واشنگٹن: امریکی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے وسیع تجارتی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے روک دیا ہے، جس سے ان کی معاشی حکمت عملی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

بی بی سی کے مطابق، امریکی تجارتی عدالت کے تین ججوں نے قرار دیا کہ ٹرمپ نے ہنگامی اختیارات کا غلط استعمال کیا اور تمام ممالک پر ٹیرف لگا کر اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا۔

اس فیصلے کے بعد امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اور ایشیائی و یورپی مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ جاپان، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا کے انڈیکسز میں 1 سے 2 فیصد تک بہتری آئی۔

ٹرمپ کی انتظامیہ نے فوری طور پر اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے اور کہا ہے کہ غیر منتخب ججز کو قومی سلامتی کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

ٹرمپ کا موقف ہے کہ ٹیرف سے مقامی صنعت کو فروغ اور غیر ملکی مصنوعات پر انحصار کم ہوتا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے امریکی صارفین پر مہنگائی کا بوجھ پڑتا ہے۔

یہ کیس نیویارک کی شراب درآمد کرنے والی کمپنی VOS Selections اور دیگر چھوٹے کاروباروں نے عدالت میں دائر کیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ یہ ٹیرف ان کے کاروبار کے لیے تباہ کن ہیں۔

ادھر برطانیہ نے اس تنازع پر خاموشی اختیار کر لی ہے، جبکہ ایک معاہدہ جس کے تحت کچھ برطانوی مصنوعات کو ٹیرف سے استثنا ملنا تھا، ابھی نافذ نہیں ہو سکا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اپیلز کورٹ: ٹرمپ کا پیدائشی شہریت ختم کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار

وفاقی اپیلز کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی شہریت (birthright citizenship)  ختم کرنے سے متعلق صدارتی حکم نامے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا ہے۔

یو ایس نائنتھ سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے 2 کے مقابلے میں ایک جج کے اکثریتی فیصلے سے حکم جاری کیا۔

اگرچہ اس حکم نامے کو پہلے ہی عدالتوں نے معطل کر رکھا تھا، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اپیلز کورٹ نے اس صدارتی حکم کے قانونی جواز کا باقاعدہ جائزہ لیا ہے۔

تین رکنی بینچ نے فیصلے میں لکھاکہ’ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ صدارتی حکم نامہ 14ویں آئینی ترمیم کی واضح زبان سے متصادم ہے، جو کہ امریکا میں پیدا ہونے والے اور امریکی دائرہ اختیار میں آنے والے تمام افراد’ کو شہریت دینے کی ضمانت دیتا ہے‘۔

فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جج پیٹرک بوماتائے، جو کہ ٹرمپ کے نامزد کردہ ہیں، نے کہا کہ ’ریاستوں کے پاس یہ مقدمہ دائر کرنے کا قانونی اختیار (standing) ہی نہیں تھا‘۔

پس منظر: صدارتی حکم اور اس کے خلاف مقدمات

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے پہلے ہی دن 20 جنوری کو یہ صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے بعد متعدد ریاستوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے عدالت میں اسے چیلنج کیا۔

14ویں آئینی ترمیم 1868 میں خانہ جنگی کے بعد منظور کی گئی تھی، جس کا مقصد امریکا میں پیدا ہونے والے تمام افراد کو شہریت دینا تھا،چاہے ان کے والدین غلام رہے ہوں یا غیر شہری۔

لیکن ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف رہا کہ اس ترمیم کی تنگ تشریح ہونی چاہیے، اور اگر بچے کے والدین غیر قانونی تارکین وطن ہوں یا عارضی ویزوں (مثلاً ورک یا اسٹوڈنٹ ویزا) پر ہوں تو ایسے بچوں کو پیدائشی شہریت نہ ملے۔

ٹرمپ، جنہوں نے انتخابی مہم میں امیگریشن کے خلاف سخت مؤقف اپنایا تھا، اس پیدائشی حق کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے آئے ہیں — حالانکہ قانونی ماہرین نے ہمیشہ اس اقدام پر تحفظات ظاہر کیے۔

ریاستوں کا مؤقف اور قانونی پیش رفت

واشنگٹن، اوریگن، ایریزونا اور الی نوائے نے 21 جنوری کو صدارتی حکم نامے کے خلاف درخواست دائر کی، جس پر فروری میں ابتدائی حکم امتناعی جاری ہوا۔

گزشتہ ماہ ایک علیحدہ مقدمے میں سپریم کورٹ نے ایک محدود فتح ٹرمپ کو دی، جب اس نے فیصلہ دیا کہ ضلع عدالتیں صدر کے خلاف قومی سطح پر حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتیں، البتہ اجتماعی مقدمات (class action) میں یہ ممکن ہے۔

اسی بنیاد پر نیو ہیمپشائر کی ایک وفاقی عدالت نے مقدمے کو اجتماعی حیثیت دے دی اور ٹرمپ کے حکم پر دوبارہ ابتدائی حکم امتناعی نافذ کر دیا۔

واشنگٹن کے اٹارنی جنرل کا ردعمل

واشنگٹن کے اٹارنی جنرل نِک براؤن نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت اس بات سے متفق ہے کہ ایک صدر محض قلم کی جنبش سے امریکی شناخت کی تعریف تبدیل نہیں کر سکتا۔

وہ ان بچوں کے حقوق، آزادیاں اور تحفظات ختم نہیں کر سکتا جو ہماری سرزمین پر پیدا ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • اپیلز کورٹ: ٹرمپ کا پیدائشی شہریت ختم کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی