محکمہ زراعت سندھ کی نااہلی بے نقاب ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
گندم کے کاشتکاروں کو 8؍ارب روپے سبسڈی دینے میں ناکامی
فنڈز لیپس ہو گئے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کرنے کی سفارش کردی
محکمہ زراعت سندھ کی نااہلی سامنے آ گئی، گندم کے کاشتکاروں کو 8 ارب روپے سبسڈی دینے میں ناکامی، فنڈز لیپس ہو گئے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کرنے کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ (سوات) منصوبے میں گندم کے کاشتکاروں کو سبسڈی دینے کے لئے 8؍ارب 77کروڑ روپے جاری کئے گئے ، پروجیکٹ ڈائریکٹر سوات اور دیگر افسران کے کام نہ کرنے کی وجہ سے سندھ میں گندم کے کاشتکار سبسڈی سے محروم ہو گئے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ منصوبے میں اربوں روپے کاشتکاروں کو فراہم نہ کرنا محکمہ زراعت سندھ کے افسران کی نالائقی، منصوبہ بندی نہ ہونا اور عملدرآمد نہ کرنا ہے ۔ اعلیٰ افسران نے اکتوبر 2024میں آگاہ کیا جس پر افسران کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کو رقم تقسیم کرنے کا پلان جمع کروایا گیا اور تاخیر سے اجازت ملنے پر فنڈز کاشتکاروں میں تقسیم نہیں ہو سکے ۔ اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ سندھ میں گندم کے کاشتکاروں کو پونے 9ارب فراہم نہ ہونے انکوائری کی جائے اور ذمہ دار افسران کا تعین کیا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔