سعودی عرب کا گرفتار ایرانی عالمِ دین سے متعلق بڑا فیصلہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سعودی عرب نے دو روز قبل گرفتار کیے گئے عالمِ دین 52 سالہ غلام رضا قاسمیان کو رہا کردیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سعودی حکام نے ایران کی سفارتی کوششوں کے بعد غلام رضا قاسمیان کو رہا کر دیا جو براستہ دبئی اپنے وطن واپس پہنچے ہیں۔
ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ غلام رضا قاسمیان کو بغیر کوئی چارج لگائے رہا کیا گیا جو ان کی بے گناہی کا ثبوت ہے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ غلام رضا قاسمیان کی حراست کے دوران سعودی حکومت نے ایرانی سفارتکاروں کو کم از کم دو بار ان تک رسائی دی تھی۔
ایرانی عالم دین غلام رضا قاسمیان کے وطن پہنچنے پر سرکاری حکام نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا جب کہ عالم دین کے کئی حامی بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ حج کرنے کی نیت سے سعودی عرب آنے والے ایرانی اسکالر غلام رضا قاسمیان کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب سوشل میڈیا پر ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
اس ویڈیو میں ایرانی عالم دین غلام رضا قاسمیان سعودی حکومت اور بالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی اصلاح پسند پالیسیوں پر تنقید کر رہے تھے۔
اگرچہ سعودی عرب نے ایرانی اسکالر کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی تاہم ایران نے اس معاملے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غلام رضا قاسمیان کو
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔