جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحاً کامیاب قرار دیا جائے، نجی حج ٹور آپریٹرز
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پشاور:
نجی حج ٹور آپریٹرز ہوپ کے کوآرڈی نیٹر ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحاً پہلے سے کامیاب قرار دے دیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ہمیں سعودی عرب رقوم منتقل کرنے کے لیے بہت کم وقت دیا گیا ہے، ہمیں تین لاکھ ڈالر سے زائد سعودی عرب منتقل کرنے کی اجازت نہیں تھی، ہماری رقوم وقت کم ہونے کی وجہ سے بروقت پوری منتقل نہ ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے پہلے سرکاری اسکیم کے عازمین بُک کیے پھر ہمیں درخواستیں لینے دی گئیں، حکومت کو منیٰ اور عرفات میں 39 ہزار 800 پلاٹس دیئے گئے، وزارت مذہبی امور نے ایک بھی پلاٹ نجی حج ٹور آپریٹرز کو نہیں دیا، وزیر اعظم نے 67 ہزار عازمین کے رہ جانے کے ذمہ داران کو سزا دینے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہم وزیراعظم کی تحقیقاتی کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی انکوائری کے ساتھ ساتھ عدالتی کمیشن بنایا جائے، دونوں تحقیقات میڈیا پر دکھائی جائیں، باقی ممالک نے رہ جانے والے عازمین کے پیسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیئے ہیں، جو رقم جاچکی ہے اسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیا جائے، اگر سعودی عرب جانے والے پیسے واپس منگوائے اور پھر واپس بھیجے تو یہی مسائل پھر پیش آسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحاً پہلے سے کامیاب قرار دے دیا جائے، ہم عازمین حج کو اسی سال کے پیکیج پر حج پر بھیجیں گے، اگر کوئی اگلے سال حج پر نہیں جانا چاہتا تو اسے پوری رقم واپس کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا ہے کہ ڈرامے میں والد کے دوست کی بیوی کا کردار ادا کرنا ان کے لیے ایک عجیب کیفیت کا باعث بنا۔
تارا محمود نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں پروجیکٹس کی کمی کے باعث وہ ایک وقت میں صرف ایک یا دو ڈرامے کرتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر کسی پروجیکٹ کی ادائیگی وقت پر نہیں ہوتی تھی تو صورتحال ان کے لیے انتہائی مشکل بن جاتی تھی کیونکہ وہ کراچی میں اکیلی رہتی تھیں اور اخراجات بھی زیادہ تھے۔
تارا محمود نے کہا کہ سب سے زیادہ برا اس وقت لگتا تھا جب اپنے ہی پیسوں کے لیے بار بار کہنا پڑتا تھا۔
اداکارہ نے کہا کہ اب حالات میں بہتری آئی ہے کیونکہ وہ بیک وقت کئی پروجیکٹس پر کام کر رہی ہوتی ہیں، اس لیے اگر کسی ایک پروجیکٹ کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہو بھی جائے تو انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں یہ بات بری لگتی ہے کہ معاون اداکاروں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ملنی چاہیے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ معاون کردار کسی بھی پروجیکٹ کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔
اپنے ایک ڈرامے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے عثمان پیرزادہ کی دوسری بیوی کا کردار ادا کیا تھا، اس وقت انہیں یہ مشکل پیش آئی کہ وہ انہیں انکل کہہ کر پکاریں یا کچھ اور کیونکہ وہ ان کے والد کے بہت اچھے دوست ہیں۔
تارا محمود نے مزید کہا کہ پانچ سال قبل ان کا شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، تاہم اب وہ چاہتی ہیں کہ اگر کوئی اچھا انسان ملا تو وہ ضرور شادی کریں گی۔
Post Views: 4