واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 29 مئی ۔2025 )امریکی عدالت برائے بین الاقوامی تجارت کے تین ججوں پر مشتمل بینچ نے فیصلہ دیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو اپریل کو”’لبریشن ڈے“ پر ٹیرف عائد کرتے ہوئے اپنے اختیار سے تجاوز کیا عدالت نے ان ٹیرف کو بھی کالعدم قرار دے دیا جو ٹرمپ نے میکسیکن، کینیڈین اور چینی درآمدات پر منشیات اور فینٹانائل کی سمگلنگ کے خلاف اقدام کے طور پر ان ممالک پر نافذ کیے تھے.

(جاری ہے)

خصوصی عدالت کے ججوں نے کہا کہ یہ ٹیرف ختم کیے جا رہے ہیں اور حکومت کو مستقل طور پر ان پر عمل درآمدسے روکا جاتا ہے عدالت نے مدعیان کو عارضی حکم امتناع کے بجائے سمری ججمنٹ دے دی کیونکہ کسی بھی مادی حقیقت پر کوئی حقیقی تنازع نہیں پایا گیا ججوں نے کہا کہ فیصلہ پورے ملک میں نافذ العمل ہو گا کیونکہ غیر قانونی ٹیرف کسی سے بھی، کہیں بھی وصول نہیں کیے جا سکتے محکمہ انصاف نے فوراً اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے.

یہ فیصلہ اس مقدمے کے نتیجے میں آیا جس میں 12 امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز اور کچھ چھوٹے کاروباری اداروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ درآمدی ٹیکسز کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ صدر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے 12 ریاستوں میں سے ایک کی اٹارنی جنرل، ایریزونا کی کرس میئز نے کامیابی سے ان ٹیرف کو رکوانے میں کردار ادا کیا انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ’ایکس“ پر اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا.

انہوں نے کہا کہ امریکی عدالت برائے بین الاقوامی تجارت نے ٹرمپ کی غیر قانونی ٹیرف سکیم (انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ) کے تحت کالعدم قرار دے دی ہے صدر کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ازخود ٹیرف نافذ کرے ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے یہ مقدمہ اوریگن کے ساتھ مل کر لڑا تاکہ ایریزونا کے خاندانوں اور چھوٹے کاروباروں کا تحفظ کر سکیں. عدالت نے کہا کہ ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف ان اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں جو کانگریس نے 1977 کے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت صدر کو دیے تھے یہ قانون صرف مخصوص حالات میںقومی ایمرجنسی کے اعلان کے بعد درآمدی محصولات لگانے کی اجازت دیتا ہے.

ججوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ”لبریشن ڈے“ ٹیرف جن کے تحت تمام درآمدات پر 10 فیصد بنیادی ٹیکس اور امریکہ کے تقریباً ہر تجارتی شراکت دار ملک سے آنے والی درآمدات پر اس سے بھی زیادہ ٹیکس عائد کیا گیا آئی ای ای پی اے کے تحت صدر کو دیے گئے ان اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں جن کے ذریعے درآمدات پر ٹیرف لگایا جا سکتا ہے. انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے میکسیکو، کینیڈا اور چین کی درآمدات پر ٹیکس عائد کرنے کو بھی مسترد کر دیا کیونکہ یہ ٹیرف اس غیر معمولی اور غیر روایتی خطرے سے نمٹنے کے لیے نہیں لگائے گئے تھے جس کے بارے میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہو جیسا کہ قانون کا تقاضا ہے عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے ان دلائل کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ صدر کو موجودہ صورت حال میں اپنے ہنگامی اختیارات کے تحت وسیع پیمانے پر ٹیرف نافذ کرنے کا اختیار حاصل ہے.

ججوں نے واضح کیا کہ ٹیرف اختیارات کی لامحدود تفویض قانون ساز اختیارات کو حکومت کی کسی اور شاخ کو غیر مناسب طور پر منتقل کرنے کے مترادف ہوگی انہوں نے کہا کہ آئی ای ای پی اے کی کوئی بھی ایسی تشریح جو صدر کو بغیر کسی قاعدے یا پابندی کے ٹیرف لگانے کا اختیار دے آئین کے خلاف ہوگی حکومت کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ٹرمپ کا قومی ایمرجنسی کا اعلان اور اپنے ہنگامی اقتصادی اختیارات کو استعمال میں لانا عدالتوں کی جانچ پڑتال سے ماورا ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کانگریس نظریاتی طور پر قومی ایمرجنسی کو ختم کر کے ایک نئے قانون کے ذریعے ان ٹیرف کو واپس لے سکتی ہے.

ججوں نے کہا کہ آئی ای ای پی اے محض ایمرجنسی کے اعلان سے زیادہ کا تقاضا کرتا ہے انہوں نے اس قانون کی اس شرط کا حوالہ دیا جس کے مطابق ایسا غیر معمولی نوعیت کا خطرہ ہونی چاہیے جس کے تناظر میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہواور اس قانون کی اس ممانعت کا بھی ذکر کیا کہ اس اختیار کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا. ججوں کو پتا چلا کہ ٹیرف کا استعمال جیسا کہ ٹرمپ کے بیان میں منشیات کی سمگلنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تھا مناسب طور پر اس مسئلے سے نہیں نمٹتا اور انتظامیہ کے اس استدلال کو مسترد کر دیا کہ ٹرمپ ہنگامی ٹیرف اختیارات کو استعمال کر کے غیر ملکی حکومتوں پر مبہم طور پر ”دباﺅ“ ڈال سکتے ہیں.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا دباﺅوالا مو¿قف دراصل یہ تسلیم کرتا ہے کہ مخصوص ممالک پر لگائے گئے ٹیرف کا براہ راست اثر صرف ان ممالک پر بوجھ ڈالنا ہے تاکہ ہدف بنائے گئے ممالک کو اپنے دائرہ اختیار میں سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے مجبور کیا جا سکے ان ججوں نے کہا کہ یہ سفارتی حکمت عملی جتنی بھی معقول ہو یہ اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی قانونی تعریف پر پوری نہیں اترتی آئی ای ای پی اے کے کسی بھی اختیار کو اسی ”دباﺅ“ کی بنیاد پر جائز قرار دینا انتہائی مشکل ہے.

وائٹ ہاﺅس کے ترجمان کش دیسائی نے ایک بیان میں اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے اس بات کو چیلنج نہیں کیا کہ غیر ملکی ممالک کے امریکہ کے ساتھ غیر مساوی سلوک نے امریکہ کے تاریخی اور مستقل تجارتی خساروں کو بڑھایا جس نے نتیجتاً امریکی کمیونٹیز کو تباہ کیا ہمارے مزدوروں کو پیچھے چھوڑا اور ہماری دفاعی صنعتی بنیاد کمزور کی.

انہوں نے کہا کہ یہ غیر منتخب ججوں کا کام نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ قومی ایمرجنسی سے کیسے موثر انداز میں نمٹا جائے صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کو سب سے پہلے رکھیں گے اور انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے اور امریکی عظمت کی بحالی کے لیے ایگزیکٹو اختیارات کے ہر ذریعے کا استعمال کرے گی وائٹ ہاﺅس نے ماضی میں کئی سرکٹ عدالتوں اور امریکی سپریم کورٹ کو اس بات پر قائل کر لیا تھا کہ وہ ماتحت عدالتوں میں مقدمات کے جاری رہنے کے دوران ان کے خلاف دیے گئے فیصلوں پر عارضی روک لگائیں لیکن ٹرمپ کے وکلا کو اس عدالت سے ویسی کامیابی شاید نہیں مل سکتی.

امریکی کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ ایک مخصوص عدالت ہے جو تجارتی تنازعات اور قوانین سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے اور اس عدالت کے فیصلوں کو سب سے پہلے ایک اور مخصوص عدالت امریکی کورٹ آف اپیلز فار دی فیڈرل سرکٹ میں چیلنج کرنا ہوتا ہے یہ بھی ایک مخصوص عدالت ہے جس کا دائرہ کار پورے ملک پر ہے اور یہ واحد اپیل عدالت ہے جس میں ٹرمپ نے کوئی جج تعینات نہیں کیا چونکہ اس عدالت کا دائرہ کار قومی سطح پر ہے اس لیے ٹرمپ انتظامیہ سپریم کورٹ سے یہ درخواست نہیں کر سکے گی کہ وہ مختلف سرکٹ عدالتوں کے فیصلوں میں اختلاف کی بنیاد پر مداخلت کرے اور سپریم کورٹ نے ماضی میں فیڈرل سرکٹ کے فیصلوں کی اپیلیں سننے سے اکثر گریز کیا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ای ای پی اے ججوں نے کہا کہ قومی ایمرجنسی درآمدات پر انہوں نے عدالت نے سے تجاوز کہ ٹرمپ ٹرمپ کے کیا گیا کے خلاف صدر کو کیا کہ کے تحت کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل

انہوں نے ایک بار پھر یہ بیان دہرایا کہ اگر وہ جنگ نہ رکواتے تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ جنگ نہ روکی تو امریکا آپ سے تجارت نہیں کرے گا‘۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کا ناکام ’آپریشن سندور‘ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر اس سے قبل بھی بھارتی طیارے مار گرائے جانے اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے بیانات دے چکے ہیں، جنہیں بھارت میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن سندور امریکی صدر بھارت پاکستان صدر ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی