظام کی سب سے بڑی خرابی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت دو بنیادی چیزوں پر قائم ہوتی ہے، ‏قانون کی بالادستی اور ‏اخلاقی اقدار لیکن ‏آج جمہوریت کے ان دونوں ستونوں کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جو حالات چل رہے ہیں، وہ اس بات کے غماز ہیں کہ جمہوریت کی روح کو کچلا جا رہا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‏جب آپ لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ جتنا بڑا چور ہوگا، اتنا بڑا عہدہ ملے گا، تو انصاف کا جنازہ نکل جاتا ہے، آصف زرداری کی بہن کے خلاف 5 اپارٹمنٹس کا کیس نیب کے پاس ہے، جو ملازمین کے نام پر ہیں اور وہ خود ملک سے باہر ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، اسی طرح شہباز شریف پر 22 ارب روپے منی لانڈرنگ کا کیس تھا. اس کے باوجود اسے وزیرِاعظم بنا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ‏پچھلے 3 سالوں میں پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے، توشہ خانہ ٹو کیس میں مضحکہ خیز ٹرائل دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ باقی جیل کی طرح جیل کورٹ بھی ایک کرنل کی مرضی سے چلائی جاتی ہے.میری بہنوں اور وکلا تک کو کورٹ میں آنے سے روکا جا رہا ہے. میرے رفقا تک کو مجھ سے نہیں ملنے دیا جاتا۔عمران خان نے مزید کہا کہ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی. میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے اور یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل ڈرون حملوں نے کہا کہ انہوں نے دیا گیا گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کرینگے، ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں: فیلڈ مارشل
  • افغان سرزمین سے دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ فیلڈ مارشل
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)