بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان ڈپریشن میں تبدیل،بھارت سےٹکرانے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والا کم دباؤ کا نظام اب شدت اختیار کرتے ہوئے ڈپریشن میں تبدیل ہو چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈپریشن 17.1 ڈگری شمالی اور 73.0 ڈگری مشرقی طول بلد پر موجود ہے، جو کراچی سے تقریباً 1058 کلومیٹر جنوب مشرق کی جانب واقع ہے۔
ادارے نے بتایا کہ یہ موسمی سسٹم مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے اور اندازہ ہے کہ یہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے ساحلی علاقے کونکن سے آج دوپہر کے وقت ٹکرا سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فی الوقت پاکستان کے کسی بھی ساحلی علاقے کو اس سسٹم سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ موسم کی صورتحال پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر کسی بھی قسم کی تبدیلی رونما ہوتی ہے تو عوام کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر مصدقہ خبروں سے گریز کریں اور موسمی اطلاعات کے لیے صرف محکمہ موسمیات کے سرکاری ذرائع پر انحصار کریں۔
مزیدپڑھیں:فیلڈ مارشل کی جانب سے عشائیہ، صدر اور وزیراعظم سمیت سیاسی وعسکری قیادت کی شرکت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔