بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کرگیا، پاکستانی ساحلوں کو کتنا خطرہ؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بحیرہ عرب میں موجود ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کرگیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایاکہ ہوا کا کم دباؤ شدت اختیارکرتے ہوئے ڈپریشن میں تبدیل ہوگیا ہے، یہ سسٹم کراچی سے تقریباً 1058 کلومیٹر جنوب مشرق میں موجود ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہوا کے کم دباؤ کا یہ نظام مشرق کی جانب حرکت کرے گا، فی الحال پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور یہ سسٹم بھارتی ساحل سے گزرنے کے بعد کمزور ہونا شروع ہو جائے گا۔
محکمہ موسمیات نے مزید بتایا کہ اس سسٹم کے زیر اثر کراچی سمیت سندھ میں ہیٹ ویو آنے کا خدشہ تھا، سسٹم کے کمزور ہونے کے بعد ہیٹ ویو کا امکان بھی ختم ہوجائے گا، سسٹم کے دور جانے سے سمندری ہوائیں بحال رہیں گی۔
سعودی عرب میں غیر قانونی حج کرنے والوں کے خلاف گرینڈ آپریشن، ڈرون کا استعمال بھی شروع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔