دریائے نیلم میںپانی کے کم بہاو سے متعلق خبریں جھوٹی نکلیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) بھارت کی جانب سے پانی کا سلسلہ مختلف علاقوں میں جاری ہے تاہم دریائے نیلم میں پانی کی کمی کے حوالے سےگزشتہ چند دنوں سے افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ بھارت نے کشن گنگا ڈیم بند کر کے دریائے نیلم کا پانی روک دیا، جس کی وجہ سے دریا میں پانی کی شدید کمی واقع ہو گئی ہے۔
تاہم جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہوا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں بلکہ دریائے نیلم میں پانی کی روانی تو روزمرہ کی طرح جاری ہے ۔
مقامی ذرائع کے مطابق کچھ نوجوانوں نے تاوبٹ کے علاقے سے یہ افواہ پھیلائی، جس میں کہا گیا کہ انڈیا کی جانب سے کشن گنگا ڈیم بند کر دینے کی وجہ سے دریائے نیلم میں پانی کا بہاو کم ہو گیا ہے۔
مگر جب تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ دریا معمول کے مطابق مکمل آب و تاب سے بہہ رہا ہے اور دریا میں پانی کی مقدار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر نیلم نے واضح کیا کہ دریائے نیلم جو پہلے کشن گنگا کہلاتا تھاچشمو ں، نالوں اور پہاڑی چشمہ جات کا قدرتی دریا ہے جس میں نالہ سرگن اور نالہ شونٹھر سمیت متعدد مقامی نالے شامل ہو کر اس کی روانی کو جاری رکھتے ہیں۔
عمران خان کیلئے بیک چینل مذاکرات، امریکی پاکستانی ڈاکٹرز کی دوبارہ پاکستان آمد
اُن کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اپنی طرف سے ایک نالے کا پانی روک بھی لے تب بھی دریائے نیلم کا قدرتی بہاؤ برقرار رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ افواجِ پاکستان اور عوام کے منہ توڑ جواب کے بعد اب بھارت کسی قسم کی آبی جارحیت کا مرتکب نہیں ہو سکتا ۔
عمران خان کیلئے بیک چینل مذاکرات، امریکی پاکستانی ڈاکٹرز کی دوبارہ پاکستان آمد
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دریائے نیلم میں میں پانی پانی کی
پڑھیں:
راولپنڈی؛ خاتون کے بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو سے متعلق درج مقدمے میں اہم پیشرفت
راولپنڈی:سوشل میڈیا پر خاتون کے بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے درج مقدمے میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق مقدمے میں شامل 3 مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والوں میں خاتون کے بال کاٹنے والا مرکزی ملزم، ساتھی مرد اور خاتون شامل ہے۔
بال کاٹنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد متاثرہ خاتون کا ویڈیو بیان سامنے آنے پر تھانہ نصیر آباد میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ واقعہ تقریباً ایک ماہ قبل پیش آیا تھا جو راولپنڈی پولیس کو رپورٹ نہیں کیا گیا تھا۔
بال کاٹنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مرکزی ملزمان فرار ہو کر روپوش تھے، تاہم راولپنڈی پولیس نے تمام ٹیکنیکل و ہیومن انٹیلی جنس ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے مرکزی ملزمان کو ٹریس کر کے گرفتار کر لیا۔
سی پی او سید خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کے دیگر ساتھیوں اور سہولت کاروں کو بھی گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
سی پی او نے کہا کہ خواتین پر تشدد، زیادتی یا ہراسمنٹ کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں، ملوث ملزمان قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتے، کسی شہری پر ظلم یا بربریت برداشت نہیں۔