روس اور یوکرین کے درمیان مزید سینکڑوں قیدیوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
یوکرین اور روس کے درمیان مزید 307 قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا ہے، یہ تبادلہ روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر بڑے حملے کے چند گھنٹے بعد ہوا ہے، جس میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے۔
روسی وزارت دفاع نے روسی قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کی جبکہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی یوکرینی فوجیوں کے وطن واپس پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے مزید قیدیوں کے تبادلے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ انٹیلیجینس کی زیر نگرانی روسی اور امریکی قیدیوں کا تاریخی تبادلہ
روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ روز 390 قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کی رات روس نے یوکریں پر 14 بیلسٹک میزائلوں اور 250 ڈرونز سے حملہ کیا جبکہ یوکرینی فورسز نے 6 میزائل مار گرائے اور 245 ڈرونز کو بے اثر کردیا 128 ڈرونز کو مار گرایا گیا اور 117 کو الیکٹرانک وارفیئر کا استعمال کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا۔
یوکرین کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دارالحکومت پر سب سے بڑے میزائل اور ڈرون حملوں میں سے ایک ہے، حملے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکیے کی ثالثی میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں نے 1 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news تبادلہ جنگی قیدی روس روسی حملہ کیف یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تبادلہ جنگی قیدی روسی حملہ کیف یوکرین قیدیوں کا یوکرین کے
پڑھیں:
نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔
بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
(جاری ہے)
اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ