تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین پرپاکستان کے موقف کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو ہمیشہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے ترغیبات دی جاتی رہی ہیں، پاکستان ان ترغیبات سے کبھی متاثر نہیں ہوا، ایران اور پاکستان کو مل کر صیہونی حکومت کو غزہ میں جرائم سے روکنا چاہئے.

(جاری ہے)

ایران کے سپریم لیڈر نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ا س بات پر افسوس ظاہر کیا کہ بعض مسلم ممالک صیہونی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں، باہمی تعاون کے ذریعے ایران اور پاکستان مسلم دنیا میں اہم اور پراثر کردار ادا کرسکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو موجودہ غلط سمت سے ہٹا کر اس کی سمت درست کی جاسکتی ہے.

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ مسلم دنیا کے مستقبل سے پرامید ہیں اورکئی ایسی پیشرفت ہوئی ہیں جو اس امید کو تقویت پہنچاتی ہیں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے خاتمے پر خوش ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات حل ہوں گے . انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا میں جنگ پسند عناصر کے پاس جنگیں اور تنازعات پیدا کرنے کے بے شمار محرکات موجود ہیں، ایسے میں امت مسلمہ کے تحفظ کا واحد راستہ مسلم اقوام کا اتحاد ہے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالمِ اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے.

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ یورپ اور امریکا میں لوگ اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن انہی حالات میں بعض مسلم حکومتیں صہیونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی دنیا کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں اور بہت سی پیش رفت اس امید کی تصدیق کرتی ہیں آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے ذریعے اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کو پھر سے فعال کیا جانا چاہئے.

پاک ایران تعلقات کے تاریخی تناظر میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات میں مستقل گرمجوشی رہی ہے اور یہ ہمیشہ برادرانہ رہے ہیں، عراق جنگ میں بھی پاکستان کا موقف اس برادرانہ رشتہ کی سند رہا ہے واضح رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای سے تہران میں کی گئی ملاقات کے موقع میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے جبکہ پاکستان کے وفد میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران اور پاکستان آیت اللہ خامنہ ای پاکستان کے نے کہا کہ ہیں اور

پڑھیں:

28 مئی، یادگار دن

ریاض احمدچودھری

پاکستان کی تاریخ میںپہلا معجزہ قیام پاکستان کا ہے جبکہ دوسرا معجزہ 1998 ء میں ہوا جب ایسی قوم جس میں نہ کوئی تعلیم عام تھی اور نہ ہی ٹیکنالوجی میسر تھی، وہ ایٹمی قوت بننے میں کامیاب ہوگئی اور آج سے ٹھیک 20 سال پہلے 28 مئی 1998 ء کو جمعرات کے دن 3بج کر 15منٹ پر چاغی کے مقام پر واقع کوہ کامبران میں کھدی ہوئی ایک کلو میٹر لمبی زگ زیگ سرنگ میں ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا اور دفاع وطن کو بیرونی جارحیت سے مکمل محفوظ بنادیا۔چاغی میں ہونے والے دھماکوں کی قوت بھارت کے 43 کلو ٹن کے مقابلے میں 50 کلو ٹن تھی۔ بھارت نے 11 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کی سلامتی اور آزادی کے لئے خطرات پیدا کر دیئے تھے جس کا جواب ایٹمی دھماکوں سے ہی دیا گیا۔ امریکی صدر کلنٹن، برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیراعظم موتو نے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کئے جائیں ورنہ اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی لیکن حکومت پاکستان نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کر کے قومی تاریخ کا انمٹ باب رقم کر دیا۔
بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ضروری تھا کہ اسی زبان میں بھارت کو جواب دیا جاتا۔ لہذا سیاسی و عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد، گوہر ایوب اور راجہ ظفر الحق نے فوری طورپر دھماکہ کرنے کا مشورہ دیا۔ لہذا آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت نے بھی اس پر لبیک کہتے ہوئے اپنی رضامندی دی۔ اس موقع پر نوائے وقت اخبار کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی مرحوم کا دبنگ کردار بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجید نظامی مرحوم کے بارے میں اس حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ جب نواز شریف نے نظامی صاحب مرحوم سے اٹیمی دھماکوں کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا تو انھوں نے فوری طور پر ان کی حکومت کو ایسا کرنے کو کہا اور یہ ان کے تاریخی جملے میڈیا میں بہت مشہور ہوئے کہ میاں صاحب اگر آپ نے اٹیمی دھماکے نہ کئے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔ جناب مجید نظامی مرحوم نے یہ بھی کہا کہ آپ ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں آپ کو دوہری وارننگ کا سامنا ہے۔ اگر دھماکہ کرتے ہیں تو ممکن ہے امریکہ آپ کا دھماکہ کر دے مگر قومی اور ملکی سالمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ آپ ایٹمی دھماکہ کریں۔ گویا جناب مجید نظامی نے نوائے وقت کی طرف سے حاکم وقت کو بلاخوف و خطر کھری کھری سنا کر قومی فرض ادا کیا تھا۔ یوں پاکستان جوہری ملک بن گیا۔
پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو ایسے مواقع نظر سے گزرتے ہیں جن پر اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو بھارت پاکستان کو کھا چکا ہوتا۔ قارئین کو ذہن نشین رہنا چاہیے کہ سری لنکا ہو یا بنگلہ دیش، نیپال ہو یا بھوٹان حتیٰ کہ مالدیپ ان سب کو بھارت نے ایٹمی قوت بن کر اپنی طفیلی ریاستیں اس حد تک بنا رکھا ہے کہ بنگلہ دیش جیسا مسلمان ملک پاکستان اپنی کرکٹ ٹیم بھیجنے کا اعلان کرکے بھارتی آنکھ کے اشارے پر یہ اعلان واپس لے لیتا ہے۔ جب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی توازن قائم ہوا ہے، بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ پاکستان ایٹمی بموں کی تعداد اور کوالٹی میں بھارت پر برتری اور پاکستان کے میزائلوں کے سو فیصد ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت نے بھارت کے مقابلے میں وطن عزیز کو محفوظ بنادیا ہے اور اس حد تک محفوظ بنادیا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرسکے گا۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ” اور ان کے لیے تیار رکھو جو قوت تمہیں بن پڑے اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے دشمن ہیں اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے۔ اللہ تعالی کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ایٹمی ملک بننے کا فیصلہ کیا ۔اس عظیم کارنامے کا سہرا سب سے بڑھ کر پاکستانی عوام ،ذولفقار علی بھٹو ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، ڈاکٹر ثمرمبارک مند اور ان کے سینکڑوں دیگر ساتھیوں کو جاتا ہے۔جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے تو پاکستان پر امریکہ نے پابندی لگا دی کیونکہ پاکستان نے مسلم ملک ہو کر اتنی ہمت کیسے کی کہ وہ ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔پاکستان کے دشمنوں کے ہاں اس دن صف ماتم بچھی ہوئی تھی، دوسری طرف مسلم ممالک خوشیوں سے نہال تھے۔ سعودی عرب کو اس کی خبر ہوئی تو انہوں نے کسی کی پروا کئے بغیر پاکستان کو فوری طور پر 50ہزار بیرل تیل مفت اور مسلسل دینے کا اعلان کر دیا۔ یہ ہی حال دیگر مسلم ممالک کا تھا۔ایٹم بم بنانے میں بھی مسلم ممالک نے پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا۔
یوم تکبیر کے موقع پر ملک بھر میں مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام خصوصی تقاریب، سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کے دوران مقررین ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں محسن ملک و قوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ذوالفقار علی بھٹو اور وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔ ملک بھر کے تمام شہروں میں ایٹمی قوت بننے کے حوالے سے سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی جبکہ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • 28 مئی، یادگار دن
  • روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،روسی سفیر البرٹ پی خورئیو
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت انصاف پہ مبنی موقف ہے، علامہ امین شہیدی
  • پاکستان ترغیبات کے باوجود صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوا، خامنہ ای
  • فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے: ایرانی سپریم لیڈر
  • ایران کی حمایت پر وزیراعظم شہباز شریف کا ایرانی سپریم لیڈر سے اظہار تشکر
  • شہباز شریف کی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات
  • شہباز شریف رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات
  • عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا، چیف جسٹس