حمیداللہ بھٹی
کئی ممالک کو دفاعی حوالے سے پریشان کُن صورتحال کا سامنا ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہے ۔ البتہ پاکستان ،ترکیہ اور ایران تین ایسے مسلم ممالک ہیں جودفاعی طورپر مضبوط خیال کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ ہتھیارخریدنے کے ساتھ خود بھی تیار کرتے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس جوہری طاقت ہے اور طیارہ سازی سے لیکر میزائل ،ٹینک اور دیگر جدید ترین ہتھیار بنا رہا ہے۔ ایسے حالات میں جب عالمی طاقتیں اپنی شرائط پر منہ مانگی قیمت پر دفاعی ہتھیار فروخت کرتیں اور حکم عدولی کی صورت میں پابندیاں عائد کرتی ہیں، ایسے میں پاکستان مسلم دنیا کے لیے اُمید کی کرن ہے ۔اِس بات کا چین کوبھی ادراک ہے فی الوقت مسلم دنیا کا وزن امریکی پلڑے میں ضرور ہے۔ البتہ متبادل کی خواہش موجود ہے چینی معیشت پُرکشش توتھی ہی اُس کی ہتھیارسازی کی صنعت بھی دنیاکی توجہ حاصل کر نے لگی ہے۔ اِس میں کسی حدتک مئی کی پاک بھارت جھڑپوں کا بھی کردار ہے۔ اِس دوران مغربی ٹیکنالوجی پر چینی ٹیکنالوجی کو برتری حاصل ہوئی۔ اکثر ماہرین کا اِس خیال سے اِتفاق ہے کہ معاشی کے بعد چین اب دنیا کو اپنی دفاعی مضبوطی باورکرانا چاہتا تھا۔ یہ مشکل پاک بھارت کشیدگی نے آسان کردی دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ چینی جارحانہ رویے پربھارت ہربار خاموشی اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو کمزور ہدف خیال کرتے ہوئے زک پہنچانے کی کوشش کرتا۔چین تنازعات سے الگ رہنے کی اپنی دیرینہ پالیسی پر نظر ثانی کر چکا ہے۔ ایران اور سعودی عرب میں تعلقات بحال کرانے کے بعد پاک افغان قیادت کی تلخیاں ختم کرانا معمولی کام نہیں۔ چین اِس طرح دنیا کو احساس دلا رہا ہے کہ وہ حریف ممالک کو حلیف بنانے پر قادرہے۔ بیجنگ کے حالیہ سہ فریقی مزاکرات نے خطے میں بڑی تبدیلی کی وہ بنیاد رکھ دی ہے جوچینی بلاک کی تشکیل کاسنگِ بنیادثابت ہو سکتی ہے ۔
ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربن خبردار کرچکے کہ عالمی طاقت کاتوازن ایشیا کی طرف منتقل ہورہا ہے چین ،پاکستان اور انڈونیشیا مستقبل کی بڑی طاقتیں ہوں گی لیکن امریکی قیادت شاید یہ سمجھنے سے قاصر ہے یا پھر جان بوجھ کر ایسا تاثر دے رہی ہے کہ عالمی تبدیلیوں کی اُسے کوئی پرواہ نہیں نیزموجودہ امریکہ گاجر اور چھڑی کی پالیسی پربھی نظرثانی کر چکا ہے۔ حالانکہ ماضی میں اسی پالیسی سے فوائدحاصل کرتا رہا ہے۔ اب چھڑی پراکتفاکرتے ہوئے تاجرانہ ذہنیت سے امیر ممالک کے وسائل پرہاتھ صاف کرنے لگا ہے۔ مال کی فروخت میں بھی دبائو سے کام لیتا ہے۔ سعودی عرب ،قطر اور متحدہ عرب امارات سے ڈھیروں معاہدے دبائو کا ہی نتیجہ ہیں مگر چین پہلے ضرورت کا اندازہ لگاتا اور پھر مال فراہم کرتے ہوئے نرمی اور فیاضی سے کام لیتا ہے ۔رواں ماہ مئی کی جھڑپوں میں پاکستان کا ساتھ دیکر بھارت پر واضح کر چکا کہ تم توپاکستان کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہو لہذا ہمارے مقابلے کاسوچنابھی مت۔
چین کا خیال ہے کہ امریکہ مخالف بلاک واضح کرنے کا وقت آ چکا ۔روس اور ایران کا تو پہلے ہی امریکہ مخالف ممالک میں شمار ہوتا ہے پاک افغان بڑھتی تلخیاں چینی مفاد کے منافی تھیں جواُس کی تجارتی راہداریوں کی تعمیر جیسے منصوبوں کو متاثر کر سکتی تھیں۔ اسی لیے افغان وزیرِ خارجہ امیر خاں متقی کے آمد کے ساتھ پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی آمد یقینی بنائی تاکہ دونوں ممالک باہمی تحفظات دورکر لیں سہ فریقی مذاکرات سے قبل طالبان قیادت کا ٹی ٹی پی کے حوالے سے رویہ نرم تھا لیکن اب کچھ تبدیلی آئی ہے ۔پاکستان کے خلاف مصروفِ عمل تنظیموں اور گروہوں کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے۔ اِس کاوش سے خطے میں امن کی فضابہتر ہوگی اور سرمایہ کاری اور تجارت کوفروغ ملے گا۔ آج بھی افغانستان میں قبائلی تقسیم ہے چین اور پاکستان کے تعاون سے طالبان پورے ملک کاکنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسا ہوتاہے تو مضبوط اور خوشحال افغانستان کی منزل آسان ہوگی جس سے افغانوں کو غربت وافلاس سے چھٹکارا ملے گا۔
سہ فریقی مذاکرات کے اثرات کا ہمہ گیر جائزہ مضمون کی طوالت کاباعث بن سکتا ہے۔ المختصریہ دنیا میں طاقت کے نئے مراکز کی طرف اشارہ ہے ۔امریکی نارواشرائط اور اسرائیلی فوجی کاروائیوں سے تنگ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں یہ سوچ نمو پا سکتی ہے کہ وہ پاکستان اور چین کے تعاون سے زیادہ بہتر انداز میں اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ رواں ماہ کی پاک بھارت جھڑپوں نے دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ چینی ٹیکنالوجی اور پاکستان کی جرات و مہارت نے دفاعی حوالے سے پریشان ممالک کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ پاکستان کی وساطت سے اب چین زیادہ بہتر طریقے سے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو گرویدہ بنا سکتا ہے۔ پاک افغان دوستی سے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی آسان ہونے کے ساتھ دوردرازممالک تک چینی سامان کی بہترترسیل ہوسکے گی ۔نیز پاک افغان قیادت چینی مفاد کی بہتر نگہبان ثابت ہو سکتی ہیں۔
چین کا پاکستان کی آزادی وخود مختاری کے خلاف کسی اقدام کوتسلیم نہ کرنے کا اعلان معنی خیز ہے ۔یہ پاک چین یکجائی کاعکاس ہے اِس میں شائبہ نہیں کہ پاکستان کو بھارت کے سوا کسی اور ملک سے خطرہ نہیں مگر اِس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ پاکستان اپنی آزادی و خود مختاری کا تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں کا اسی کی سرزمین پر جا کر جواب دینا اور ایران کی طرف سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دلیرانہ جوابی کاروائی اِس امر کی دلیل ہے کہ پاکستان کادفاع ناقابلِ تسخیر ہے۔ بھارتی طیاروں کو مارگرانے اور پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری میں بھی یہی پیغام ہے۔ حالیہ پاک بھارت محدودجھڑپوں کے دوران چینی تکنیک سے چند گھنٹوں میں نتائج حاصل کرنے میں مدد ملی اب چینی سہولت کاری سے پاک افغان قیادت اپنے اختلافی امور ختم کرنے کے قابل ہوسکتی ہے۔ بیجنگ کے سہ فریقی مذاکرات نے واضح کردیاہے کہ افغانستان اب بھارت کا طرفدار نہیں بلکہ چین اور پاکستان کا اتحادی ہے ۔یہ ایک بڑی تبدیلی ہے سہ فریقی مزاکرات سے بھارت کی سفارتی تنہائی اُجاگر ہوئی ہے اور دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ چین اپنے اتحادیوں کے مسائل کو سنجیدہ لیتا ہے نیز امریکہ کی طرح دنیا کو دھمکاکر مال نہیں بیچتا ۔ایسے حالات میں جب امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے جوہری پروگرام پر شدید نوعیت کے تحفظات ہیں ۔پاکستانی وزیرِ اعظم کاتہران جانابہت معنی خیز ہے ۔اِس دورے کو چینی بلاک کی تشکیل میں پاکستانی کوششوں کے طورپر دیکھنابعیدازقیاس نہیں ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سہ فریقی مذاکرات پاکستان کا پاک بھارت کرتے ہوئے پاک افغان ممالک کو دنیا کو
پڑھیں:
مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب وہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے: بیرسٹر گوہر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب وہ ہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں سینٹ الیکشن خوش اسلوبی کے ساتھ ہوئے ہیں، پی ٹی آئی نے سارے نام پہلے ہی فائنل کر لئے تھے، اس میں ایک نام بھی ایسا نہیں جو بانی پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر ڈالا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ مارچ 2024 میں یہ سارا کچھ فائنل ہوگیا تھا، پھر مخصوص نشستوں کی وجہ سے اس میں بریک آگیا تھا، جب مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہوا تو ہم سمجھے کہ ہمیں اتنی سیٹیں اب نہیں ملیں گی جتنی ہماری بنتی ہیں، ہم اتنے کی ہی توقع کر رہے تھے یہ بہتر ہوا ہے، ہمیں چھ سیٹیں ملی ہیں یہ بہترین ہو گیا ہے۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے والے لوگوں کو ٹکٹ دینے کی بات درست نہیں ہے، لوگ مرزا آفریدی کا نام لیتے ہیں جبکہ خود خان صاحب نے ان کا نام فائنل کیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مرزا آفریدی نے پارٹی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، مرزا آفریدی پارٹی بیانیے اور پارٹی مفادات میں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ہیں، دو سال ہوگئے ہیں اب سختیاں ختم ہونی چاہیے اور پانی پی ٹی آئی سے سب کی ملاقات ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں تاہم ان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، بانی پی ٹی آئی سے آخری ملاقات بیرسٹر سیف کی ہوئی پھر ان کی بہنوں کی ملاقات ہوئی، اس پر لوگ شکوک و شبہات کرتے ہیں۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو نکالنا نہیں پڑتا، لوگ خود نکلتے ہیں، بانی پی ٹی آئی اس احتجاج کو جیل سے خود لیڈ کریں گے، اب مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا ہے، اب وہی ہوگا جو خان صاحب ہدایات دیں گے۔