سپریم کورٹ، عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر کل سمپوزیم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے 26 مئی کو سپریم کورٹ میں سمپوزیم کو منعقد کیا جارہا ہے جس میں سپریم کورٹ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے ججز و افسران جبکہ گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ کے ججز و افسران شریک ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر کل سمپوزیم کا انعقاد ہوگا۔ سمپوزیم کی صدارت چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کریں گے، سمپوزیم کا عنوان "پاکستان میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال، امکانات اور وعدے" ہے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے 26 مئی کو سمپوزیم کو منعقد کیا جارہا ہے جس میں سپریم کورٹ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے ججز و افسران جبکہ گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ کے ججز و افسران شریک ہوں گے۔ سمپوزیم میں تمام ہائی کورٹس اور راولپنڈی و اسلام آباد کے عدالتی افسران کو بھی مدعو کیا گیا ہے، وفاقی عدالتی اکیڈمی کے فیکلٹی ممبران بھی اس تقریب میں شرکت کررہے ہیں، تقریب ملک میں عدالتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کورٹ کے ججز و افسران عدالتی نظام سپریم کورٹ کی سپریم
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد:عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شکر کریں عدالتیں کام کررہی ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی 9 مئی کے مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کسی فریق کا حق متاثر نہ ہو، اس لیے فریقین کی موجودگی میں فیصلہ تحریر کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور فواد چوہدری کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’شکر کریں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں مقدمات ہونے کی وجہ سے درخواست گزاروں کو استثنا حاصل ہو رہا ہے، حتیٰ کہ فواد چوہدری کو بھی لاہور ہائی کورٹ سے حاضری سے استثنا ملا ہے۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اعتراض اٹھایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس میرٹس پر نہیں چلا، بلکہ صرف ناقابلِ سماعت قرار دے کر اعتراض عائد کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے خلاف ہی سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھنے کا باقاعدہ اسپیکنگ آرڈر جاری نہیں کیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ یہ اعتراضات بھی لاہور ہائی کورٹ نے ہی دیکھنے ہیں، اس لیے کیس وہیں سنا جانا چاہیے۔
عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کی جانب سے مقدمات کے ٹرائل کو حتمی فیصلے تک روکنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل پر حکم امتناع دینا ہائی کورٹ کا اختیار ہے۔ فواد چوہدری نے شکایت کی کہ ان کا ٹرائل رات بارہ بجے تک جاری رہتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ’شکر کریں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔‘
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے گی تو دونوں فریقین کے مقدمات پر اثر پڑ سکتا ہے، اس لیے یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہی طے ہونا چاہیے۔