وزیراعظم شہباز شریف کی ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت انصاف پہ مبنی موقف ہے، علامہ امین شہیدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام ایران نے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شروع کیا ہے، ایران متعدد بار اس موقف کا اظہار کرچکا ہے کہ اگر ہم ہتھیار بنانا چاہیں تو پوری دنیا ہمیں روک نہیں سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے ایران میں ایرانی صدر کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جو موقف اختیار کیا ہے، یہ پاکستان کے عوام کی ترجمانی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا حق ہر اس ملک کو حاصل ہے جسے اپنی سلامتی کیلئے چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان نے بھی اسی حق کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کا حق حاصل کیا، دنیا کے پانچ ممالک کے پاس اگر ایٹمی ہتھیار ہیں تو انکو یہ جواز نہیں دیا جاسکتا کہ کمزور ممالک کو رگیدنا شروع کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام ایران نے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شروع کیا ہے، ایران متعدد بار اس موقف کا اظہار کرچکا ہے کہ اگر ہم ہتھیار بنانا چاہیں تو پوری دنیا ہمیں روک نہیں سکتی۔ انکا کہنا تھا کہ ایران بتا چکا ہے کہ ہم ہتھیار نہیں بنا رہے، اجتماعی موت کا سبب بنانے والے ہتھیار بنانا حرام ہیں، ہتھیار بنانے کا مقصد ملکی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، ایران کے جنگی مقاصد نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ،اسرائیل اور یورپ ہمیشہ خواہاں رہے ہیں کہ ایران کا راستہ روکا جائے اور عالمی پابندیاں بھی لگائی گئیں، اس پس منظر میں پاکستان اور دوسرے ملک وہی موقف اختیار کرسکتے ہیں جو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اختیار کیا ہے یہ معتدل اور انصاف پہ مبنی موقف ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور اُنکی ٹیم کو یہ موقف اختیار کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ کہ ایران کیا ہے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کا اہم دورہ ایران
اسلام ٹائمز: شہباز شریف کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر حکام کے ہمراہ دورہ ایران خطہ کے بدلتے حالات کے تناظر میں کافی اہمیت کا حامل تھا، خاص طور پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی پاکستان کی جانب سے کھل کر حمایت نے یقیناً امریکہ اور اس کے حلیف ممالک کو دھچکا ضرور پہنچایا ہے۔ علاوہ ازیں غزہ کے مسئلہ پر گو کہ حکومت پاکستان کی جانب سے عوامی توقعات کے مطابق تو اقدامات نہیں اٹھائے گئے، تاہم بعض عرب و خائن اسلامی ممالک کے مقابلہ میں اسلام آباد کے موقف کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے سراہا جانا باعث اطمینان ہے۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
وزیراعظم محمد شہباز شریف بھارت کیساتھ جاری رہنے والی کشیدگی اور معرکہ حق کی کامیابی پر علاقائی دوست ممالک کے دورے کا آغاز کیا، جس کا مقصد اس کشیدہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت پر اظہار تشکر اور خطہ میں پائیدار امن کیلئے کوششوں کو مزید تقویت دینا تھا۔ اس سلسلے میں شہباز شریف نے اہم وفد کے ہمراہ برادر اور ہمسائیہ اسلامی ملک ایران کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی وزیراعظم سید طارق فاطمی شامل تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس دورہ میں سب سے اہم ملاقات ایران کے سپریم لیڈر اور رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کیساتھ کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سپریم لیڈر کے لیے انتہائی احترام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور امت مسلمہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے۔
وزیراعظم نے آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعات اور بھارت کے تسلط پسندانہ اور تنگ نظری کے عزائم کے بارے میں بتایا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے انہیں پاکستان ایران تعلقات کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا اور امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی۔ اس موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ پاکستان کا اسلامی دنیا میں خاص مقام ہے، غزہ میں صیہونی طاقت کے جرائم روکنے کے لیے پاکستان اور ایران کو مل کر مؤثر طریقے سے کام کرنا چاہیئے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے، پاکستان ایران کے ساتھ تذویراتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے جوہری مذاکرات میں ایرانی قیادت کی بصیرت کی تعریف کی۔
شہباز شریف نے علامہ اقبال سے رہبرِ اعلیٰ کی محبت کا خصوصی ذکر کیا اور انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای نے وزیراعظم کی خطے میں امن کوششوں کی تعریف کی اور پاکستان کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے خصوصی دعا بھی کی۔ اس ملاقات میں شہباز شریف مشرقی اخلاقی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے آیت اللہ العظمیٰ کے احترام میں جوتے پہنے بغیر شریک ہوئے، جس کو پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب سراہا جا ریا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ایرانی صدر کی سرکاری دعوت پر تہران پہنچے تھے۔ تہران پہنچنے پر وزیراعظم کا ایرانی وزیر داخلہ اور ایران کے پاکستان میں سفیر نے استقبال کیا، ہوائی اڈے پر وزیراعظم کو ایرانی فوج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی بھی پیش کی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے اپنے وفد کے ہمراہ اہم ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں امن کے لیے انڈیا کے ساتھ تمام امور پر بات چیت کرنے کو تیار ہیں، لیکن اگر دوبارہ جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات ہوئی۔ ایران پاکستانیوں کے لیے دوسرا گھر ہے، وزیراعظم نے اس موقعے پر انڈیا کے ساتھ کشیدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت صدر مسعود پزشکیان نے ٹیلی فون کرکے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ اسلامی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہماری ملاقات میں بین الاقوامی امور پر مشاورت اور تجارت کے شعبے میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی گفتگو کی گئی۔ خطے میں امن اور استحکام ایران اور پاکستان کا مشترکہ عزم ہے۔ وزیرِاعظم و پاکستانی وفد کے اعزاز میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی جانب سے عشائیہ بھی دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورہ کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف محمد باقری سے بھی اہم ملاقات ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں عسکری لیڈروں نے علاقائی سلامتی کی صورتحال، خاص دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا، ملاقات میں فوجی سطح پر تعاون بڑھانے، سرحدی علاقوں میں سکیورٹی کے لیے طریقہ کار بہتر بنانے پر بھی غور کیا۔ ملاقات میں سرحدی علاقوں کو تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کے زونز میں بدلنے پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ معاشی زونز بننے سے علاقائی استحکام اور خوشحالی کو تقویت ملے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کا جنرل سٹاف ہیڈ کوارٹرز تہران آمد پر بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، فیلڈ مارشل کو ایرانی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف ایران کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے اپنے وفد کے ہمراہ آذربائیجان کیلئے روانہ ہوگئے۔
مہرآباد ائیر پورٹ تہران پر ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی، ایران کے پاکستان میں سفیر رضا امیری مقدم، پاکستان کے ایران میں سفیر مدثر ٹیپو اور دیگر اعلیٰ سفارتی اہلکاروں نے وزیرِاعظم شہباز شریف اور پاکستانی وفد کو الوداع کیا۔ یاد رہے کہ وزیراعظم کا یہ دورہ ان کے چار ملکی سفارتی دورے کا حصہ ہے، جس کے تحت انہوں نے ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان جانا تھا۔ شہباز شریف کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر حکام کے ہمراہ دورہ ایران خطہ کے بدلتے حالات تناظر میں کافی اہمیت کا حامل تھا، خاص طور پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی پاکستان کی جانب سے کھل کر حمایت نے یقیناً امریکہ اور اس کے حلیف ممالک کو دھچکا ضرور پہنچایا ہے۔ علاوہ ازیں غزہ کے مسئلہ پر گو کہ حکومت پاکستان کی جانب سے عوامی توقعات کے مطابق تو اقدامات نہیں اٹھائے گئے، تاہم بعض عرب و خائن اسلامی ممالک کے مقابلہ میں اسلام آباد کے موقف کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے سراہا جانا باعث اطمینان ہے۔