Daily Mumtaz:
2025-09-18@12:23:22 GMT

آرمی ہاؤس میں بڑا کھانا،سیاسی وعسکری قیادت شریک

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

آرمی ہاؤس میں بڑا کھانا،سیاسی وعسکری قیادت شریک

اسلام آباد(طارق محمود سمیر )فیلڈمارشل سید عاصم منیرکی جانب سےآرمی ہائوس میں ایک بڑا عشائیہ دیا گیا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم شہباز شریف ، سپیکرقومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ ،وزرائے اعلیٰ ، گورنرزکے علاوہ چند مخصوص سیاسی رہنمائوںکو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم عشائیے میںتحریک انصاف کا کوئی رہنما نظر نہیں آیا اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں یا ان کی جانب سے دعوت کو مستردکرنا یا انہیں دعوت نہ دینا ہوسکتا ہے ،فیلڈ مارشل نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایک خصوصی تصویر بھی پیش کی جو دس مئی کو پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے الفتح میزائل فائر ہونے کی تصویر ہے ۔ فیلڈ مارشل نے صدر اور وزیراعظم کو جدید گن بھی تحفے میں پیش کی ۔ طویل عرصے بعد آرمی ہائوس میںصدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان اور دیگر سیاسی شخصیات کو بڑے کھانے پر بلایا گیا ماضی میں ذاتی حیثیت میں بھی دعوتیںہوتی رہی ہیں بلکہ ایک سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے بیٹے کا ولیمہ بھی آرمی ہائوس میں رکھا تھا جس میں سابق صدر عارف علوی ، سابق وزیراعظم عمران خان اور سیاسی رہنمائوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی ۔اس تقریب کی اہمیت مختلف اس حوالے سے تھی کہ بھارت کیخلاف جنگ میں پاکستان نے جو تاریخی کامیابی حاصل کی اور اس کی منصوبہ بندی اور جامع حکمت عملی بنانے میں آرمی چیف سید عاصم منیر کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں کابینہ نے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی اور اسی خوشی میں بڑا کھانا رکھا گیا ۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور جو اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جاتے ہیں وہ نہ تو ایوان صدر میں دکھائی دیے اور نہ ہی آرمی ہائوس میں۔ انہیں مدعو نہ کرنے یا ان کے یہاں نہ آنے کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ عمران خان سے اجازت لیے بغیر وہ آرمی ہائوس نہیں جانا چاہتے تھے اور دوسری وجہ سے یہ ہو سکتی ہے کہ انہوں نے گزشتہ دنوں فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے کے بعد عمران خان سے ملاقات کرکے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے متعلق جو گفتگو کی تھی شاید وہ کسی کو پسند نہ آئی ہولیکن حیران کن بات ہے کہ عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز کو بھی نہیں بلایا گیا۔ خیبر پختونخوا سے اے این پی کے صدر ایمل ولی خان کو بلایا گیا اور ان کی آرمی چیف سے ہاتھ ملاتے ہوئے ایک تصویر بھی سرکاری طور پر جاری کی گئی ہے جس پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے ہو رہے ہیں۔ ایمل ولی خان نے چند روز قبل ایک نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جس میںکہا گیا تھا کہ بھارت کے خلاف جنگ پنجابیوں کی ہے، پنجابی جانے اور فوج جانے جس پر انہیں شدید تنقیدکا سامنا کرنا پڑا ۔سوشل میڈیا پر یہ تبصرے کئے جا رہے ہیں کہ ایمل ولی خان نے اس دعوت میں اپنے متنازعہ بیان کی وضاحت کی اورکہا کہ یہ پاکستان کی جنگ تھی اور پاکستان ہی جیتا۔ بہرحال یہ ایک بھرپور ایسا عشائیہ تھا جس میں پاک فوج کی پوری کمان موجود تھی اور اس میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت کی عدم شرکت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔خیبرپختونخوا سے سابق وزیراعلیٰ آفتاب شیرپائو کو بھی دعوت دی گئی تھی جو شریک ہوئے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے عشائیے میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم بھی نظر نہیں آئے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف غیر ملکی دورے پر آج ایران ، ترکیہ اور آذربائیجان روانہ ہو رہے ہیں وہ اس دورے میں بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور جنگ میں پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر ان ممالک کی قیادت کا شکریہ ادا کرنے کیلئے جا رہے ہیں۔ ترکیہ اور آذربائیجان نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی اور جب بھارت کو شکست ہوئی تو عوام خوشی سے سڑکوں پر نکل آئے تھے جبکہ ترکیہ نے اپنا بحری بیڑہ بھی کراچی بھجوایا تھا ۔بھارت نے اس پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ترکیہ اور آذربائیجان سخت ردعمل کا اظہارکیا اور ان کی اشیاء کا بائیکاٹ شروع کر دیا۔ بہر حال سفارتی محاذ پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی محنت کی اور یہ بھی بہت ضروری تھا کہ جن دوست ممالک نے مشکل مرحلے میں پاکستان کا ساتھ دیا ان کا شکریہ ادا کرنے کیلئے وزیراعظم کو جانا چاہیے تھا اور اسی لئے وہ دورے پر جا رہے ہیں دوسرے مرحلے میں وزیراعظم سعودی عرب، قطر ، متحدہ عرب امارات اور چین کا دورہ بھی کریں گے اور اس کیلئے دفتر خارجہ کے ممالک کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف ا رمی ہائوس میں فیلڈ مارشل رہے ہیں کی اور اور اس

پڑھیں:

سیلاب ،بارش اور سیاست

رفیق پٹیل
۔۔۔۔۔۔۔
ّ آج کل

کسی بھی ملک میں مہنگائی، بے روزگاری ، غربت ،جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میںاضافہ ہورہا ہو تو اس کی اہم ترین وجہ ناقص حکمرانی ہوتی ہے۔ پاکستان کے ماہر معیشت حفیظ پاشا نے پاکستان کے اسی قسم کے مسائل کی نشاندہی کی ہے موجودہ وقت میں کوئی بھی ذی شعور شخص حکومت کے ترقی اور استحکام کے دعوؤں پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سیلاب نے مسائل کی شدّت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ حکومت کے قریبی تصور کیے جانے والے مبصر نجم سیٹھی کا بھی یہ کہنا ہے کہ ” موجودہ حکمرانوں کے خلاف عوام میں غصّہ اور نفرت کی کیفیت بڑھتی جارہی ہے ”۔ ملک میں قدرتی آفت ہو یابیرونی جارحیت ہو اس صورت حال کا مقابلہ حکومت اور عوام مل کر کرتے ہیں۔ عوام کا اعتماد حکومت کو حاصل نہ ہو تو متاثرہ لوگوں کی بحالی میں رکاوٹ ہو جاتی ہے ۔پاکستان میں موجودہ سیلاب کی تباہ کاری میں عوام کو متحرک کرکے امدادی کام کرنے والی تنظیموں کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے الزامات سامنے آرہے ہیں۔ یہاں تک کہ امدادی کاموں میں بھی مبینہ بدعنوانی کا تذکرہ تک کیا جارہاہے۔
معاشرہ اخلاقی طور پر زوال پذیر ہو تو بدعنوانی نچلی سطح تک جا پہنچتی ہے۔ مختلف فلاحی اور سیاسی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب میں انتظامیہ دبائو ڈال رہی ہے کہ ہر امدادی سامان کی تھیلی پر پنجاب کی وزیر اعلیٰ کی تصویر لگائی جائے جس کی وجہ سے بعض مقامات پر مختلف تنظیمیں اور افراد امدادی کاموں میں حصّہ لیے بغیر واپس چلے گئے۔ اس قسم کی اطلاعات سے امدادی کاموں کے لیے رضا کارانہ کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ عوام بھی بد دل ہوجاتے ہیں اور متاثرین کی محرومیوں اور پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ سیلاب میں سینکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ لوگوں کے گھر ختم ہوگئے ۔فصلیں اور کاروبار تباہ ہوگئے۔ مویشی سیلاب میں بہہ گئے ۔دوسری تباہی اس سیاست کی وجہ سے ہے جس میں سیاسی اور فلاحی تنظیموں کو امداد سے روکا جا رہا ہے۔ ایک مقبول اور عوام کے اعتماد کی حامل حکومت آسانی سے قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام کو متحرک کر سکتی ہے لیکن ایسی حکومت جسے عوام کا اعتما د حاصل نہ ہو ،وہ عوام کو متحرک نہیں کرسکتی اور اگر ایسی کوئی حکومت فلاحی اور مدادی کاموں میں رکاوٹ بنے اور محض نمائشی اقدامات اور نام و نمود کی جانب توجہ دے تو ایک جانب سیلاب سے آنے والی تباہی کا نقصان ہوگا اور دوسرا اس قسم کی منفی سیاست کا نقصان ہوگا۔
موجودہ دور میں پاکستان کے مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بد نظمی اور ناقص حکمرانی ہے۔ پاکستان کی مقتدر اشرافیہ اپنی خراب کارکردگی کی اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ملک میں جاری موجودہ نظام کی خامیوں کو دور کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتی۔ مقتدر اشرافیہ اپنے وقتی اور فوری مفادات کے حصول کو ترجیح دیتی ہے۔ دولت اور عہدے کے حصول اوراس کو برقرار رکھنا اس میں اضافہ کرنا ہی اس کی کوششوں کا مرکز ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ تما م قوانین اور ضوابط کی پرواہ بھی نہیں کرتے ۔اگر کوئی رکاوٹ ہو تو قوانین بھی بدل دیتے ہیں۔ اس سے ملک میں مزید افراتفری اور عدم استحکام پیداہوتا ہے ۔نتیجہ یہ ہے کہ ہر ادارہ کمزور ہوجاتا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک نے موسمیاتی تبدیلی اورماحولیات سے پیدا ہونے کے لیے بیس سال پہلے سے سنجیدگی سے کام کر نا شروع کر دیا تھا۔ موسمیاتی تبدیلی آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے مستحکم ،منظم اور موثر کارکردگی کے حامل اداروں کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر کے کسی بھی ملک کا کوئی ادارہ ،تنظیم اور کاروبار قواعد اور ضوابط کے بغیر کام نہیں کرسکتا ۔فرض کریں کے پولیس کی بھرتی کے قواعدکی خلاف ورزی کی جائے معذور اور متعدی امراض کے شکار مریضوں کوبھرتی کیا جائے ۔ہر امتحان میں ناکام ہونے کے باوجود سفارشی شخص کو افسر بھرتی کر لیا جائے یاعمر کی کوئی قید نہ رہے تو ایسی صورت میں پولیس کا ادارہ بدترین تباہی کا شکار ہوگا،جس ادارے میں جتنا زیادہ نظم و ضبط ہوگا قواعدو ضوابط کی پابند ی ہوگی، وہ ادارہ اتنا ہی زیادہ موثر ہوگا۔ معاشرے اور ملک میں نظم و ضبط قائم رکھنے کی بنیاد آئین اور دیگر قوانین ہیں جس کی وجہ سے ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ امریکا ،برطانیہ،کنیڈا،فرانس ،جرمنی اور دیگر جمہوری ملکوںکی ترقی اور خوشحالی میں آزادی اظہار، انسانی حقوق پر اور آئین اور قانون کی بالادستی کا بنیادی کردار ہے، دس لاکھ افراد بھی جمع ہوکر مظاہرہ کرتے ہیں اور جمہوری حکومت کام کرتی رہتی ہے۔ حکومت اس وقت تک کام کرتی ہے جب تک حکومت کو عوام کامینڈیٹ حاصل رہتا ہے۔ اگر ان جمہوری ممالک میں دھاندلی کے ذریعے غیر نمائندہ حکومت قائم ہوجائے ،آزادی اظہار پر پابندی لگ جائے اور انسانی حقوق ختم کردیے جائیں تو یہ ترقّی یا فتہ ممالک زوال کا شکار ہوجائیں ۔معیشت منجمد ہوجائے گی۔ افراتفری کے نتیجے میں تباہی کا شکار ہوجائیں گے۔ پاکستان کے موجودہ مسائل کی وجہ یہی اخلاقی زوال ہے۔
پاکستان کے تقریباًتما م مبصرین اس بات کو کسی نہ کسی انداز میں تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ سیاسی ڈھانچہ ووٹوں کی چوری کے ذریعے کھڑا گیا ہے۔ امریکی جریدے نے دولت مشترقہ کے ان مبصرین کی رپورٹ بھی شائع کردی ہے جو پاکستان کے انتخابات کا جائزہ لینے کے لیے آئے تھے لیکن ان کی رپورٹ سامنے نہیں آئی تھی۔ جریدے نے تحریر کیا ہے کہ اس رپورٹ میں فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔اس رپورٹ نے حکومت کی ساکھ کو ایک اور بڑانقصان پہنچایا ہے۔ حکومت نے تحریک انصاف کو مسئلہ تصور کر رکھا ہے جبکہ اصل مسائل مہنگائی،بدعنوانی،بے روزگاری ،غربت،جرائم اور ناانصافی کے علاوہ ایک ایسی حکومت کوگھسیٹنے کی کوشش ہے جس پر عوام کا اعتماد نہیں بلکہ حکمراں جماعتوںکی ساکھ کامسلسل خاتمہ ہے۔ ترقی کرنے والے ممالک چاہے جمہوری ہوں یا کسی اور نظام پر مشتمل ہو، اخلاقیات اور عوام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ جاپان پر اگست1945 میں جو ایٹمی حملہ ہوا تھا ،ایسی تباہی دنیا نے کبھی نہیں دیکھی لیکن جاپان نے عوام کی مدد سے اپنے اداروں کی شفافیت اور معاشرے میں اخلاقی اقدار کو فروغ دے کر حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ چین کی ترقی کی وجہ بھی ا یک ا یسی عوامی تحریک تھی جس نے نچلی سطح تک ایک جماعت کو منظم کیا اور سیاسی استحکام کو فروغ دیا ۔بدعنوانی اور غربت کاخاتمہ کیاحیران کن حد تک چھوٹی بڑی صنعتوں کاوسیع جال بچھایا ۔زراعت کو فروغ دیا ۔دفاع پر بھی بھر پو ر توجہ دی۔ امریکا کی ترقی میں بھی وہاں کا مستحکم سیاسی نظام اور عوام کو دی جانے والی آزادی اور سیاسی عمل میں ان کی شراکت نے کردار اداکیاہے۔ پاکستان انصاف پر مبنی،بد عنوانی سے پاک سیاسی ڈھانچہ ضروری ہے جسے عوامی حمایت حاصل ہو۔ سیاسی استحکام کی بنیاد اسی طرح ممکن ہے ۔حکمراں جماعتیں عوامی حمایت کی محرومی کے باعث سیاسی استحکام قائم کرنے کی صلاحیت سے محروم ہورہی ہیں یا ہوچکی ہیں۔غیر جانبدارانہ ، منصفانہ انتخابات ہو ں تو عوام کی امنگوں ،خواہشات اور جذبات کی صحیح اور سچائی پر مبنی عکاسی ہوگی ،ورنہ ہم اسی جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے مزید اخلاقی پستی اور عدم استحکام کے دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے ۔شاید ہم سچ کا سامنا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • گوجرانوالہ: مضرصحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات،کھانے میں زہر کی تصدیق ہوگئی
  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • گوجرانوالہ: سالگرہ کا زہریلا کھانا کھانے سے ایک اور بچی جاں بحق، تعداد 4 ہوگئی
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • لاہور: پاکستان اور جنوبی افریقا کی ویمنز ٹیمیں پہلے ون ڈے میچ میں مدمقابل
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • مالدیپ کا پارلیمانی وفد اسپیکر عوامی مجلس کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا