اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2025ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے 2025 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران 88 ارب روپے سے زائد رقم  برآمد اور تقسیم کی ہے۔ نیب کی جانب سے سہ ماہی وصولیوں کی جاری تفصیلات کے مطابق برآمد کی گئی رقوم میں 2.0847 ارب روپے کی براہِ راست اور 86 ارب روپے کی بالواسطہ وصولیاں شامل تھیں جن کا تعلق غیر قانونی منتقلی اور قبضے سے متعلق مقدمات میں ملوث سرکاری و نجی اراضی سے تھا۔

برآمد شدہ رقوم متعلقہ متاثرہ اداروں کو واپس کر دی گئیں۔بالواسطہ وصولیوں کے حوالے سے نیب بلوچستان نے 340 ایکڑ چلتن پارک اور 250 ایکڑ محکمہ جنگلات کی سرکاری اراضی بازیاب کروائی جس کی مالیت 6.

45 ارب روپے ہے۔ نیب خیبرپختونخوا نے سوات یونیورسٹی، ریونیو اور جنگلات کے محکموں کے افسران/اہلکاران کے خلاف انکوائری کیس میں 0.56 ارب روپے کی رقم برآمد کی۔

(جاری ہے)

نیب لاہور نے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی، اسٹیٹ لائف انشورنس ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی، سرور اومیگا ولاز کے میگا کیس میں 70.87 ارب روپے کی وصولی کی۔ نیب ملتان نے جی ایف ایس سیون ونڈرز  ہاوسنگ سکیم کے  13.206 ملین روپے بر آمد کئے جبکہ نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 8.53 ارب روپے مالیت کی 610 ایکڑ اراضی بازیاب کرائی۔

براہِ راست وصولیوں کے حوالے سے جاری تفصیلات کے مطابق نیب نے وفاقی حکومت کو 9.72 ملین روپے، صوبائی حکومتوں کو 10.80 ملین روپے اور 73.51 ملین روپے مختلف محکموں اور مالیاتی اداروں کو منتقل کیے۔ مزید برآں ایک بڑی رقم یعنی 1990.771 ملین روپے  دھوکہ دہی  کے مختلف مقدمات کے 19105 متاثرین میں براہ راست  تقسیم کی گئی۔ اس میں نیب راولپنڈی کی جانب سے نیشنل ہاؤس بلڈنگ اینڈ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے 4778 متاثرین کو 72.04 ملین روپے، نیب لاہور کی جانب سے ایڈن ہاؤسنگ کیس کے 11855 متاثرین کو 1168.26 ملین   روپے نیب لاہور کی جانب سے ایس ایچ جی و دیگر کیسز کے 989 متاثرین کو 405.08 ملین روپے ، نیب راولپنڈی کی جانب سے ارائیں سٹی کیس کے 496 متاثرین کو 111.08 ملین روپے ، نیب لاہور کی جانب سے ٹیوٹا موٹرز گجرانوالا کیس کے 452 متاثرین کو 109.15 ملین روپے ، نیب راولپنڈی کی جانب سے گلشن رحمان کیس کے 246 متاثرین کو 23.56 ملین روپے ، نیب لاہور ٹی ایچ جی کیس کے 99 متاثرین کو 12.07 ملین روپے ، نیب راولپنڈی کی جانب سے گیلانی ہاوسنگ کارپوریشن کے 60متاثرین کو 47.31 ملین روپے ، نیب لاہور کی جانب سے احمد سٹی ہاوسنگ سکیم کے 78 متاثرین کو 3.631 ملین روپے اور دیگر مختلف سکیموں کے 52 متاثرین کو 38.589 ملین روپے دئیے گئے۔

2025 کی پہلی سہ ماہی میں کی گئی وصولیوں سے لے کر اب تک نیب کی مجموعی وصولیاں 6.236 کھرب روپے تک بڑھ گئی ہیں جس میں سے 62.92 فیصد (3.92 کھرب روپے) گزشتہ 18 مہینوں میں وصول کیے گئے ہیں۔یہ وصولیاں  انفرادی اور اداروں سے پلی بارگین، رضاکارانہ واپسی اور تصفیہ جات کے ذریعے کی گئیں۔خطیر  رقوم کی تقسیم اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ نیب نہ صرف بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے بلکہ مالیاتی فراڈ کے متاثرین کو جلد از جلد رقوم کی واپسی یقینی بنانے کے لیے بھی سرگرم ہے۔ نیب لوٹے گئے عوامی وسائل کی بازیابی اور کرپشن سے پاک پاکستان کے وژن کے لیے پرعزم ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیب راولپنڈی کی جانب سے نیب لاہور کی جانب سے ارب روپے کی متاثرین کو ملین روپے سہ ماہی کیس کے کی گئی

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی

اجلاس میں بجٹ و اکاؤنٹس کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غور کیا گیا، جس میں متعدد سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ کمیٹی نے شفافیت پر زور دیتے ہوئے مختلف ہدایات جاری کیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر علی ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین رحمت صالح بلوچ، غلام دستگیر بادینی، ولی محمد نورزئی، فضل قادر مندوخیل، زابد علی ریکی، صفیہ بی بی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمبر دشتی، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ بلوچستان شجاع علی، ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل نورالحق، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو جاوید رحیم، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس محمد عارف اچکزئی، ڈائریکٹر آڈٹ ثناء اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف ریونیو گرداری لعل، مجیب قمبرانی کمشنر رخشان ڈویژن، ڈی سی آواران عائشہ زہری، منیر سومرو ڈی سی خاران، عظیم جان ڈی سی کوہلو، عبداللہ کھوسہ ڈی سی بارکھان، محمد حسین ڈی سی نوشکی، بہرام سلیم ڈی سی مستونگ، جمیل احمد ڈی سی قلات، مہراللہ جمالدینی ڈی سی کوئٹہ، و دیگر ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز شریک ہوئے۔

اجلاس میں بجٹ و اکاؤنٹس کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غور کیا گیا، جس میں متعدد سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2016-17 میں نان ڈویلپمنٹ فنڈز کی مد میں 3,336.1 ملین روپے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے 2,595.47 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ 740.6 ملین روپے کی بچت کو سرنڈر نہیں کیا گیا، جو کہ کمزور مالی نظم و نسق کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح 2019-20 اور 2020-21 کے دوران بورڈ آف ریونیو کے مختلف دفاتر کی جانب سے 33.736 ملین روپے کے اخراجات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس کے باعث اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ممکن نہ ہو سکی۔ کمیٹی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

مزید برآں کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2020-21 اور 2021-22 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کی جانب سے 19,144.236 ملین روپے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے مختلف بینک اکاؤنٹس میں رکھے گئے، جو قواعد و ضوابط کے منافی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ 2019-21 کے دوران عشر، آبپاشی ٹیکس (ابانہ) اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 1,101.469 ملین روپے کی وصولی نہیں کی گئی جس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ مزید انکشاف ہوا کہ 2019-22 کے دوران مختلف کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کی جانب سے 228.964 ملین روپے کے اخراجات ڈی ڈی اوز کے نام پر چیک جاری کیے گئے، بجائے اس کے کہ ادائیگی براہ راست وینڈرز کو کی جاتی۔ یہ عمل بھی قواعد و ضوابط کے برخلاف قرار دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجٹ کی بچت بروقت سرنڈر کرنا لازمی ہے اور آئندہ ایسی غیر شفاف مالی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

اراکین کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ فوری طور پر آڈٹ اور پی اے سی کو برائے تصدیق فراہم کیا جائے، غیر قانونی طور پر روکے گئے فنڈز کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کئی کیسز میں انکوائری کا حکم جاری کیا گیا۔ پی اے سی ممبرز نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 2020 میں کیے گئے پی اے سی کے احکامات پر تاحال متعدد ڈپٹی کمشنرز نے عملدرآمد نہیں کئے۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اگر ایک ماہ کے اندر پرانے اور نئے کیسز پر دیئے گئے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا تو مذکورہ ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف سخت فیصلے کیے جائیں گے۔ آخر میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واضح کیا کہ قواعد و ضوابط کے بغیر مالی نظم و نسق بہتر نہیں ہو سکتا اور اس ضمن میں غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • فیفا کا بڑا اعلان: 2026 ورلڈ کپ میں کلبز کو 99 ارب روپے ملیں گے
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • سول ڈیفنس پنجاب میں 5 ہزار سے زائد شہری بطور رضاکار رجسٹر، فیصل آباد سب سے آگے
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملے؟توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  •  ملکی تاریخ کی پہلی قومی انسداد سرویکل کینسر مہم کا آغاز
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی