کراچی میں 5 کروڑ روپے چرانے کے کیس میں گھریلو ملازمہ کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے کلفٹن کے گھر سے 5 کروڑ روپے چرانے کے کیس میں گھریلو ملازمہ شہناز کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی۔
کراچی کی جوڈیشل عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملزمہ ضمانت کی مستحق نہیں۔ اس کی حرکت سے گھریلو ملازمین پر اعتماد میں کمی آئی ہے۔
ملزمہ کے وکیل کا موقف تھا کہ ملزمہ کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔ ضمانت منظور کی جائے۔
کلفٹن میں 5 کروڑ روپے کی چوری کرنیوالی ملازمہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظکلفٹن میں گھریلو ملازمہ کے خلاف 5 کروڑ روپے کی چوری کے مقدمے میں ملزمہ کی درخواست ضمانت کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ہوئی۔
اس سے قبل 3 جولائی کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے شہناز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزمہ شہناز و دیگر کے خلاف پانچ کروڑ سے زائد کی چوری کا مقدمہ درج ہے، ملزمہ نے دوران تفتیش چوری کی رقم سے خریدی گئی 12 پراپرٹی، گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں کی معلومات دی ہے۔
ملزمہ شہناز نے چوری کی رقم سے پنجاب میں بھی گھر خریدا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی درخواست ضمانت کروڑ روپے
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔