Jasarat News:
2025-12-01@11:13:48 GMT

غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن

اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز: یورپی کمیشن کاکہنا ہے کہ غزہ میں حماس کی جانب سے انسانی امداد چوری کیے جانے کے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت موجود نہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق  کمیشن کی ترجمان ایوا ہرنسیرووا نے کہا کہ ہمارے پاس حماس کی جانب سے امداد چوری کیے جانے کی کوئی رپورٹ موجود نہیں۔

انہوں نے اس موقع پر یورپی یونین کے انسانی امداد سے متعلق غیر جانبدارانہ اور آزادانہ اصولوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں۔

ایوا ہرنسیرووا نے غزہ کی صورتحال کو تباہ کن اور بے حد پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ چھپانے کی ضرورت نہیں کہ صورتحال بہت خراب ہے، ہمارے پاس غزہ میں امداد کی فراہمی کا ایک مضبوط نظام موجود ہے اور یہ نظام فوری طور پر فعال کیا جانا چاہیے تاکہ بھوک سے بلکتے لوگوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔

یورپی کمیشن کی ترجمان نے اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن سے متعلق سوال پر کہا کہ “ہم اس نجی ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کرتے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی امداد کو نہ نجی بنایا جا سکتا ہے، نہ سیاسی اور نہ ہی اسے کسی تنازع کا ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” ایک متنازع امریکی نظام ہے جسے اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے اور جو 27 مئی سے غزہ میں فعال ہے۔

 اقوامِ متحدہ کے مطابق اس ادارے کی جانب سے امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک سیکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) اور 170 سے زائد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں، جن میں آکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) شامل ہیں،انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کے مہلک امدادی نظام کی مذمت کی ہے اور امداد کی اقوامِ متحدہ کے تحت پرانے نظام کے تحت بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر جاری بمباری میں 57,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس وحشیانہ کارروائی نے پورے علاقے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور غزہ میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

یورپی کمیشن نے ایک بار پھر اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کے شراکت دار اداروں کو مکمل رسائی فراہم کرے تاکہ انسانی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یورپی کمیشن امداد کی کہا کہ ہے اور

پڑھیں:

بنگلہ دیشی فوج میں بغاوت، عوامی لیگ کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آگئ

بنگلہ دیش میں 2009 کی بی ڈی آر بغاوت اور اس دوران ہونے والے ہلاکت خیز واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم نیشنل انڈیپنڈنٹ انویسٹی گیشن کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے حوالے کر دی۔

کمیشن کے چیئر میجر جنرل (ریٹائرڈ) اے ایل ایم فضل الرحمان نے دیگر کمیشن اراکین کے ہمراہ ریاستی گیسٹ ہاؤس جمونا میں پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار

رپورٹ وصول کرتے ہوئے چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس نے کہا کہ یہ تحقیقات ملک کے ایک انتہائی سنگین حفاظتی واقعے کے گرد دیرینہ سوالات کو واضح کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ سالوں تک قوم کو یہ نہیں معلوم تھا کہ حقیقت میں کیا ہوا اور کمیشن کے کام نے وضاحت فراہم کی ہے۔

پروفیسر یونس نے رپورٹ کو قیمتی قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مستقبل میں ادارہ جاتی ناکامیوں کی روک تھام کے لیے اہم اسباق فراہم کرتی ہے۔

کمیشن کے چیئرمیں میجر جنرل فضل الرحمان نے بتایا کہ تحقیقات میں مشکلات اس وجہ سے آئیں کہ 16 سال پرانے کئی ریکارڈز اور شواہد خراب ہو چکے تھے اور کئی متعلقہ افراد ملک چھوڑ چکے تھے۔ کمیشن نے گواہان کو طلب کیا اور سابقہ تحقیقات کا جائزہ لیتے ہوئے تمام دستیاب دستاویزات و متعلقہ مواد جمع کیا۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بغاوت کے واقعات میں براہ راست بیرونی عناصر ملوث تھے اور اس وقت کی حکمران عوامی لیگ کی منظم مداخلت کے مضبوط شواہد ملے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی

میجر جنرل (ریٹائرڈ) جہانگیر کبیر تالکدر کے مطابق بغاوت منصوبہ بندی کے تحت ہوئی اور اس وقت رکن پارلیمنٹ شیخ فضل نور ٹاپوش نے اہم رابطہ کار کا کردار ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق مقامی عوامی لیگ کے کارکنان نے ملوث افراد کی حفاظت میں مدد کی اور اطلاعات کے مطابق وہ پیلکھانہ، بی ڈی آر ہیڈکوارٹرز میں داخل ہوئے، جہاں چند درجن افراد کی تعداد چند گھنٹوں میں سینکڑوں تک پہنچ گئی۔

کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ واقعہ اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی آشیرباد کے ساتھ پیش آیا اور ذمہ داری سیاسی قیادت سے لے کر اس وقت کے آرمی چیف تک پھیلی ہوئی ہے۔

 رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے، خفیہ ایجنسیاں اور کچھ میڈیا اداروں نے بحران کے دوران سنگین ادارہ جاتی ناکامی کا مظاہرہ کیا۔

 بحران کے دوران جمونا میں شیخ حسینہ سے ملاقات کرنے والے بی ڈی آر اراکین کی فہرست مناسب طور پر درج نہیں کی گئی، جو بعد کی تحقیقات میں رکاوٹ بنی۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ واجد کی حوالگی، بھارت نے بنگلہ دیش کی درخواست پر غور شروع کردیا

رپورٹ میں سفارشات بھی شامل کی گئی ہیں جن کا مقصد ملک کی سیکیورٹی فورسز میں ایسے واقعات کی روک تھام، متاثرہ افراد اور ان کے اہلخانہ کے لیے انصاف اور ادارہ جاتی تیاری و بحران سے نمٹنے کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

میٹنگ میں نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر خلیل الرحمان، چیف ایڈوائزر کے خصوصی معاون برائے دفاع و قومی ہم آہنگی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالحفیظ اور ہوم منسٹری کے سینیئر اہلکار بھی موجود تھے۔

بی ڈی آر بغاوت کیا ہے؟

بی ڈی آر بغاوت 2009 میں بنگلہ دیش کی ایک بڑی فوجی بغاوت تھی، جس میں بنگلہ دیش رائفلز بی ڈی آر کے اہلکاروں نے اپنے ہی افسران کے خلاف ہنگامہ اور تشدد کیا۔ یہ واقعہ ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز فوجی بحرانوں میں سے ایک تھا۔

بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی ایف) ایک نیم فوجی فورس تھی جو سرحدی حفاظت اور داخلی سیکیورٹی کے کام کرتی تھی۔ اہلکاروں نے اپنی تنخواہوں، مراعات اور پروموشنز کے حوالے سے شدید نارضایتی ظاہر کی، جس کے بعد بغاوت پھوٹ پڑی۔

2009 میں پیلکھانہ ہیڈکوارٹرز میں بی ڈی آر کے اہلکاروں نے اپنے افسران پر حملہ کیا، اس دوران کئی فوجی افسران اور اہلکار ہلاک جاں بحق ہوئے، اس دوران درجنوں افراد بھی زخمی ہوئے۔ بغاوت نے ملک میں شدید خوف اور تشویش پیدا کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بغاوت بنگلہ دیش حسینہ واجد عوامی لیگ فوج

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی بابت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر انسانی حقوق کمشنر کا بیان زمینی حقائق کا عکاس نہیں‘ دفتر خارجہ
  • بنگلہ دیشی فوج میں بغاوت، عوامی لیگ کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آگئ
  • غزہ میں امداد روکی گئی تو دنیا خاموش نہیں رہے گی، یو این سیکرٹری جنرل کی وارننگ
  • آئینی ترمیم: پاکستان کا اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کا بیان مسترد
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر تشویش، پاکستان نے یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا بیان مسترد کردیا
  • دفترِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے 27ویں آئینی ترمیم پر بیان کو مسترد کر دیا
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بےبنیاد بیان کو مسترد کردیا: دفتر خارجہ
  • اقوام متحدہ: ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی پاکستان میں آئینی ترامیم پر تنقید
  • اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی پاکستان میں آئینی ترامیم پر تنقید