انجمن امامیہ گمبہ سکردو کا اہم مشاورتی اجلاس، لینڈ ریفارمز ایکٹ پر شدید تشیوش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اجلاس میں کہا گیا کہ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کی شق نمبر (x) "گورنمنٹ لینڈ" کی تعریف کے مطابق اب تک کیے جانے والے تمام الاٹمنٹس اور غیر قانونی قبضے کو نہ صرف قانونی شکل دی گئی بلکہ الاٹ شدہ اراضی کو بھی مخفی رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس ایکٹ کی اصل روح مجروح ہو چکی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں کنال زمین سے محروم ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ بلتستان سب ڈویژن گمبہ سکردو کا ایک اہم مشترکہ مشاورتی اجلاس سید احمد شاہ الحسینی امام جامعہ و الجماعت گمبہ سکردو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سب ڈویژن گمبہ سکردو کے علماء کرام و عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس میں لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کا بغور جائزہ لیا گیا۔ وکلاء نے اجلاس کو بل کے حوالے سے تمام نکات پر سیر حاصل گفتگو کے بعد مندرجہ ذیل اعلامیہ جاری کیا:
1۔ انجمن امامیہ سب ڈویژن گمبہ سکردو لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے حوالے سے روز اول سے ہی یہ موقف رکھتی ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینیں، قدرتی وسائل پہاڑ کی چوٹی سے دریا کے کنارے تک عوام کی ملکیت ہیں اور ہر موضع میں تمام شرعی و رواجِی قوانین واجب الارض نافذ العمل ہیں۔
2۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کی شق نمبر (x) "گورنمنٹ لینڈ" کی تعریف کے مطابق اب تک کیے جانے والے تمام الاٹمنٹس اور غیر قانونی قبضے کو نہ صرف قانونی شکل دی گئی بلکہ الاٹ شدہ اراضی کو بھی مخفی رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس ایکٹ کی اصل روح مجروح ہو چکی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں کنال زمین سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس بل کی شق نمبر 4، 7، 12 کے تحت ڈی سی/کلکٹر کو لامتناہی اختیارات دیئے گئے ہیں جو کہ بیوروکریسی کو وائسرائے بنانے کے مترادف ہے۔
3۔ علاوہ ازیں، عجلت میں پیش کیے جانے والے اس لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے جو کہ قابلِ تشویش ہے۔
4۔ تمام شقوں کے مطالعے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ عوامی نمائندوں کے مقابلے میں بیوروکریسی کو طاقتور بنا دیا گیا ہے۔
5۔ باب (x) شق نمبر 17 کے تحت انتظامی افسران کے فیصلوں کے خلاف مجاز عدالتوں کے دروازے بھی بند کر دیئے گئے ہیں اور عوامی نمائندوں کا کردار علامتی بن گیا ہے۔
6۔ اس ایکٹ کے سیکشن 9 میں ویلیج ویریفکیشن کمیٹی کا کردار بھی نمائشی ہے۔
7۔ اس ایکٹ کے تحت دی جانے والی سند ملکیت میں مخفی شرائط و ضوابط اس پورے ایکٹ کو مشکوک بنا دیتے ہیں۔
8۔ اس کے علاوہ بہت ساری شقیں عوامی مفادات سے متصادم ہیں۔
9۔ یہ اجلاس متفقہ طور پر لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرتا ہے۔
10۔ لہذا، گورنر گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس بل پر دستخط کرنے کی بجائے اسے گلگت بلتستان اسمبلی واپس بھیجا جائے تاکہ اس ایکٹ میں موجود عوامی مفادات سے متصادم شقوں میں ترمیم کی جا سکے اور عوامی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ بصورت دیگر، لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے خلاف شدید عوامی تحریک کا آغاز ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان عوامی مفادات اس ایکٹ گیا ہے
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار امیدواروں کی رجسٹریشن
اسلام آباد:ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرالی، ٹیسٹ 26 اکتوبر کو ہوگا۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کے مطابق میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025ء کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرالی ہے یہ امتحان ملک بھر میں اور بین الاقوامی مرکز یعنی ریاض (سعودی عرب) میں منعقد کیا جائے گا۔
قبل ازیں ایم ڈی کیٹ امتحان 5 اکتوبر 2025ء کو ہونا تھا تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیش نظر امتحان کی تاریخ بڑھا کر اب 26 اکتوبر 2025 (اتوار) مقرر کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 140,071 امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2025 کے لیے کامیابی سے رجسٹریشن کرائی ہے، امتحان صوبائی جامعات کے ذریعے منعقد ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم امیدواروں کے لیے بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
پنجاب سے 50,443 امیدواروں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لاہور کے تحت رجسٹریشن کرائی، سندھ سے 33,160 امیدوار سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کے تحت، خیبرپختونخوا سے 39,964 امیدوار خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور کے تحت اور بلوچستان سے 10,278 امیدوار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سے 1,146 امیدوار، آزاد جموں و کشمیر سے 3,322 اور گلگت بلتستان سے 1,564 امیدواروں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے۔
مزید یہ کہ 194 امیدواروں نے بین الاقوامی مرکز پر امتحان دینے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، جو اسی یونیورسٹی کے تحت ہوگا سب سے زیادہ امیدوار پنجاب سے رجسٹرڈ ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبرپختونخوا اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔