بیجنگ،: سینیٹر مشاہد حسین سید نے چینی ٹیکنالوجی کی اہم شعبوں بشمول دفاع میں مغربی ٹیکنالوجی پر سبقت حاصل کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ چین جنوبی ایشیا کا حصہ ہے اورامن و استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کیا جہاں انہیں’ بدلتا ہوا عالمی منظرنامہ اور ایشیا ‘ کے موضوع پر منعقدہ عالمی سیاسی جماعتوں کے مکالمے کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس اعلیٰ سطحی کا نفرنس میں 29 ممالک سے تعلق رکھنے والے 250 سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور نمائندوں نے شرکت کی جس کی میزبانی چینی کمیونسٹ پارٹی کے بین الاقوامی محکمہ (IDCPC) نے کی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کو یہ اعزاز ایشیائی سیاسی جماعتوں کی بین الاقوامی کانفرنس (ICAPP) کے شریک چیئرمین کی حیثیت سے دیا گیا۔ ان کی زیر صدارت اس مکالمے میں IDCPC کے وزیر لیو جیانچاو، تھائی لینڈ کے سابق اسپیکر بوکِن بالا کولا اور منگولیا کے سابق وزیر خارجہ دامدِن سوگتباتار شامل تھے۔
اپنے ابتدائی کلمات میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ “عالمی طاقت کا توازن غیرمتزلزل اور ناقابل تغیر طور پر مغرب سے زوال کا شکار ہوکر مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے اور دنیا ایشیائی صدی کے آغاز کے ساتھ مشرق کے عروج کا مشاہدہ کر رہی ہے”۔ انہوں نے چین کی ان کاوشوں کو سراہا کہ اس نے اپنی پُر امن طاقت اور بااعتماد پارٹنر کا کردار فتح، نوآبادیات، جارحیت یا کسی ملک پر حملے کے بجائے معاشی ترقی کے ذریعے ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “چین جنوبی ایشیا کا حصہ ہے اور ہمارے خطے میں امن و استحکام کا ضامن بھی ہے”۔
مشاہد حسین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں چین کی ترقی کی تعریف کی، اور ’دی اکانومسٹ‘ کے حالیہ سرورق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کو ’سائنسی سپر پاور‘ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چاہے وہ جے10 سی لڑاکا طیارے ہوں، ڈیپ سیک اے آئی ہو یا الیکٹرک گاڑیاں، چین نےٹیکنالوجی کے شعبے میں مغرب پر سبقت حاصل کر لی ہے۔
۔IDCPC کے وزیر لیو جیانچاو نے ’چینی ماڈل‘ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگرچہ چین اپنی سیاسی نظریات کو برآمد کرنے پر یقین نہیں رکھتا، لیکن غربت کے خاتمے کے چینی تجربات ترقی پذیر ممالک کے لیے مفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’چین بھی جنوبی ایشیا کا حصہ ہے، جس کے کئی ممالک اس کے ہمسائے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ چین کی 14 ممالک کے ساتھ سرحدیں ہیں لیکن صرف بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہے، اور چین سمجھتا ہے کہ یہ تنازعہ دونوں ممالک کے تعلقات کا واحد پیمانہ نہیں ہونا چاہیے اور اس مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کی نمائندگی سابق چیئرمین سینیٹر نیئر حسین بخاری، سینیٹر انوشہ رحمان، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی، کئی کاروباری شخصیات اور تھنک ٹینک کے نمائندوں نے کی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید سے ایک علیحدہ ملاقات میں وزیر لیو جیانچاو نے پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی تبادلوں اور کامیاب دوروں کا حوالہ دیا، جن میں ان کا جون 2024 میں پاکستان کا دورہ اور حال ہی میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا بیجنگ کے دورے کے موقع پر ملاقات شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔واضح رہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم نے خصوصی طور پر آئی ڈی سی پی سی کے اس کانفرنس کے لیے تہنیتی پیغامات بھیجے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ

اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس  (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری اور وجودی خطرہ ہے اور جو ممالک اس سے متاثر ہو رہے ہیں وہ قانونی طور پر ہرجانے کے مستحق ہو سکتے ہیں۔

بدھ کے روز جاری اپنے مشاورتی رائے میں عدالت نے کہا کہ وہ ممالک جو ماحولیاتی آلودگی میں ملوث ہیں اور کرہ ارض کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرتے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور

یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی جے نے ماحولیاتی بحران پر باقاعدہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ عدالت سے 2 اہم سوالات پر رائے مانگی گئی تھی کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان ممالک کے لیے کیا قانونی نتائج ہوں گے جو ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں؟

عدالت کے صدر یوچی ایواساوا نے کہا کہ ایک صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ریاست ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتی تو یہ بین الاقوامی طور پر ایک غیر قانونی عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اس کے علاوہ جو ریاستیں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب نقصان اٹھا رہی ہیں، انہیں مخصوص حالات میں معاوضہ ملنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال

واضح رہے کہ حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقے شدید سیلاب اور تباہ کن بارشوں کی زد میں رہے جس سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ اس معاملے کا آغاز 2019 میں فجی کے چند قانون کے طلبا نے کیا تھا جن کی مہم کو بحر الکاہل کی ایک چھوٹی مگر متاثرہ ریاست، وانواتو، نے اپنایا اور 2021 میں آئی سی جے سے باضابطہ درخواست کی کہ وہ ماحولیاتی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے دے۔ دسمبر میں 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سماعتوں میں 100 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی سیلاب عالمی عدالت انصاف ماحولیات موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • وفاقی وزیراحد چیمہ سے عالمی بینک کے نائب صدرکی ملاقات، پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک پر گفتگو
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور