عدنان اشرف نے کہا کہ نہ صرف مجھے بلکہ ہر ہندوستانی کو اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ایسے غنڈوں کو بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو لنچنگ کرنے کیلئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے نیشنل میڈیا انچارج اور تلنگانہ کوآرڈینیٹر سید عدنان اشرف نے کہا کہ علی گڑھ میں پیش آنے والے ہجومی تشدد کا واقعہ ملک پر ایک بدنما داغ ہے۔ علی گڑھ میں جس طرح ہجوم کے ذریعہ گوشت کے تاجروں کو مارا گیا وہ دہشتگردی سے کم نہیں ہے اور کسی بھی معزز شخص کے لئے اس واقعہ کے منظر کو دیکھنا بھی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے گوشت کے تاجروں سے بھتہ مانگا اور جب وہ بھتہ وصول کرنے میں ناکام رہے تو ان کی گاڑی کو آگ لگا دی اور پھر مشتعل ہجوم نے مل کر نہتے بے قصور لوگوں کو جان لیوا انداز میں مارا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہی اترپردیش میں قانون و انتظام ہے، کیا یہ اس ریاست کی حالت ہے، جس میں وزیراعظم کا پارلیمانی حلقہ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں اور جواب مانگنا چاہتا ہوں کہ یہ وہ وقت ہے جب ہندوستان پوری دنیا کو اتحاد کا پیغام دے رہا ہے، کیا اس طرح کے مناظر کا سامنے آنا حکومت کے لئے شرمندگی کا باعث نہیں ہے اور کیا یہ حال اور مستقبل میں وزیراعظم، وزیرداخلہ اور ملک کی بی جے پی حکومت کے لئے شرمندگی کی وجہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ان غنڈوں پر انتظامیہ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

کانگریس لیڈر عدنان اشرف نے کہا کہ نہ صرف مجھے بلکہ ہر ہندوستانی کو اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ایسے غنڈوں کو بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو لنچنگ کرنے کے لئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور ان لوگوں کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ ہجومی تشدد کے متاثرین نے واقعہ سے پہلے وہاں موجود بھیڑ کو فیکٹری کا بل، لائسنس اور تمام درست دستاویزات دکھائے اس کے بعد بھی انہیں مارنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب بی جے پی حکومت کی رضامندی سے جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ اس میں حکومت کی ملی بھگت اس لئے بھی زوروں پر نظر آتی ہے کیونکہ ملزمین میں سے ایک کو شکایت کنندہ بنا کر پولس نے دو دن بعد موب لنچنگ کے متاثرین کے خلاف کر اس ایف آئی آر درج کرائی تاکہ متاثرین کا مقدمہ کمزور ہو اور ملزمین کے حوصلے بلند ہوں۔

کانگریس مائنارٹی سیل کے نیشنل میڈیا انچارج نے کہا کہ جب تک حکومت ایسے مجرموں کو تحفظ فراہم کرتی رہے گی، تب تک معصوم اقلیتوں پر اس طرح کے حملے اور قتل عام نہیں رکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاست کی بی جے پی حکومتوں کو مذہب سے اوپر اٹھ کر ملک کے آئین کے مطابق ملک کے شہریوں کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا اور جب اکثریت اقلیتوں پر ظلم کرے گی تو آگے بڑھ کر ایماندارانہ قانونی کارروائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے درخواست کروں گا کہ وہ اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نہیں ہے کے لئے

پڑھیں:

امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں.

یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا.

قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے.

نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے.

رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں.

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res.

901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے.

بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال
  • حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم