نو مئی جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم علی رضا کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پاکستان کی سپریم کورٹ نے نو مئی کو لاہور میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔سوموار کے روز مقدمے کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ملزم کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان مؤکل پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علی رضا کے علاوہ ایک اور شخص زین العابدین پر بھی اس ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے تاہم شریک ملزم کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ دو لوگ ایک ہی پولیس والے کو کیسے زخمی کر سکتے ہیں؟انھوں نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا؟جسٹس کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس پولیس اہلکار کا نام تو زخمی افراد کی فہرست میں بھی شامل نہیں۔پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں جس پر جسٹس کاکڑ نے کہا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم کے بعد بھی ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے۔سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا اور عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں ضمانت ہونے دیں۔عدالت نے علی رضا کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ کی ضمانت کرنے کا کاکڑ نے علی رضا
پڑھیں:
ٹرمپ کے بیان کے بعد روسی ردِعمل: 728 ڈرونز کے ساتھ یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کردیا
کیف / ماسکو / واشنگٹن: روس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا، جس میں ایک ہی رات میں ریکارڈ 728 ڈرونز استعمال کیے گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے وعدے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر براہِ راست تنقید کے بعد کیا گیا۔
یوکرین کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً تمام ڈرونز کو تباہ کر دیا، جس میں الیکٹرانک جیمنگ سسٹمز کا استعمال بھی شامل تھا۔ حملہ حالیہ ہفتوں میں بڑھتے ہوئے روسی فضائی حملوں کا تسلسل ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جنگی فنڈنگ کے ذرائع، خاص طور پر روسی تیل خریدنے والے ممالک پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
زیلنسکی نے امریکا سے فضائی دفاعی نظام اور اسلحہ کی فوری فراہمی کے لیے رابطے تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایک ایسے قانون کی حمایت کریں گے جس کے تحت روسی برآمدات پر 500 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس میں تیل، گیس، یورینیم بھی شامل ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم کچھ سرپرائز رکھنا چاہتے ہیں" اور پیوٹن کو "خوش اخلاق مگر بے معنی" قرار دیا۔
ادھر یورپی یونین بھی ماسکو پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالنے سے قبل یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب تک روس نے ٹرمپ کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول نہیں کی، جبکہ یوکرین اسے تسلیم کر چکا ہے۔