ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مسلم دنیا کے ایک انتہائی متحرک اور فعال رہنما اور مملکتِ سعودی عرب کی کئی نئی پالیسیوں کے معمار ہیں۔

39 سالہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود زمام حکومت سنبھالنے سے اب تک سعودی عرب کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کر چکے ہیں جس میں سب سے بڑھ کر سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی عالمی اہمیت اور دنیا کے امن میں سعودی عرب کا کردار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ محمد بن سلمان نے وژن 2030 کے سعودی معیشت کو تیل کی معیشت سے آگے بڑھا کر ایک ہمہ جہتی معیشت بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں سیاحت، صنعت اور زراعت کے فروغ کے کئی منصوبے شامل ہیں۔

اُن کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سماجی حوالوں سے کئی اہم تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں جن میں خواتین کے حقوق میں بہتری سمیت کئی اہم اقدامات شامل ہیں۔

اُن کے والد شاہ سلمان بن عبدالعزیز 2015 میں سعودی عرب کے بادشاہ بنے تو 21 جون 2017 کو محمد بن سلمان کو ولی عہد نامزد کیا۔ لیکن ولی عہد بننے سے قبل ہی وہ 2015 سے شاہ سلمان کی کابینہ کا حصہ تھے۔ وہ اُس وقت وزیردفاع کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور ترقیاتی کونسل کے چیئرمین بھی تھے۔ محمد بن سلمان 2015 سے ہی حکومتی اُمور چلانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے اور 2017 میں اُنہیں باقاعدہ ولی عہد نامزد کر دیا گیا۔

محمد بن سلمان کے 5 اہم کارنامے
1-وژن 2030
سعودی ویژن 2030، 3 ہزار ارب ڈالر کی لاگت سے سعودی عرب کی معیشت، ثقافت، سیاحت اور طرز زندگی کو بدلنے کا ایک منصوبہ ہے جس کے نتیچے میں سینکڑوں منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔ اس منصوبے کے بنیادی اجزا میں مالیاتی اداروں کی ترقی، خود انحصار معیشت، صحت عامہ کے شعبے میں تبدیلیاں، گھروں کی تعمیر، انسانی وسائل کی ترقی یا دوسرے معنوں میں انسانی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی، صنعت اور نقل و حرکت کے ذرائع کی ترقی، زرعی خود انحصاری، حج اور عمرہ زائرین کے لیے سہولیات کی دستیابی، نجکاری، عوامی سرمایہ کاری کے منصوبے، اور معیار زندگی کو بہتر کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
اس ویژن کے تحت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے قریب قدیہ میں تفریحی سرگرمیوں بشمول پرفارمنگ آرٹ، کھیل اور ثقافت کا ایک بہت بڑا مرکز قائم کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کے مغرب میں واقع بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں اور جزیروں میں بیچ ریزارٹ بنائے جا رہے ہیں۔اس منصوبے کا ایک بہت بڑا حصہ نیوم سٹی ہے جہاں پر 100 فیصد قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کر کے ایسا شہر بسایا جائے گا جو کرہِ ارض کے قدرتی ماحول کو آلودگی اور دیگر نقصانات سے محفوظ رکھے گا۔

اسی طرح سے سعودی شہریوں کے لیے گھروں کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے شہر آباد کیے جائیں گے۔ سعودی عرب میں تاریخی مقامات کی سیر کے لیے بہتر ماحول بنایا جائے گا۔ صحت کی شعبے اور موروثی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے سعودی جینوم پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

ویژن 2030 ایک ایسا پروگرام ہے جو سعودی عرب کے لائف اسٹائل کو بالکل بدل کے رکھ دے گا اور اس میں ہر شعبہ زندگی کے لوگ کام کر سکتے ہیں۔

2-بین الاقوامی سفارت کاری
ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب عالمی سفارت کاری کے میدان میں اہم پیش رفت دیکھا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت فوجی کشیدگی کے دوران سعودی عرب نے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے اہم کرادار ادا کیا۔ سعودی وزیرِخارجہ فیصل بن فرحان پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے جبکہ سعودی وزیرمملکت برائے اُمور خارجہ عادل الجبیر نے نئی دہلی اور اسلام آباد کے دورے کر کے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لئے کامیاب سفارت کاری کی۔

اس سے قبل 24 مارچ 2025 کو سعودی عرب نے یوکرین تنازع پر امریکا اور روس کے درمیان بات چیت کے لیے ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا، جس کے لیے اُس کے کرادار کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔
اس سے قبل 2017 میں محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے قطر کے ساتھ دیگر خلیجی ممالک بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے درمیان سفارتی تنازعے کو حل کیا اور 2021 کے العُلا معاہدے کے تحت قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہوئے۔

فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے سعودی عرب کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں سعودی عرب او آئی سی کے ہنگامی اجلاس بلا چُکا ہے۔ مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ مغربی دنیا سے سفارتی رابطوں کے لیے بھی سعودی کردار اہم ہے۔

3- خواتین کے حقوق میں کردار
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکومتی ذمہ داریاں سنبھالنےکے بعد سے سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے سلسلے میں کئی اہم اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔ اُن سے پہلے سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی تھی جو 2018 میں ہٹا دی گئی۔

محمد بن سلمان نے مرد سرپرستی یا گارڈینشپ کے قوانین میں ترامیم کی ہیں جن کے تحت اب سعودی خواتین کو سفر، ملازمت، بیرونِ ملک سفر، پاسپورٹ کے حصول اور بچوں کی رجسٹریشن جیسے کاموں کے لئے مرد سرپرست یعنی شوہر والد یا بھائی کی اجازت درکار نہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے تحفظ کے لیے قوانین متعارف کروائے گئے، جیسے کہ گھریلو تشدد کے خلاف سخت اقدامات اور خواتین کے لیے قانونی حقوق کو مضبوط کرنا۔ 2018 میں ایک قانون منظور کیا گیا جس کے تحت ہراسانی کے واقعات پر سزا کو سخت کیا گیا، جو خواتین کی حفاظت کے لیے اہم تھا۔
محمد بن سلمان نے خواتین کو عوامی مقامات پر جیسا کہ سینما گھروں، کنسرٹس، اور کھیلوں کے ایونٹس میں خواتین کو شرکت کی اجازت دی۔ خواتین کے لیے اسٹیڈیمز میں داخلے کی اجازت اور مخلوط تقریبات کے انعقاد نے معاشرتی پابندیوں کو کم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مذہبی پولیس کے اختیارات کو محدود کر کے خواتین پر لباس اور طرز عمل کے سخت قوانین میں نرمی کی گئی۔

4- مذہبی اعتدال پسندی
محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو اعتدال پسند اسلامی ریاست کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جس میں مذہبی پولیس کے اختیارات کو محدود کرنا اور روایتی جنسی تفریق کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے اسلام کو میانہ رو اور روادر مذہب قرار دیا ہے، جو عالمی سطح پر سعودی عرب کے امیج کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔ مذہبی پولیس کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں اور بلا تفریقِ جنس لوگوں کے تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

5- معاشی اصلاحات
سعودی گیزٹ کی ایک خبر کی مطابق اس وقت کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سعودی معیشت کا 15.

6 فیصد حصہ ہے، سال 2023 میں سعودی عرب کی جانب سے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکسپورٹس کا حجم 76.1 فیصد بڑھ گیا تھا اور اُس کا مجموعی حجم 11.8 ارب ڈالر تھا۔

یہ چیز ظاہر کرتی ہے کہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت کس طرح سے سعودی عرب اپنی معیشت کو تیل پر منحصر معیشت سے دوسروں شعبوں کی طرف منتقل کر رہا ہے۔

اسی طرح سے سعودی معیشت میں سیاحت اب ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے، 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق سیاحتی ریونیو 6.8 ارب ڈالر تھا جو بتدریج بڑھ رہا ہے، اور نیوم سٹی جیسے منصوبوں کی تکمیل کے بعد سیاحت میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:’اونٹ نے تسلی سے اپنے دانت چیک کروا دیے‘، کراچی میں جانور نے شہری کا ہاتھ چبا لیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ولی عہد محمد بن سلمان محمد بن سلمان کے اہم کردار ادا سعودی عرب کی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے میں خواتین خواتین کے کے درمیان شامل ہیں کے لیے ا رہا ہے کے تحت وژن 2030

پڑھیں:

سعودی حکومت کی ملک میں شراب کی اجازت کی رپورٹس کی تردید

سعودی ذرائع نے مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس کی تردید کردی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب  اے آئی ڈاکٹر کلینک کھولنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا

عرب نیوز کے مطابق متعدد غیر ملکی میڈیا اداروں کی جانب سے کیے جانے والے دعووں میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب نے سنہ 2026 سے شراب کی فروخت کا لائسنس دینے کا منصوبہ بنا لیا ہے تاہم یہ دعوے غلط ہیں۔

ان دعووں میں متعلقہ حکام کی طرف سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے اور یہ سعودی عرب میں موجودہ پالیسیوں یا ضوابط کی عکاسی بھی نہیں کرتے۔

سعودی عرب، سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے اپنے وژن کے تحت ایک منفرد اور ثقافتی طور پر عمیق تجربہ پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس نقطہ نظر کو بین الاقوامی زائرین کی طرف سے اچھی طرح سے پذیرائی ملی ہے جو مملکت کے بھرپور ورثے اور متنوع قدرتی مناظر کو دیکھنے آتے ہیں۔

غیر مسلم سفارت کاروں کے لیے شراب کے ضوابط کے حوالے سے ذرائع نے واضح کیا کہ سعودی عرب نے ایک نیا فریم ورک متعارف کرایا ہے جس کا مقصد سفارتی کھیپ کے غیر مجاز استعمال کو روکنا ہے۔

ان نئے اقدامات کے تحت اب غیر مسلم ممالک کے سفارت خانوں کو سفارتی کھیپوں میں شراب اور دیگر اشیا درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت ریگولیٹری ہدایات کے تحت اس طرح کے سامان تک کنٹرول شدہ رسائی ممکن ہے۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمہ قرض ورلڈ بینک کو ادا کردیا

ذرائع نے سعودی عرب کے سیاحت کے شعبے کی نمایاں ترقی کے حوالے سے کہا کہ سنہ 2024 میں ملک نے 29.7 ملین بین الاقوامی سیاحوں کا خیرمقدم کیا جو کہ سنہ 2023 میں 27.4 ملین کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہیں۔

مزید برآں ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کے سیاحتی اخراجات 283.8 بلین سعودی ریال تک پہنچ گئے جس میں غیر ملکی زائرین نے 168.5 بلین ریال کا حصہ ڈالا جس سے قومی معیشت کی حمایت میں سیکٹر کے کردار کو نمایاں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی عرب سعودیہ اور شراب شراب کی تردید

متعلقہ مضامین

  • شاہین، بابر اور رضوان کے نہ ہونے کا کوئی دباؤ نہیں، ٹی20 کپتان سلمان علی آغا
  • اسرائیل جارحیت بند کرے اور عالمی قوانین کی پابندی کرے،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
  • اسرائیل جارحیت بند کرے اور عالمی قوانین کی پابندی کرے، محمد بن سلمان
  • ہارنے کا خوف ذہن سے نکال کر ماڈرن کرکٹ کھیلنے کو ترجیح دیں گے، سلمان علی آغا
  • سعودی عرب میں ذی الحج کا چاند نظر آ گیا
  • ہارنے کا خوف ذہن سے نکال کر ماڈرن کرکٹ کھیلنا ترجیح ہوگا: سلمان علی آغا
  • پولی گراف ٹیسٹ کی کوئی ایویڈینشل ویلیو نہیں، بیرسٹر سلمان صفدر
  • رونالڈو نے النصر چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، مبہم پوسٹ پر مداح حیران
  • سعودی حکومت کی ملک میں شراب کی اجازت کی رپورٹس کی تردید