گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کا راستہ چننے سے انکار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )جس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور وفاقی حکومت کے درمیان ممکنہ طور پر اہم حلقوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کی امیدیں تیز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بجائے عوام کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کیلئے ’’موزوں حلقوں‘‘ سے مثبت اشارہ ملا ہے، ان اشاروں کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بالواسطہ منظوری سے تعبیر کیا گیا۔حالانکہ اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی حالیہ مہینوں کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ براہ راست رابطوں سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ تاہم، جب عمران خان کو یہ پیغام پہنچایا گیا تو انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور اپنی پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج کیلئے تیار رہیں۔
پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی رافیل طیاروں کی تباہی پر بالآخر فرانسیسی فوج کا ردعمل بھی آگیا
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان اس بات پر قائل ہیں کہ عوامی دباؤ سیاسی پیشرفت کیلئے مجبور کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ممکنہ مذاکرات کے معاملے میں یہ اقدام حالیہ مہینوں کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ایک کوشش اس وقت ناکام ہوئی تھی جب پی ٹی آئی کی قیادت، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے زیر اثر، نے اپنی ریلی سنگجانی سے آگے اسلام آباد کے ڈی چوک تک لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ثالثوں نے فاصلہ اختیار کر لیا جبکہ دیگر فریقین کا موقف سخت ہوگیا وہ بھی اس وقت جبکہ فریقین مذاکرات کیلئے تیار تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے فلور پر مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کیلئے بتایا تھا کہ عمران خان نے اصولی منظوری دیدی ہے۔
امریکا نے جارحیت اور اشتعال انگیزی پر اترے بھارت کو ایک بار پھر لگام دے دی
یہ پیشکش پی ٹی آئی کے بھارت کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ اتحاد کے نادر مظاہرے کی صورت میں سامنے آئی۔ اس کے باوجود، ایک ہفتے کے اندر ہی عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں ایک غلط فہمی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا موقف بدل دیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہوں گے، ورنہ نہیں۔
اندرونی بات چیت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے پی ٹی آئی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ بااثر پاور بروکرز کی جانب سے حکومتی سطح پر بات چیت آگے بڑھنے کا واضح اشارہ ملا ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جڑے رہنماؤں کی رائے ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی اور عمران خان کیلئے قانونی ریلیف کے ساتھ پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
ویڈیو: رافیل کی بیوہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے ساتھ
پڑھیں:
یورینیم افزودگی کے بارے ہمارا کسی کیساتھ کوئی مذاق نہیں، سید عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے نئے دور کی تاریخ آئندہ چند دنوں میں واضح ہو سکتی ہے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمان کی ثالثی میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے چھٹے دور کے حوالے سے کہا ہے کہ مذاکرات کے نئے دور کی تاریخ آئندہ چند دنوں میں واضح ہو سکتی ہے۔ صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس دورے اور عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کے ساتھ ملاقات میں مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ البتہ یہ ایک فطری سی بات ہے کہ اس دوران باہمی مشاورت اور خیالات کا تبادلہ ہوا ہے، لیکن اس سفر کا نچوڑ صرف مذاکرات ہی نہیں.. البتہ ممکن ہے آئندہ چند روز میں ان مذاکرات کے نئے دور کی تاریخ بھی واضح ہو جائے کہ جو ایک دوسری بات ہے۔ سید عباس عراقچی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔
سید عباس عراقچی نے مسقط میں ایرانی صدر ڈاکٹر محمد مسعود پزشکیان کی موجودگی اور ہونے والی مشاورت کے بارے کہا کہ سب کچھ ٹھیک سے ہو گیا، اور اب عمانی و ایرانی کارکنان کے ساتھ ایک اجلاس ہے جو صدر کی آمد پر شروع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عمان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں، اور باہمی احترام اپنی بلند ترین سطح پر استوار ہے جبکہ مشترکہ مفادات کا حصول ہی ہمارے باہمی تعاون کا واحد معیار ہے جیسا کہ فریقین دونوں ممالک کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے مکمل نیک نیتی کے ساتھ عمل کر رہے ہیں۔
ایران میں یورینیم افزودگی کے بارے گذشتہ شب کے اپنے بیان کے بارے انہوں نے کہا کہ یہ ایک برطانوی اہلکار کے بیان کے جواب میں تھا کہ جس نے "صفر افزودگی" کے بارے بات کی تھی جبکہ میں نے واضح کیا ہے کہ ہم نے ایک عرصے تک 3 یورپی ممالک کے ساتھ گفتگو جاری رکھی ہے لیکن اگر ان کا موقف "صفر" ہے تو ہمیں ان کے ساتھ جوہری افزودگی کے معاملے پر کوئی بات ہی نہیں کرنی اور وہ اس بارے اپنی ذمہ داریوں کو واضح کریں! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزودگی کے بارے ہمارا کسی کے ساتھ کوئی مذاق نہیں!!