اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے بدھ کے روز ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چترکوٹ میں واقع ایک آشرم میں اپنے روحانی پیشوا جگد گرو رام بھدرا چاریہ سے ملاقات کی اور ان سے آشیرواد طلب کیا۔

ملاقات کے دوران فوجی سربراہ کے روحانی پیشوا رام بھدرا چاریہ نے ان سے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس حاصل کر لیں۔

واضح رہے کہ بھارتی حکام نے حالیہ دنوں میں کئی بار یہ بات دہرائی ہے کہ پاکستان سے اگر کوئی بات چیت ہو گی، تو وہ صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے حوالے سے ہو گی۔

بھارت کی 'نیو نارمل' پالیسی امن کے لیے سنگین خطرہ، پاکستان

بھارتی فوج کے سربراہ کے روحانی پیشوا نے بھی ان سے یہی مطالبہ کیا، اور کہا کہ وہ ان سے یہ مطالبہ "گرو دکشنا" کے طور پر کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہندو مت میں گرو یا مرشد کو پیروکار کے ذریعے جو اعزازی پیشکش کی جاتی ہے اسے 'گرو دکشنا' کہا جاتا ہے۔

رام بھدرا چاریہ نے آرمی چیف سے کہا کہ انہیں بھی رام منتر کے ساتھ وہی دکشا (ہدایت) دی جاتی ہے، جو "بھگوان ہنومان کو سیتا کو بچانے کے لیے، راون کے گھر جانے سے پہلے" دی گئی تھی۔

پاک بھارت کشیدگی عسکری کے بعد اب سفارتی میدان میں

ہندو مت میں دکشا ایک روحانی عمل ہے، جو گرو اور پیروکار کے درمیان رشتہ قائم کرتا ہے اور یہ رشتہ پیروکار کو دنیاوی امور میں فیصلے کرنے میں ہدایت دینے کا کام کرتا ہے۔

اس موقع پر بھارتی فوج کے سربراہ نے اپنے روحانی پیشوا سے تبادلہ خیال کیا اور آشرم میں دیگر سنتوں اور طلبہ سے بھی بات چیت کی۔

بھارتی فوج کے سربراہ کے روحانی پیشوا نے ان سے یہ درخواست ایسے وقت کی ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے متنازعہ خطہ جموں کشمیر کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی اور اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی، پاکستان

تاہم بھارت نے تفتیش کے بجائے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس میں پاکستان کے مطابق اس کے درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے۔ پہلگام حملے میں 26 افراد مارے گئے تھے۔

اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت پر فضائی حملے کیے اور کئی روز تک کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا، پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک نے دس مئی کے روز جنگ بندی کا اعلان کیا۔

جنگ بندی کے باوجود بھارت کی جانب سے بار بار یہ کہا جا رہا ہے کہ اس نے عسکری کارروائی ابھی تک ختم نہیں کی ہے اور اسے محض فی الوقت کے لیے روک دیا گیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم کا مبینہ ’اشتعال انگیز‘ بیان اور پاکستان کا ردعمل

ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے، تاہم اگر اس پر بھارت نے حملہ کیا تو اس کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

بھارت اور پاکستان دونوں ہی خطہ جموں و کشمیر پر اپنا مکمل دعوی کرتے ہیں، جبکہ فی الوقت اس خطے کے حصوں پر دونوں کا الگ الگ کنٹرول ہے۔

دونوں کے درمیان اس تنازعے پر ماضی میں کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور حال ہی میں جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملک ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی فوج کے سربراہ کے روحانی پیشوا اور پاکستان پاکستان کے

پڑھیں:

بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت  ، آزاد کشمیر میں بڑی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک

مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر پولیس نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے مزید شواہد منظر عام پر لاتے ہوئے ایک بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے. جس کے دوران ایک حساس آپریشن میں چار خطرناک دہشت گرد مارے گئے جب کہ دو پولیس اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔آئی جی پولیس آزاد کشمیر کے مطابق دہشت گرد ڈاکٹر عبدالرؤف افغانستان میں موجود ہے اور کشمیری نوجوانوں کو جہاد کے نام پر دہشت گردی کے لیے ذہن سازی کر رہا ہے۔آئی جی پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں اسے تحریکِ طالبان رجے (ٹی ٹی آرجے) سے تعلق رکھنے والے غازی شہزاد کی معاونت حاصل ہے۔ دونوں افراد شریعت اور جہاد کے نام پر پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردی پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کے اہداف میں سرکاری افسران، عوامی اجتماعات، دفاتر اور اہم دفاعی تنصیبات شامل تھیں۔ مزید یہ کہ ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض کشمیری نوجوان افغانستان سے تربیت حاصل کرنے کے بعد بھارتی ایجنسیوں سے رابطہ کرکے دہشت گرد کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔آئی جی کے مطابق 27 اکتوبر 2024 کو پولیس چوکی پر کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گرد زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی ملوث پائے گئے۔ یہ تینوں ’’فتنہ الخوارج‘‘ نامی گروہ سے تعلق رکھتے تھے اور ڈاکٹر عبدالرؤف و غازی شہزاد کے اشارے پر کارروائیاں کر رہے تھے۔پولیس کے مطابق ’’فتنہ الخوارج‘‘ آزاد کشمیر میں ایک نئی دہشت گرد مہم شروع کرنا چاہتا تھا، تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث زرنوش نسیم، الفت علی اور ان کے ساتھی کسی بڑے حملے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ آئی جی نے بتایا کہ 28 مئی 2025 کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ خارجی دہشت گرد زرنوش نسیم اور اس کا گروہ علاقے حسین کوٹ میں موجود ہے جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے سیکیورٹی اہلکاروں پر خودکار اسلحے سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چاروں دہشت گرد مارے گئے جب کہ اس کارروائی کے دوران دو پولیس اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔آئی جی آزاد کشمیر نے مزید بتایا کہ یہ کامیاب آپریشن پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی اور عزم کا ثبوت ہے .جس نے نہ صرف ایک بڑے دہشت گرد گروہ کا خاتمہ کیا بلکہ عوام کی جان و مال کو محفوظ بناتے ہوئے خطے میں امن برقرار رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • اس وقت سفارتی جنگ جاری ہے اور ہمیں پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، سابق سفیر
  • آزاد کشمیر پر قبضہ کرکے بطور نذرانہ پیش کیا جائے، نام نہاد ہندو روحانی پیشوا کا انوکھا مطالبہ
  • پہلگام حملہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحت کے لیے بڑا دھچکا ہے، میر واعظ
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شمار دنیا کے طاقتور جنرلز میں ہوگیا ہے: سید نذیر گیلانی
  • وزیرِاعظم کی تاجک صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات ،پاکستان امن چاہتا ہے، عالمی برادری کو بھارت کا محاسبہ کرنا چاہیے: شہباز شریف
  • بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت  ، آزاد کشمیر میں بڑی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
  • بھارت کا جنگی جنون جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے سنگین خطرہ ہے، مسعود خان
  • مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے پوسٹرز آویزاں
  • دنیا جانتی ہے پاکستان نے جنگ میں بھارت کو شکست دی: ایاز صادق
  • مودی کی پانی کو ہتھیار بنانے کی باتیں عالمی اصولوں کیخلاف ہے: ترجمان دفتر خارجہ