شاہین بنگلادیش کیخلاف کیوں اسکواڈ میں شامل نہیں، وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کی بنگلادیش کیخلاف سیریز سے ازخود دستبردار ہونے کی اطلاعات ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے بنگلادیش کے دورہ سے چند روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلیٰ عہدیدار سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ وہ آرام کرنا چاہتے ہیں۔
شاہین کا کہنا تھا کہ میری جگہ بنگلادیش کیخلاف سیریز میں کسی نوجوان کھلاڑی کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جائے۔
مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش سیریز؛ نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان ہوگیا
قبل ازیں گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بنگلادیش کیخلاف 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا تھا، جس میں حیران کُن طور پر بابراعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی کے نام شامل نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: بنگلادیش کیخلاف پاکستان کے اسکواڈ کا اعلان، بابراعظم، رضوان پھر باہر
اسی طرح پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود سفیان مقیم کو کمزور حریف بنگلادیش کیخلاف موقع نہیں دیا گیا تھا، جس پر فینز نے سلیکشن کمیٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنگلادیش کیخلاف
پڑھیں:
ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔