ایف بی آر اور آئی بی کے ٹیکس چوری و ذخیرہ اندوزی کیخلاف چھاپے، 178 ارب کی ریکوری
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیرِاعظم کو ایف بی آر اور انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشنز پر رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس بیورو اور ایف بی آر کی مشترکہ کوششوں سے 178 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان اقدامات سے کمپنیوں کے انضمام اور ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں بقایا جات کی مد میں ٹیکس آمدن میں 69 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
انٹیلی جینس بیورو کی جانب سے چینی، جانوروں کی خوراک، مشروبات، خوردنی تیل، تمباکو اور سیمنٹ کے شعبے میں 515 چھاپے مارے گئے، ان کارروائیوں کے نتیجے میں ٹیکس چوری کی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے 10.
انٹیلی جنس بیورو نے ذخیرہ اندوزی اور اشیاء کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر اضافے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے چینی، کھاد اور گندم کے شعبوں میں 13 ہزار سے زائد آپریشن کیے اور اپریل 2022ء سے اب تک 99 ارب سے زائد کی غیر قانونی طور پر ذخیرہ شدہ اشیاء قبضے میں لیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ایف بی آر اور انٹیلی جنس بیورو کی ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لیے اقدامات کی پذیرائی کی ہے اور کہا ہے کہ ملکی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاشی استحکام ٹیم کی مشترکہ کوششوں کی بدولت ممکن ہوا، ملک کی معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے بھی سب کو مل کر کام کرنا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس بیورو ایف بی
پڑھیں:
غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی کمیشن کاکہنا ہے کہ غزہ میں حماس کی جانب سے انسانی امداد چوری کیے جانے کے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت موجود نہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق کمیشن کی ترجمان ایوا ہرنسیرووا نے کہا کہ ہمارے پاس حماس کی جانب سے امداد چوری کیے جانے کی کوئی رپورٹ موجود نہیں۔
انہوں نے اس موقع پر یورپی یونین کے انسانی امداد سے متعلق غیر جانبدارانہ اور آزادانہ اصولوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں۔
ایوا ہرنسیرووا نے غزہ کی صورتحال کو تباہ کن اور بے حد پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ چھپانے کی ضرورت نہیں کہ صورتحال بہت خراب ہے، ہمارے پاس غزہ میں امداد کی فراہمی کا ایک مضبوط نظام موجود ہے اور یہ نظام فوری طور پر فعال کیا جانا چاہیے تاکہ بھوک سے بلکتے لوگوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
یورپی کمیشن کی ترجمان نے اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن سے متعلق سوال پر کہا کہ “ہم اس نجی ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کرتے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی امداد کو نہ نجی بنایا جا سکتا ہے، نہ سیاسی اور نہ ہی اسے کسی تنازع کا ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” ایک متنازع امریکی نظام ہے جسے اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے اور جو 27 مئی سے غزہ میں فعال ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اس ادارے کی جانب سے امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک سیکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) اور 170 سے زائد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں، جن میں آکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) شامل ہیں،انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کے مہلک امدادی نظام کی مذمت کی ہے اور امداد کی اقوامِ متحدہ کے تحت پرانے نظام کے تحت بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر جاری بمباری میں 57,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس وحشیانہ کارروائی نے پورے علاقے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور غزہ میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
یورپی کمیشن نے ایک بار پھر اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کے شراکت دار اداروں کو مکمل رسائی فراہم کرے تاکہ انسانی بحران پر قابو پایا جا سکے۔