علیگڑھ میں مسلمانوں کے ہجومی تشدد کا سانحہ سماج پر بدنما داغ ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
عدنان اشرف نے کہا کہ نہ صرف مجھے بلکہ ہر ہندوستانی کو اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ایسے غنڈوں کو بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو لنچنگ کرنے کیلئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے نیشنل میڈیا انچارج اور تلنگانہ کوآرڈینیٹر سید عدنان اشرف نے کہا کہ علی گڑھ میں پیش آنے والے ہجومی تشدد کا واقعہ ملک پر ایک بدنما داغ ہے۔ علی گڑھ میں جس طرح ہجوم کے ذریعہ گوشت کے تاجروں کو مارا گیا وہ دہشتگردی سے کم نہیں ہے اور کسی بھی معزز شخص کے لئے اس واقعہ کے منظر کو دیکھنا بھی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے گوشت کے تاجروں سے بھتہ مانگا اور جب وہ بھتہ وصول کرنے میں ناکام رہے تو ان کی گاڑی کو آگ لگا دی اور پھر مشتعل ہجوم نے مل کر نہتے بے قصور لوگوں کو جان لیوا انداز میں مارا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہی اترپردیش میں قانون و انتظام ہے، کیا یہ اس ریاست کی حالت ہے، جس میں وزیراعظم کا پارلیمانی حلقہ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں اور جواب مانگنا چاہتا ہوں کہ یہ وہ وقت ہے جب ہندوستان پوری دنیا کو اتحاد کا پیغام دے رہا ہے، کیا اس طرح کے مناظر کا سامنے آنا حکومت کے لئے شرمندگی کا باعث نہیں ہے اور کیا یہ حال اور مستقبل میں وزیراعظم، وزیرداخلہ اور ملک کی بی جے پی حکومت کے لئے شرمندگی کی وجہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ان غنڈوں پر انتظامیہ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
 
 کانگریس لیڈر عدنان اشرف نے کہا کہ نہ صرف مجھے بلکہ ہر ہندوستانی کو اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ایسے غنڈوں کو بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو لنچنگ کرنے کے لئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور ان لوگوں کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ ہجومی تشدد کے متاثرین نے واقعہ سے پہلے وہاں موجود بھیڑ کو فیکٹری کا بل، لائسنس اور تمام درست دستاویزات دکھائے اس کے بعد بھی انہیں مارنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب بی جے پی حکومت کی رضامندی سے جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ اس میں حکومت کی ملی بھگت اس لئے بھی زوروں پر نظر آتی ہے کیونکہ ملزمین میں سے ایک کو شکایت کنندہ بنا کر پولس نے دو دن بعد موب لنچنگ کے متاثرین کے خلاف کر اس ایف آئی آر درج کرائی تاکہ متاثرین کا مقدمہ کمزور ہو اور ملزمین کے حوصلے بلند ہوں۔
 
 کانگریس مائنارٹی سیل کے نیشنل میڈیا انچارج نے کہا کہ جب تک حکومت ایسے مجرموں کو تحفظ فراہم کرتی رہے گی، تب تک معصوم اقلیتوں پر اس طرح کے حملے اور قتل عام نہیں رکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاست کی بی جے پی حکومتوں کو مذہب سے اوپر اٹھ کر ملک کے آئین کے مطابق ملک کے شہریوں کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا اور جب اکثریت اقلیتوں پر ظلم کرے گی تو آگے بڑھ کر ایماندارانہ قانونی کارروائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے درخواست کروں گا کہ وہ اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائیں۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نہیں ہے کے لئے
پڑھیں:
صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
— فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کا جامع قانون نافذ ہے، سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس عملی و مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں، ڈیجیٹل دنیا میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادیِ صحافت کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا، صحافیوں پر حملوں میں ملوث عناصر کو ہر گز رعایت نہیں دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ نفرت انگیز مہمات اور آن لائن ہراسانی کو روکنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنا رہے ہیں۔ آزاد، محفوظ اور بااعتماد میڈیا کے بغیر جمہوریت کا تصور نامکمل ہے۔