حماد اظہر کے والد، رکن قومی اسمبلی اور سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے والد اور سابق گورنر پنجاب و رکن قومی اسمبلی میاں محمد اظہر انتقال کرگئے۔
فیملی ذرائع کے مطابق میاں محمد اظہر طویل عرصے سے بیمار اور زیر علاج تھے اور لاہور میں اُن کا انتقال ہوا ہے۔
میاں محمد اظہر 2024 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 سے پی ٹی آئی کے حمایتی یافتہ امیدوار تھے اور آزاد حیثیت میں رکن منتخب ہوکر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تھے۔
اس سے قبل انہوں نے سابق گورنر پنجاب کی ذمہ داری بھی انجام دی تھی۔
اُن کا شمار پاکستان کے سینئر سیاستدانوں میں ہوتا تھا۔ گزشتہ کئی عرصے سے وہ پاکستان تحریک انصاف کے حامی تھے اور آخری بار ہونے والے عام انتخابات میں این اے 129 سے رکن قومی اسمبلی منتخب بھی ہوئے تھے۔
حماد اظہر نے جون 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے 88 سالہ والد کو پولیس نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے تاہم دو روز کے بعد انہوں نے میاں محمد اظہر کی گھر واپسی کی تصدیق بھی کردی تھی۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے سابق گورنر میاں اظہر کے انتقال پر افسوس، سوگوار خاندان کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میاں محمد اظہر قومی اسمبلی سابق گورنر
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔