بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے ملک میں سیاسی ہلچل اور فوجی دباؤ کے پیش نظر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمد یونس کی جانب سے مستعفی ہونے کا اعلان بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی کی حکومت مخالف احتجاج ریلی کے بعد سامنے آیا ہے۔

بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کے لیے تاریخ کا جلد از جلد اعلان کیا جائے۔

تاہم عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کا مؤقف تھا کہ جب تک الیکشن سسٹم کی خامیوں کو دور اور ووٹرز لسٹ کو درست نہ کرلیا جائے، شفاف انتخاب کا انعقاد ممکن نہیں۔

عبوری سربراہ محمد یونس نے الیکشن کا شیڈول دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے فی الوقت ٹائم فریم دینا بھی ممکن نہیں ہے۔

جس پر بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا تھا۔ سیاسی عدم استحکام پر محمد یونس نے مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تھا۔

تاہم اب ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبوری سربراہ نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ ملکی مسائل پر قابو پانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ 

اس سلسلے میں آج شام محمد یونس، بی این پی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی جا سکے۔

یاد رہے کہ اگست 2024 میں طلبا کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مسلسل 15 سال تک اقتدار میں رہنے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ حکومت چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔

جس کے بعد فوج کی حمایت سے ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کے سربراہ نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات 84 سالہ محمد یونس ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مستعفی ہونے عبوری حکومت محمد یونس

پڑھیں:

حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ

محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کیلیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اسلیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث گندم کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کے لیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اس لیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے صوبے میں 2023 کا اسٹاک ریلیز کر دیا گیا ہے۔ تاہم بلوچستان میں ستمبر 2025 تا مارچ 2026 کے لیے محکمہ کے پاس گندم دستیاب نہیں ہے۔ موجودہ گندم بحران سے نمٹنے کیلئے بلوچستان حکومت کو سمری بھجوا دی گئی ہے۔ سمری میں پاسکو یا حکومت پنجاب سے 5 لاکھ بیگز گندم کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • پی ٹی آئی کےسینئٹرز کے استعفے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم