یوم تکبیر: وطن کا دفاع ناقابل تسخیر ہونے پر پوری قوم کا سر فخر سے بُلند
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 27 سال مکمل ہونے پر آج پاکستان بھرمیں ‘یوم تکبیر’ قومی جذبے سے منایا جا رہا ہے۔
28 مئی 1998 کو پاکستان نے بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کرکے ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔
آج پوری قوم کا سر فخر سے بُلند ہے اور پہلی اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
ایٹمی تجربات کے مقام پر پاکستانی سائنسدانوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے نعرہ تکبیر اللہ اکبر بلند کیا۔ ان ایٹمی تجربات نے ثابت کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
یوم تکبیر پاکستان کے دشمنوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان کیخلاف جارحیت کا مظاہرہ کرنے والوں کا انجام عبرتناک ہوگا۔
آج پاکستان 1998 کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہے اور پاک فوج اور جمہوری قیادت ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور رہیں گے۔
1998 سے اب تک پاکستان ابدالی، غوری، شاہین ، بابر، غزنوی ، ابابیل ، فتح ، رعد، براق اور دیگر جدید بیلسٹک، کروز میزائلز اور ڈرونز کے کامیاب تجربات کر کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا چکا ہے جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
28 مئی ایٹمی طاقت شاہین میزائل یوم تکبیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایٹمی طاقت شاہین میزائل یوم تکبیر یوم تکبیر
پڑھیں:
جنرل ساحر کا دورہ ترکیہ، ڈیفنس انڈسٹری فیئر میں شرکت
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) بین الاقوامی دفاعی شعبے میں جدید ترین جدید ٹیکنالوجی اور رجحانات کا حامل 17واں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلہ ترکیہ کے شہر استنبول میں جاری ہے اور اس صنعتی میلے میں پاکستان کی نمائندگی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے دورے کے دوران ترکیہ کے قومی دفاع کے وزیر جنرل (ریٹائرڈ) یاسر گلر، آذربائیجان کے وزیر دفاع کرنل جنرل حسنوف ذاکر اصغر اوگلو، آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع گربانوف اگل سلیم اوگلو اور ترک چیف آف جنرل جنرل متین گوراک سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ فوجی تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔