ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک نے امریکی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے ٹرمپ انتظامیہ کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

دنیا کے امیر ترین شخص نے صدر ٹرمپ کو اطلاع دیے بغیر حکومت میں مشیر کا اہم عہدہ خاموشی سے چھوڑ دیا۔ وائٹ ہاؤس کے حکام نے بھی ان کے مستعفی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

ایلون مسک نے خصوصی حکومتی مشیر کے طور پر 130 دن خدمات انجام دینے کا فیصلہ کیا تھا، جو 30 مئی کو مکمل ہونا تھیں، تاہم انہوں نے مدت مکمل ہونے سے 2 روز قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔ اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پہلی بڑی وکٹ گرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ہفتے کے روز ایکس میں خلل کی ذمہ داری قبول کرلی، آئندہ کے لیے کیا وعدہ کیا؟

صدر ٹرمپ کے حالیہ مالیاتی بل پر ایلون مسک کی ناپسندیدگی ان کے استعفیٰ کی ایک ممکنہ وجہ قرار دی جا رہی ہے۔ مسک نے بل کو ’بڑا تو ہو سکتا ہے یا خوبصورت، مگر دونوں نہیں‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں شامل متعدد نکات ان کے لیے قابل قبول نہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں ایلون مسک نے کہا: کہ حکومتی خصوصی ملازم کی حیثیت سے میرا وقت ختم ہو چکا ہے۔ میں صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اخراجات کم کرنے کا موقع دیا۔ حکومتی استعداد کار بڑھانے کا مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت امیگریشن قوانین کو سخت کرنے اور ٹیکس میں کٹوتیوں کے لیے قانون سازی کر رہی ہے، جس پر ایلون مسک کو شدید تحفظات تھے۔ ان کے مطابق یہ بل وفاقی اخراجات میں اضافہ کرے گا اور ان کے محکمے کے اصلاحاتی اقدامات کو سبوتاژ کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ اب تک 23 لاکھ وفاقی ملازمین میں سے 2 لاکھ 60 ہزار ملازمتیں ختم کر چکے ہیں، جو قریباً 12 فیصد بنتا ہے۔

مزید پڑھیں:ایلون مسک کے بچوں کی تعداد 100 سے زائد؟ نئی رپورٹ نے ہلچل مچا دی

ایلون مسک کے سیاست میں فعال کردار پر بعض سرمایہ کاروں نے اعتراض کیا تھا اور انہیں اپنی توجہ ٹیسلا پر مرکوز رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم مسک نے ہمیشہ اپنے حکومتی کردار کا دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ انہیں سیاسی اخراجات بھی محدود رکھنے کی ضرورت ہے۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد ایلون مسک نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی بیوروکریسی کی صورتحال ان کے اندازے سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ ان کے بقول میں سمجھتا تھا کہ کچھ مسائل ہوں گے، لیکن واشنگٹن میں بہتری لانا درحقیقت ایک جنگ لڑنے کے مترادف ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایلون مسک اس عہدے پر بغیر تنخواہ کام کر رہے تھے، اور وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ ادارے کے نگران تھے، تاہم باقاعدہ ملازم نہیں تھے۔

صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے والے مسک ہمیشہ ان کے مداح رہے۔ ایک موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ جتنا میں صدر ٹرمپ کو جانتا گیا، اتنا ہی ان کا مداح بنتا گیا، بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیس ایکس ایلون مسک ٹرمپ انتظامیہ ٹیسلا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس صدر ٹرمپ مستعفی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپیس ایکس ایلون مسک ٹرمپ انتظامیہ ٹیسلا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس مستعفی ٹرمپ انتظامیہ ایلون مسک نے کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل

امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔

یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔

مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع

ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔

واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک کا اسٹار لنک عالمی سطح پر خرابی کا شکار، سروس بند
  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
  • کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • ایلون مسک کی سیاست میں واپسی کا امکان، اسپیس ایکس نے سرمایہ کاروں کو خبردار کر دیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع