Nawaiwaqt:
2025-05-24@19:06:14 GMT

شاداب خان نے شکست کی وجہ موسم کو قرار دے دیا

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

شاداب خان نے شکست کی وجہ موسم کو قرار دے دیا

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے پی ایس ایل 10 کے ایلیمنیٹر 2 میں لاہور قلندرز کے ہاتھوں شکست کے بعد سخت موسم کو ٹیم کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے والا عنصر قرار دے دیا ہے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شاداب خان کا کہنا تھا کہ لاہور کا موسم بہت گرم تھا جو کھلاڑیوں خاص طور پر فاسٹ بولرز کے لیے شدید چیلنج بن گیا تھا ان کے مطابق ایسی گرمی میں مسلسل میچز کھیلنا آسان نہیں ہوتا اور ایسا لگ رہا ہے جیسے لاہور کا اسٹیڈیم ہی یونائیٹڈ کے لیے بھاری پڑ گیا ہو شاداب خان نے کہا کہ انہیں ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ ان کی ٹیم لاہور میں کیوں مسلسل شکست کھا رہی ہے آئندہ سیزن کے لیے ٹیم منتخب کرتے وقت لاہور کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھنا ہوگا تاکہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں انہوں نے تسلیم کیا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ صرف ان کی ٹیم کے ساتھ نہیں بلکہ ہر ٹیم کو درپیش رہا ہے تاہم اس کے باوجود جیت کے لیے بہتر پلاننگ ضروری تھی شاداب خان نے کہا کہ ٹی 20 کرکٹ میں مومنٹم بہت اہم ہوتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی ان کی ٹیم کو کمی محسوس ہوئی پلے آف مرحلے میں وہ اپنے پلانز پر درست انداز میں عمل نہیں کر سکے جس کا خمیازہ شکست کی صورت میں بھگتنا پڑا یونائیٹڈ کے کپتان نے کہا کہ آج کی پچ 170 سے 180 رنز کے لیے مناسب تھی مگر بولرز نے ضرورت سے زیادہ رنز دیے کوشل پریرا کی جارحانہ بیٹنگ نے میچ کا رخ بدل دیا اور قلندرز 200 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے آخر میں شاداب خان نے کہا کہ اگلے سیزن میں ٹیم بہتر حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترے گی تاکہ پچھلی غلطیوں کو دہرایا نہ جائے اور بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

خراب موسم میں ہچکولے کھاتی انڈین ایئرلائن انڈیگو کی پرواز، مسافروں میں خوف اور ’لاہور سے رابطہ‘

سری نگر(نیوز ڈیسک)21 مئی کی شام دلی سے سری نگر جانے والی پرواز میں موجود شیخ سمیع اللہ کے ’دل کی دھڑکن اب بھی تیز ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مجھے نئی زندگی ملی ہے۔ اللہ کا شکر گزار ہوں۔‘

220 سے زیادہ مسافروں سے بھری انڈین ایئرلائن انڈیگو کی یہ پرواز سفر کے دوران شدید جھٹکوں اور ٹربیولنس کا شکار ہوئی اور اس کا اگلا حصہ بھی ٹوٹ گیا۔ جبکہ تمام مسافر محفوظ رہے۔

شیخ سمیع اللہ یاد کرتے ہیں کہ ’اچانک شدید جھٹکا لگا۔ ایسا لگا جیسے یہ ہماری آخری پرواز ہے۔ سب خوفزدہ تھے، سب کو لگا کہ یہ اب حادثہ ہو جائے گا۔ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ تجربہ تھا۔‘

دراصل اس طیارے کو ریاست پنجاب کی فضا میں شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے جہاز میں شدید جھٹکے آئے اور پائلٹ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو ’ایمرجنسی‘ رپورٹ کیا۔

اس 1.15 گھنٹے کی پرواز میں چار ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔

ایئرلائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرواز کو اچانک شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جہاز بحفاظت سری نگر ایئرپورٹ پر اترا۔ ’پرواز اور کیبن کے عملے نے طے شدہ پروٹوکول پر عمل کیا، اور جہاز سری نگر میں بحفاظت لینڈ کر گیا۔‘

’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟حادثہ، قتل یا تخریب کاری: ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت جو ایک سال بعد بھی سازشی نظریات کا مرکز ہے
لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ فضائی جھٹکوں نے مسافروں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا اور وہ شدت سے حفاظت کی دعائیں مانگتے دکھائی دیے۔

سمیع اللہ نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ ‘پائلٹ نے لینڈنگ سے تقریباً 30 منٹ قبل ایک خطرناک مرحلے کے بارے میں اعلان کیا اور کہا کہ مسافر اپنی سیٹ بیلٹس باندھ لیں۔’

سمیع اللہ، جو ایک لاجسٹکس سٹارٹ اپ کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ سفر کرتا رہتا ہوں لیکن میں نے کبھی ایسا فضائی جھٹکا محسوس نہیں کیا۔ یہ خوفناک تھا۔ میں پائلٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ہمیں بحفاظت اتارا۔’

انھوں نے کہا کہ لینڈنگ کے بعد جب انھوں نے جہاز کی حالت دیکھی تو وہ مزید صدمے میں چلے گئے۔ ‘جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا تھا۔’

’لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا گیا تھا‘
انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے جمعہ کو جاری ایک بیان میں تصدیق کی کہ جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔

جہاز کے عملے کے ارکان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے مزید کہا کہ ‘عملے نے موسم کی خرابی کی وجہ سے ناردرن کنٹرول (انڈین ایئر فورس) سے بین الاقوامی سرحد کی طرف بائیں جانب جانے کی اجازت مانگی لیکن اسے منظوری نہیں ملی۔’

‘بعد میں عملے نے لاہور (ایئر ٹریفک کنٹرول) سے موسمی خرابی سے بچنے کے لیے فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی اسے مسترد کر دیا گیا۔’

برطانوی خبررساں ادارےنے اس بیان کے حوالے سے پاکستان میں سول ایوی ایشن کے حکام سے رابطہ کیا ہے مگر تاحال ان کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باعث دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا۔

دریں اثنا انڈین سول ایوی ایشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈیگو پرواز کے عملے نے ابتدا میں واپسی کی کوشش کی لیکن چونکہ وہ طوفانی بادلوں کے قریب تھے اس لیے انھوں نے اس سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔

برطانوی خبررساں ادارےکے موسمیات کے ماہر سائمن کنگ، جو کہ انگلینڈ رائل ایئر فورس کے افسر بھی رہ چکے ہیں، کے مطابق زیادہ تر فضائی جھٹکے بادلوں میں ہوتے ہیں جہاں ہوا کے بہاؤ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

چھوٹے بادلوں میں یہ جھٹکے نسبتاً ہلکے ہوتے ہیں لیکن طوفان جیسے بڑے بادلوں میں ہوا کی بے ترتیب حرکت شدید فضائی جھٹکوں کا باعث بن سکتی ہے، جسے عام طور پر ٹربیولنس کہا جاتا ہے۔

جہاز اس قسم کے فضائی جھٹکوں کو جھیلنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

یہ امکان بہت کم ہے کہ فضائی جھٹکے کسی جہاز کو تباہ کر دیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی صورت میں شدید جھٹکے کی وجہ سے جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

شدید فضائی جھٹکے مسافروں کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کی صورت میں اچانک حرکت کیبن میں انھیں ادھر اُدھر پھینک سکتی ہے۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی جھٹکوں کے نتیجے میں اموات اور زخمی ہونے کے واقعات کم ہوتے ہیں۔

کچھ محققین کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فضائی جھٹکوں کا امکان زیادہ ہو گیا ہے۔ دیگر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم فضا میں اب کافی زیادہ سفر کر رہے ہیں، اسی لیے اس طرح کے واقعات زیادہ محسوس ہو رہے ہیں۔

انڈیگو کی اس پرواز کی بعض ویڈیوز میں جہاز کے اندر کا ہنگامی منظر دکھائی دیتا ہے جہاں مسافر چیخ رہے ہیں، رو رہے ہیں اور حفاظت کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔

اویس مقبول حکیم، جو اس پرواز میں موجود تھے، نے ایکس پر لکھا کہ ‘میں جہاز میں تھا اور سری نگر سے اپنے گھر واپس جا رہا تھا۔ یہ ایک موت کو قریب سے دیکھنے جیسا تجربہ تھا۔ جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا ہے۔۔۔ وہاں خوف و ہراس تھا اور لوگ چیخ رہے تھے۔ ہر کوئی خوفزدہ تھا۔’

انھوں نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ابتدا میں موسم ٹھیک تھا لیکن اچانک خراب ہو گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘میں کھڑکی والی سیٹ پر تھا۔ پہلے دو منٹ کوئی اعلان نہیں ہوا۔ ٹربیولنس ہوا تو پہلے سوچا کہ نارمل ہے۔ پھر اچانک سے جہاز کافی تیزی سے نیچے گیا۔
‘اگر میں نے سیٹ بیلٹ نہ پہنی ہوتی تو میرا سر چھت سے جا لگتا۔

21 مئی کی شام دلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں شدید اولوں اور طوفان نے درجنوں پروازوں کو دلی سے ہٹ کر دیگر جگہوں کی طرف مُڑنے پر مجبور کیا۔

بارش اور طوفان کی وجہ سے تباہی کے باعث دلی شہر میں کم از کم چار ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

کیا انڈین فضائی حدود کی بندش سے پاکستانی ایئرلائنز متاثر ہوں گی؟’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟کیا آج کل فضائی حادثات زیادہ ہو گئے ہیں؟
مزیدپڑھیں:تمام سرکاری و نیم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور نجی ادارے بند ،ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا

متعلقہ مضامین

  • خراب موسم، اسلام آباد ایئر پورٹ پر پروازوں کا شیڈول متاثر
  • لاہور سمیت پنجاب میں طوفان اور بارش سے فلائٹ آپریشن متاثر
  • موسم کی صورتحال بہتر ؛ لاہور ایئرپورٹ پر پروازوں کو روانگی کی اجازت مل گئی
  • پورے ٹورنامنٹ میں کچھ اہم شعبوں میں ناکام رہے، شاداب خان
  • لاہور کا وینیو اور لاہور کی ٹیم ہم پر بھاری رہی ، شاداب خان
  • پنجاب میں گرمی کی لہر؛ بارش ہوگی یا نہیں؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی
  • خراب موسم میں ہچکولے کھاتی انڈین ایئرلائن انڈیگو کی پرواز، مسافروں میں خوف اور ’لاہور سے رابطہ‘
  • پی ایس ایل ایلیمینیٹر: قلندرز نے کنگز کو شکست دیکر فائنل کی دوڑ سے باہر کر دیا
  • بہتر تھا جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے: عمران خان