مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، شرکائے تقریب کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
حریت کانفرنس اسلام آباد کے دفتر میں منعقدہ تقریب میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے موقف کو سراہا گیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام تائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں و کشمیر شاخ کے دفتر میں منعقدہ ایک تقریب کے مقررین نے تنازعہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریب جس کی صدارت کنوینر غلام محمد صفی نے کی، بیرون ملک مقیم کشمیری رہنمائوں محمد غالب، مزمل ایوب ٹھاکر اور ظفر قریشی کے اعزاز میں منعقدہ کی گئی۔ تقریب میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے موقف کو سراہا گیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی جارحیت کے خلاف افواجِ پاکستان کی کامیابی اور تاریخی کارکردگی پر پاکستانی حکومت، عوام اور بالخصوص افواجِ پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ مسلہ کشمیر اس وقت ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے اور اس کو حل کرنے کے حوالے سے آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومتِ پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن، منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی کوششیں مزید موثر اور تیز کرے گی۔
اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی، کشمیری مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی مذموم کوششوں، غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاری، آزادی پسند کشمیری عوام کے گھروں کو بارود سے اڑانے، جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی اور پہلگام واقعے کی آڑ میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں خوف و ہراس کا ماحول قائم کر کے شہری آزادیوں کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو ناقابلِ قبول ہے۔ شرکاء نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا بھر کی آزادی پسند اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں تاکہ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیری عوام اپنے سیاسی مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔
کشمیری قیادت نے خبردار کیا اگر مسئلہ کشمیر کے حل میں ماضی کی طرح غفلت یا مزید تاخیر کی گئی تو جنوبی ایشیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے جس کے عالمی امن پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ تقریب میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ پرویز احمد، سیکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ، سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی، میر طاہر مسعود، شمیم شال، محمد الطاف بٹ، حاجی محمد سلطان، شیخ یعقوب، نثار مرزا، شیخ عبدالمتین، راجہ خادم حسین، اعجاز رحمانی، جاوید اقبال، امتیاز وانی، زاہد صفی، زاہد اشرف، شیخ عبدالماجد، میاں مظفر، محمد شفیع ڈار، سید گلشن، عبدالمجید لون، عبدالمجید میر، خورشید میر، زاہد مجتبیٰ، منظور احمد ڈار، عدیل مشتاق، خالد شبیر، قاضی عمران، بلال احمد اور دیگر نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے مطابق کیا گیا
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔