بنگلادیش؛ محمد یونس کے مستعفی ہونے کی دھمکی پر سیاسی جماعتوں نے سر جوڑ لیے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے ملک میں سیاسی ہلچل اور فوجی دباؤ کے پیش نظر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمد یونس کی جانب سے مستعفی ہونے کا اعلان بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی کی حکومت مخالف احتجاج ریلی کے بعد سامنے آیا ہے۔
بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کے لیے تاریخ کا جلد از جلد اعلان کیا جائے۔
تاہم عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کا مؤقف تھا کہ جب تک الیکشن سسٹم کی خامیوں کو دور اور ووٹرز لسٹ کو درست نہ کرلیا جائے، شفاف انتخاب کا انعقاد ممکن نہیں۔
عبوری سربراہ محمد یونس نے الیکشن کا شیڈول دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے فی الوقت ٹائم فریم دینا بھی ممکن نہیں ہے۔
جس پر بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا تھا۔ سیاسی عدم استحکام پر محمد یونس نے مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تھا۔
تاہم اب ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبوری سربراہ نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ ملکی مسائل پر قابو پانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
اس سلسلے میں آج شام محمد یونس، بی این پی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی جا سکے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں طلبا کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مسلسل 15 سال تک اقتدار میں رہنے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ حکومت چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
جس کے بعد فوج کی حمایت سے ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کے سربراہ نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات 84 سالہ محمد یونس ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مستعفی ہونے عبوری حکومت محمد یونس
پڑھیں:
بلوچستان میں بھارتی دہشتگردی پر سربراہ سکھ فار جسٹس کا سخت ردعمل
اسلام آباد:بلوچستان میں بھارتی دہشتگردی پر سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے سخت ردعمل دیا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ بھارت نے بلوچستان میں دہشتگردی کی اور معصوم بچوں کی جان لی، شواہد سے واضح ہے کہ دہشتگردی کا واقعہ بھارتی پراکسیز نے مودی سرکار کے کہنے پر کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پوری سکھ کمیونٹی شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔
سکھ فار جسٹس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ معصوم بچیوں کے خون کے پیچھے مودی کا ہاتھ ہے، جو خون بلوچستان میں بہایا گیا اس کا حساب لینا چاہیے۔