فرانس، ریٹائرڈ سرجن کو مریضوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 20 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
متاثرین میں 256 ایسے بچے بھی شامل تھے جن کی عمر 15 سال سے کم تھی اور ان کو کئی مرتبہ بیہوشی کی حالت میں یا آپریشن کے بعد ہوش میں آتے وقت درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیس فرانس کی جدید تاریخ کا سب سے بھیانک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی ریٹائرڈ سرجن کو کم عمر مریضوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر 20 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ فرانس کی عدالت نے ریٹائرڈ سرجن جوئیل لی اسکوارنیک کو 299 مریضوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور بدفعلی کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ متاثرین میں 256 ایسے بچے بھی شامل تھے جن کی عمر 15 سال سے کم تھی اور ان کو کئی مرتبہ بیہوشی کی حالت میں یا آپریشن کے بعد ہوش میں آتے وقت درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیس فرانس کی جدید تاریخ کا سب سے بھیانک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
واقعہ منظرعام پر آنیکی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ 74 سالہ لی اسکوارنیک نے عدالت میں اعتراف کیا کہ میں نے مکروہ افعال کا ارتکاب کیا، میں ان تمام لوگوں اور ان کے پیاروں سے معذرت چاہتا ہوں، جنہیں میری حرکتوں کے نتائج ساری زندگی بھگتنا ہوں گے۔ متاثرین، وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان بیانات کو منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ میں کوئی صداقت نہیں۔
متاثرین کے ایک وکیل، تھامس ڈیلابی نے عدالت میں کہا تم دنیا کے بدترین شخص ہو تمہاری معافی کی کوئی حیثیت نہیں اور متاثرین تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ یہ جرائم 1989ء سے 2014ء کے درمیان فرانس کے مغربی اسپتالوں میں انجام دیے گئے، سرجن کے خلاف 111 ریپ اور 189 جنسی حملوں کے الزامات تھے۔ 2017ء میں دوبارہ گرفتاری کے بعد پولیس کو سرجن کی الیکٹرانک ڈائری ملی، جس میں تفصیل سے جنسی جرائم کا اعتراف تھا۔
سفاک شخص نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ مجھے اس پر بہت خوشی ہے۔ لی سکوارنیک کو 2005ء میں بچوں کی نازیبا ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے پر سزا ہوئی تھی، اسے 2020ء میں بھی اپنی 2 بھانجیوں سمیت 4 بچوں کے ساتھ زیادتی پر 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، موجودہ مقدمے میں 20 سال سزا کا اطلاق بھی اسی سزا کے ساتھ ہوگا۔ واضح رہے مغرب میں ایسے بھیانک واقعات مسلسل وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن انہیں دبا دیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سال قید کی سزا کے ساتھ اور ان
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے تصدیق کی ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن سے نشستوں کی تقسیم کا معاہدہ قیادت نے کیا اور اگر بانی نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو پھر وہ کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں 2 آراء تھی ہمیں الیکشن لڑنا چاہیے یا نہیں اس پر بات واضح کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب پتا چل جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی اس سیٹیلمینٹ کی توسیع کرتے ہیں یا نہیں اگر توسیع نہیں کریں گے تو بانی کا جو فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد کریں گے۔
گورکھ پور پولیس ناکہ کے قریب میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کی جنرل چار نشستوں کیلئے ظہیر عباس ایڈووکیٹ گزشتہ ہفتے بانی سے نام لے کر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، ہماری پارٹی میں کوئی فرد واحد فیصلہ نہیں کرتا، علی امین گنڈاپور تک بات پہنچائی گئی لیکن کیا دباؤ تھا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی چار جنرل سیٹوں کے امیدوار، ایک ٹیکنوکریٹ، اور ایک خاتون سیٹ بانی کی لسٹ تھی اگلے چند گھنٹوں میں واضح ہوجائے گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں کہ میں وکیل ظہیر عباس کی بات پر یقین نہ کروں۔ بہرحال آج بات واضح ہو جائے گی، معاملہ صرف پانچوں نشستوں کا تھا، پارٹی میں مکالمہ تھا کہ پانچوں نشستوں پر ورکر ہونا چاہیے، باقی تمام پارٹیوں میں ارب پتیوں کو ٹکٹس دیئے گئے لیکن سب خاموش بیٹھے ہیں صرف ہماری پارٹی پر مکالمہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے بات کرنا اور بات ہے ایسا نہیں ہے کہ ہم حکومت سے بات نہیں کرتے ہم نے حکومت سے بات کی، 2025 میں بیٹھے لیکن وہ مجبور تھے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں وہ تو بانی سے ہماری ملاقات تک نہیں کروا سکتے،ایسی حکومت سے کیا بات کرنی ہے۔