بھارت ریاستی دہشتگردی بند اور تنازعہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
سلامتی کونسل مباحثے میں صائمہ سلیم نے کہا کہ اگر بھارت واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی کونسلر صائمہ سلیم نے بھارت کو دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کر کے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز کرے۔ ذرائع کے مطابق صائمہ سلیم نے یہ بات سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے کے دوران بھارتی بیان پر ردعمل میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، انحراف اور انکار کا سہارا لیا ہے۔ بھارت کی گول مول باتیں حقائق کو نہیں چھپا سکتیں۔ صائمہ سلیم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کو بے دریغ قتل اور زخمی کر رہا ہے اور پاکستان پر بلااشتعال حملے کر کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے،
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکا میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی اور اگر بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو اسے چاہیے تھا کہ وہ اس واقعے کی غیر جانبدار، معتبر اور آزادانہ تحقیقات پر رضامند ہوتا۔ پہلگام واقعہ کے بعد مودی سرکار کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کو ہدف بناتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت نے دریائوں کے بہائو کو روکنے کی کوشش کی ہے جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں۔ پانی زندگی ہے، جنگ کا ہتھیار نہیں۔ کونسلر صائمہ سلیم نے اراکین کو یاد دلایا کہ بھارت نے 6 سے 10 مئی کے دوران پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کیا اور بلااشتعال حملے کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ بہیمانہ وارداتوں کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت مسلسل دہشت گرد گروہوں کو مالی اور عملی مدد فراہم کرتا ہے جن میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں معصوم شہریوں کا قتل ہے۔ 21 مئی کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک اسکول بس پر بزدلانہ حملے میں معصوم بچوں کی جانیں لی گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔ سلامتی کونسل مباحثے میں صائمہ سلیم نے کہا کہ اگر بھارت واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرے، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور دوطرفہ معاہدات کی پاسداری کرے اور جموں و کشمیر کے تنازعے کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صائمہ سلیم نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت سلامتی کونسل ریاستی دہشت
پڑھیں:
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں جاری ہیں جب کہ مودی حکومت کا ہندو راشٹر منصوبہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی دھارے سے باہر دھکیلنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
مودی کے بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی رہنماؤں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔
ہندو انتہا پسند رہنما ہنت راجو داس کا کہنا تھا کہ؛ ہم دہلی سے پیدل مارچ کا آغاز کریں گے تاکہ بھارت کو ہندو راشٹر بنایا جا سکے، مہانت رام چندر گیری نے کہا کہ بھارت میں جہاں کہیں بڑی مسلم آبادی ہے وہاں پاکستان بنانے کی سوچ ہے۔
سوامی رام بھدر اچاریا نے کہا کہ بھارت میں ہندومت خطرے میں ہے مغربی اتر پردیش "منی پاکستان" لگتا ہے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
یہ نفرت انگیز بیانات ثبوت ہیں کہ ہندو انتہا پسندی ریاستی طاقت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہندوتوا نظریہ کے تحت بی جے پی بھارت کو فاشسٹ ہندو ریاست میں بدل رہی ہے۔
ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے نفرت انگیز بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، ریاستی دہشت گردی اور منظم امتیاز بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا واضح ثبوت ہے۔
ہندوتوا بیانات اور پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنا کر بھارت کو ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنا ہے۔