پی ٹی آئی انتشار، مذاکرات کے مداروں میں چکر کھا رہی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد سے جاری بیان میں مسلم لیگ نون کے سینیٹر و سینئر راہنما کا کہنا تھا کہ حکومت تو شاید بانی پی ٹی آئی کو بہت کچھ دینے کی پوزیشن میں ہے، البتہ بانی پی ٹی آئی کیا دے سکتے ہیں۔؟ وہ کچھ دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی کال پر کوئی باہر نہیں نکلے گا، تحریک انصاف انتشار اور مذاکرات کے مداروں میں چکر کھا رہی ہے۔ اسلام آباد سے جاری بیان میں مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت تو شاید بانی پی ٹی آئی کو بہت کچھ دینے کی پوزیشن میں ہے، البتہ عمران خان کیا دے سکتے ہیں۔؟ وہ کچھ دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے یہ طے کر لیں کہ کیا بات کرنی ہے۔؟ کس نے کرنی ہے۔؟ اور کس سے کرنی ہے۔؟ یہ پہلے بھی مذاکرات سے بھاگ گئے تھے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ لائیں تحریکِ عدم اعتماد، ہمارے تو نہیں البتہ پی ٹی آئی کے لوگ ضرور کم ہو جائیں گے، ہماری صفوں میں کوئی علوی یا قاسم سوری نہیں۔ مسلم لیگ نون کے سینیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مودی گولی چلائیں گے تو جواب میں گولہ کھائیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی قیادت کے لیے ایک بار پھر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کچھ دینے کی پوزیشن میں مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
سگریٹ انڈسٹری کی اربوں ٹیکس چوری کو کلین چٹ دینے کی تیاریاں
اسلام آباد: سگریٹ انڈسٹری میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے. تاہم اس کمیٹی کی تشکیل پر سنگین اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ذیلی کمیٹی میں ایسے سینیٹرز کو شامل کیا گیا ہے جن کا براہ راست تعلق سگریٹ انڈسٹری سے ہے. جس سے مفادات کے ٹکراؤ اور جانبداری کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی میں سینیٹر سرمد علی، سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سینیٹر زیشان خانزادہ کو شامل کیا گیا ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم سگریٹ سازی کے کاروبار سے براہ راست وابستہ ہیں جبکہ کمیٹی کے ایک اور رکن سینیٹر زیشان خانزادہ بھی ماضی میں سگریٹ کے کاروبار سے منسلک رہ چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملت، یونیورسل، مارخور ٹوبیکو اور سلیم سگریٹ انڈسٹریز جیسی فیکٹریاں سینیٹر فیصل سلیم کی فیملی کی ملکیت ہیں، جن کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ماضی میں ٹیکس چوری پر کارروائیاں بھی کر چکا ہے۔ذرائع کے مطابق سینیٹ کی ذیلی کمیٹی میں ایسے اراکین کی شمولیت جن کا براہ راست مفاد ٹوبیکو سیکٹر سے جڑا ہے، خود اس کمیٹی کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم اور سینیٹر زیشان خانزادہ کی ذیلی کمیٹی میں نامزدگی کو مفادات کے واضح تصادم سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
مزید براں، ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ماضی میں بھی سگریٹ انڈسٹری سے متعلق پالیسی سازی میں پارلیمنٹ کا استعمال متنازعہ رہا ہے اور بعض سینیٹرز کے کردار پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل سوال یہ ہے کہ آیا سینیٹ کی ذیلی کمیٹی واقعی سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی تحقیقات کرے گی یا پھر انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا؟