بحیرہ عرب میں کم دباؤ مزید شدید ہوگیا؛ پاکستان کے ساحلوں کو کتنا خطرہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کراچی:
بحیرہ عرب میں موجود کم دباؤ مزید شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے بعد اس کے پاکستانی ساحلوں کو نقصان پہنچانے یا نہ پہنچانے کے حوالے سے پیش گوئی بھی سامنے آ گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے ٹروپیکل سائیکلون وارننگ سینٹر کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اطلاع کے مطابق بحیرہ عرب میں موجود کم دباؤ نے مزید شدت اختیار کر لی ہے اور یہ سسٹم اب ’’ڈپریشن‘‘میں تبدیل ہو چکا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ ڈپریشن کراچی سے تقریباً 1058 کلومیٹر جنوب مشرق میں موجود ہے اور مشرقی سمت میں بڑھنے کے بعد کونکن کے قریب ہندوستانی ساحل کو عبور کرنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: بحیرہ عرب میں موجود کم دباؤ شدت اختیار کرگیا، طوفان بننے کا خدشہ
محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی اس سسٹم کی مستقل نگرانی کر رہا ہے۔
ممکنہ طوفان ’’شکتی‘‘
موسمی ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی شدت بڑھ کر ڈیپ ڈپریشن اور بعد ازاں ممکنہ طور پر سمندری طوفان (Tropical Cyclone) میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس طوفان کو ’’شکتی‘‘ (طاقت) کا نام دیا جائے گا، جو سری لنکا کی جانب سے تجویز کردہ نام ہے۔
ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں جانے سے گریز کی اپیل
دوسری جانب پاکستان فشر فوک فورم کی جانب سے ماہی گیروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں تک کھلے سمندر میں نہ جائیں۔ ترجمان کے مطابق طوفانی سسٹم کی شدت اور اس کی پاکستان کے ساحلوں سے ممکنہ قربت کے پیش نظر تمام کشتیوں اور لانچوں پر سوار ماہی گیروں کو ریڈیو ٹرانسمیٹرز کے ذریعے مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے۔
احتیاطی اقدامات کی ہدایت
فورم نے زور دیا ہے کہ تمام ماہی گیر حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھیں اور جب تک سمندری حالات مکمل طور پر سازگار نہ ہو جائیں، ماہی گیری سے گریز کریں۔ اس اقدام کا مقصد ماہی گیروں کی جانوں اور ان کی کشتیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہی گیروں کے مطابق
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔