قربانی کی کھالیں: سندھ میں ضابطہ اخلاق جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
حکومت سندھ نے عیدالاضحیٰ پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کا ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
کھالیں جمع کرنے کے لیے متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی اجازت لینے ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اس مرتبہ قربانی کے جانوروں کے ریٹ کیا ہوں گے؟
کمشنر اور ڈی سی رجسٹرڈ فلاحی اداروں،مدارس اور خیراتی اداروں کو اجازت نامہ دیں گے، کالعدم تنظیم کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کھالیں جمع کرنے کیلیے کیمپ اور بینر لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عمارتوں پر جھنڈے اور لاؤ ڈ اسپیکرکے ذریعے اعلانات کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری اجازت نامہ کھالیں جمع کرانے کے دوران ساتھ رکھنا لازم ہوگا، اسلحہ رکھنے سے متعلق تمام اجازت نامے 10 سے 12ذی الحج تک معطل کردیے گئے ہیں۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف متعلقہ ایس ایچ او کو کارروائی کا اختیار ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ ضابطہ اخلاق قربانی کی کھالیں کمشنر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ضابطہ اخلاق قربانی کی کھالیں کھالیں جمع کرنے ضابطہ اخلاق
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔