فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے نئے مزاحمتی آپریشن کے دوران غزہ کی پٹی کے شمال میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک پیدل دستے کو گوریلا کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ کتائب القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ اس کے مجاہدین نے 2 روز قبل غزہ کی پٹی کے شمالی علاقہ جات میں نئے انداز کا گوریلا آپریشن انجام دیتے ہوئے قابض اسرائیلی فوج کے پیادہ دستوں کو اینٹی پرسنل راکٹوں کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔ اس بارے کتائب القسام کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ یہ گوریلا آپریشن عین اس وقت انجام پایا جب قابض صیہونی فورسز جنگ کے اگلے مورچوں سے واپس لوٹی تھیں جس کے دوران کم از کم 10 قابض اسرائیلی فوجی نشانہ بنے ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ نے یہ اعلان بھی کیا کہ اس دوران نشانہ بننے والے اکثر اسرائیلی فوجی ہلاک اور چند ایک زخمی بھی ہوئے ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی

پڑھیں:

حماس کا غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار

ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز پر اتفاق کیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے اس تجویز کو واشنگٹن کی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اسرائیلی حکومت اسے قبول نہیں کر سکتی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے بھی اسے مسترد کر دیا کہ حماس نے غزہ میں یرغمالیوں کے معاہدے اور جنگ بندی کے لیے ان کی پیشکش کو قبول کر لیا، ان کا کہنا تھاکہ جو کچھ انہوں نے دیکھا وہ ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہے اور یہ ان کی پیش کردہ تجویز سے مختلف ہے۔

حماس کے قریب فلسطینی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس کو ثالثوں کے ذریعے موصول پیشکش میں 10 یرغمالیوں کی رہائی اور 70 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس تجویز میں 70 دن کی جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے جزوی انخلا کے بدلے میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔

اس میں اسرائیل کی طرف سے متعدد فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جن میں سیکڑوں طویل قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس طرح کے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی اور اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ یہ معاہدہ اسٹیو وٹکوف کی تجویز کردہ پیش کش سے مماثلت رکھا ہے۔

بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا کہ انہیں ’بہت امید ہے‘ کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی لڑائی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے آج پیش رفت ہوگی اور اگر آج نہیں تو کل ہوگی۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے فوری طور پر ویڈیو کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنوری کے جنگ بندی کے معاہدے کو مؤثر طریقے سے ختم کر دیا تھا اور غزہ میں حملے شروع کر دیے تھے۔

حماس نے کہا کہ اگر اسرائیل غزہ سے مکمل طور پر انخلا کرتا ہے اور مستقل جنگ بندی پر راضی ہوتا ہے تو وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے صرف عارضی جنگ بندی پر راضی ہو گا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جنگ صرف حماس کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 54 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ساحلی پٹی کو تباہ کر دیا گیا ہے، امدادی گروپوں کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی طرف سے فتنتہ الخوارج کو واضح انتباہ جاری، پاکستان کیخلاف کارروائیاں ناجائز قرار
  • الجولانی و نیتن یاہو رژیموں کے درمیان براہ راست مذاکرات
  • فلسطینی مزاحمت کیخلاف "سعودی چینل کی جھوٹی خبر" پر حماس کی تکذیب
  • حج بیت اللہ الحرام کے دوران "سعودی قوانین" کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیلئے ریاض کیجانب سے سزاؤں کا اعلان
  • حماس کا غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار
  • انتہاء پسند اسرائیلی وزیر کا "بھاری نفری" کے ہمراہ مسجد اقصی پر دھاوا
  • سابق را چیف اے ایس دولت انٹرویو کے دوران غصے میں آگئے، صحافی سے بدتمیزی
  • سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود مدارس کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، مولانا ارشد مدنی
  • غزہ کے اسکول پر اسرائیل کی فضائی بربریت، 20 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی