چین کے شی زانگ خود اختیار علاقے کے قیام کی 60 ویں سالگرہ کی تقریبات کا لوگو جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
چین کے شی زانگ خود اختیار علاقے کے قیام کی 60 ویں سالگرہ کی تقریبات کا لوگو جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 23 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے شی زانگ خود اختیار علاقے کے قیام کی 60 ویں سالگرہ کی یادگار تقریبات کا لوگو باضابطہ طور پر جاری کر دیا گیا۔ لوگو عدد “60” کی شکل کا ہے جو چین کے قومی پرچم یعنی پانچ ستارے والے سرخ پرچم اور گلسنگ پھول کی پتیوں پر مشتمل ہے۔
قومی پرچم شی زانگ کی مادر وطن کی جانب دیکھ بھال کی علامت ہے، جس کی بدولت شی زانگ میں گزشتہ 60 سالوں میں شاندار گلسنگ پھول کھلے رہتے ہیں۔ شی زانگ بلٹ ٹرین، جدید نئے دیہی علاقے، ونڈ پاور جنریشن، برف پوش پہاڑ اور تبتی انٹلوپ گزشتہ 60 سالوں میں شی زانگ میں سوشلسٹ جدیدکاری کی نتیجہ خیز کامیابیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجارحیت پر دشمن کو دیا گیا جواب قیامت تک یاد رکھا جائے گا، وزیراعظم رواں مالی سال کے 10ماہ میں پاکستان کو کتنے ارب ڈالر بیرونی قرض ملا؟ چین، قومیتی زبانوں کی نشریات کی 75ویں سالگرہ کی مناسبت سے سمپوزیم کا انعقاد معاون خصوصی ہارون اختر خان سے عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں وفد کی ملاقات چین اور فرانس کے درمیان تعاون میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، چینی صدر چین ، ساتواں چائنا مغربی بین الاقوامی سرمایہ کاری اور تجارتی میلہ شروع چین کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
برطانیہ میں ’’فلسطین ایکشن گروپ‘‘ پر پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی عدالت نے ’’فلسطین ایکشن گروپ‘‘ پر پابندی اٹھانے کی درخواست مسترد کردی، جس کے بعد گروپ کی رکنیت اختیار کرنے پر قید کی سزائیں ہوں گی، اس پابندی کا مطلب ہے کہ اب ’’فلسطین ایکشن‘‘ کی رکنیت اختیار کرنا، اس کی حمایت کرنا یا اس کے حق میں اظہار رائے کرنا جرم شمار ہوگا، جس پر 14 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی ہائیکورٹ میں فلسطین ایکشن گروپ پر عاید پابندی کو ختم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ ہائیکورٹ کے جج جسٹس چیمبرلین نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ اگر یہ پابندی عارضی طور پر نہ روکی گئی اور بعد میں گروپ کی اپیل منظور ہو بھی گئی تو اس سے ہونے والا نقصان عوامی مفاد میں حکم نافذ رکھنے کی اہمیت کے مقابلے میں کم ہے۔ جس پر گروپ نے فیصلے کے خلاف فوری طور پر کورٹ آف اپیل سے رجوع کیا، لیکن جمعہ کی رات اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔ لیڈی چیف جسٹس بیرونس کار، لارڈ جسٹس لیوس اور لارڈ جسٹس ایڈس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کسی گروپ کو ممنوع قرار دینے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں بلکہ سیکرٹری آف اسٹیٹ کے پاس ہے، جو پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہیں۔ خیال رہے کہ برطانیہ کی ہوم سیکرٹری یوویٹ کوپر نے 23 جون کو فلسطین ایکشن پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2 جنگی طیاروں کو نقصان پہنچانے کی کارروائی شرمناک تھی اور یہ گروپ مسلسل مجرمانہ
سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ عدالت میں گروپ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گروپ پر پابندی غیر مدبرانہ اور آمرانہ طرز کا اختیار ہے۔ ان کا عدالت میں کہنا تھا کہ یہ برطانیہ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ایک پرامن سول نافرمانی پر مبنی احتجاجی گروپ، جو تشدد کی وکالت نہیں کرتا، کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ اس پابندی کے بعد ’’فلسطین ایکشن‘‘ اب ان 81 تنظیموں میں شامل ہوگئی ہے جنہیں برطانیہ نے Terrorism Act 2000 کے تحت ممنوع قرار دیا ہے۔ ان میں حماس، القاعدہ اور نیشنل ایکشن جیسے گروہ بھی شامل ہیں۔