اسلام ٹائمز: پاکستان کے ویزاعظم، ایران کے صدر کے ساتھ کھڑے ہو کر پوری طاقت سے اعلان کرتے ہیں کہ ہم ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ایک جملہ نہیں، یوں لگتا ہے کہ پورا پالیسی شفٹ ہے، جس میں بہت سی چیزیں طے کر دی گئی ہیں۔ پاکستان اور ایران خطے میں دونوں ریاستوں کے خلاف برسرپیکار عناصر کے خلاف بھرپور کارروائیاں کریں گے۔ کچھ عناصر کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات آرہی ہیں۔ کسی زمانے میں ای سی او نامی علاقائی تعاون کی تنظیم ہوا کرتی تھی، جسکا مقصد پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان روابط کو فروغ دینا تھا۔ اب لگتا ہے کہ افغانستان اور چین کو شامل کرکے اسکو توسیع دی جا چکی ہے۔ اب طاقت کا توازن مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

خطے میں بڑی تیزی سے حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بڑی برق رفتاری سے کام کر رہا ہے۔ پاک بھارت جنگ نے خطے میں طاقت کے توازن میں بڑی ہل چل پیدا کی ہے اور انڈیا کی خود ساختہ برتری کے زعم پر بڑی کاری ضرب لگائی ہے۔ انڈیا کا خیال تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت کے سہارے باقی تیاریوں سے ٖغافل ہوچکا ہے اور اقتصادی مسائل اس قدر زیادہ ہیں کہ روٹی کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ یہ الیکٹرانک وار فئر جیسے مہنگے خرچے کسی صورت نہیں کرسکتا۔ ویسے غلط  اسسمنٹ غلط نتائج کی طرف لے جاتی ہے۔مودی کی ہندتوا حکومت فرعونیت کا شکار ہوچکی تھی۔ ویسے تو انہیں چاہیے تھا کہ دو ہزار انیس کی مختصر جھڑپ سے ہی عبرت پکڑتے اور جنگ کی طرف نہ آتے، مگر انہوں نے میڈیا کے زیر اثر آ کر الیکشن کو مختصر جھڑپ سے جیتنے کا پروگرام بنایا۔

حیران کن طور پر انڈین میڈیا نے پاوں پر کلہاڑی نہیں ماری بلکہ کلہاڑی پر سر مار دیا۔دنیا بھر میں انڈین میڈیا کی کریڈیبیلٹی متاثر ہوئی ہے۔ حالات اس قدر خراب تھے کہ کوئی انڈین وزیر بین الاقوامی میڈیا پر انٹرویو کے لیے تیار نہیں تھا۔ پہلی ہی جھڑپ میں چھ طیاروں کے نقصان نے رافیل کو فیل کر دیا۔ مودوی اور ہندتوا کا غرور ایک دو گھنٹے کی لڑائی میں برباد ہوگیا اور رہی سہی کسر کشمیر سے لے کر راجھستان تک پھیلے پاکستانی حملے نے پوری کر دی۔ مودی کو کہنا پڑا کہ آپ نے ہمارے اوپر ہی حملہ کر دیا؟!! خیر عرض یہ کر رہا تھا کہ جنگ سے پہلے ہی دنیا میں جاری تعلقات کی ٹوٹ پھوٹ اب مزید تیز ہوگئی ہے۔

ہمارے وزیراعظم جناب شہباز شریف صاحب ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان  کے دورے پر ہیں۔ یہ ترتیب بہت اہمیت کی حامل ہے اور بہت کچھ سمجھا رہی ہے۔ جان سانتر کے مطابق اسے مکمل پالیسی شفٹ قرار دینا تو بہت جلدی ہوگی، مگر بدلتے موسم کا اشارہ ضرور ہے۔ آپ جنگ کے دوران کے حالات کا مشاہدہ کریں تو اسلامی جمہوری ایران نے پاکستان کی سفارتی محاذ پر بھرپور مدد کی اور انڈیا کی  جارحیت سے روکنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس دورے میں سعودی عرب، عرب امارات اور قطر شامل نہیں ہیں۔ آپ آگاہ ہیں کہ ایٹمی دھماکے ہوں یا اس سے پہلے بڑے واقعات ہوں، ہمیشہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی رہے ہیں۔

اب کیونکہ سعودی، اماراتی اور قطری مکمل طور پر امریکی کیمپ میں چلے گئے ہیں اور ہر طرح سے ٹرمپ کے حضور موجود ہیں، ایسے میں پاکستان جو مکمل طور پر چین کے ساتھ کھڑا ہے، ان سے دوری بنتی ہے۔ جنگ میں بھی ترکی، آذربائیجان اور چین نے عملی اور اعلانیہ مدد کا اعلان کیا۔ یہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا عکاس تھا۔ آپ دیکھیں کہ انڈیا کی صرف اسرائیل نے اعلانیہ حمایت کی، اس نے بھی پاکستان دشمنی میں اور ایک بڑے گاہک کے طور پر ہی ڈیل کیا۔ آج ہندوستان کا المیہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کو جس سفارتی تنہائی کا شکار کرنا چاہتا تھا، آج خود اسی مقام پر کھڑا ہے۔

انڈین میڈیا سے کچھ آوازیں اٹھی تھیں کہ اس جنگ میں افغانستان نے انڈیا کا ساتھ دیا ہے۔ کچھ اشارے بھی ایسے تھے، جن سے یہی پتہ چلتا تھا، جیسے اہم وزیر کا عین جنگ میں خفیہ دورہ بھارت، جے شنکر کا افغان وزیر خارجہ کو فون اور سابق افغان سفیر کا بیان کہ پنجابیوں اور انڈیا کی لڑائی ہے۔ انڈین میڈیا تو طالبان کے ذریعے پاکستان پر جنگ تک مسلط کرانے کی خبریں دے رہا تھا، مگر ان کی یہ ننھی منی خوشی بھی اس وقت دم توڑ گئی، جب چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ بیجنگ میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے سی پیک کو کابل تک بڑھانے کا اعلان کر رہے تھے اور پولیس کیڈٹس کی پاسنگ آوٹ پریڈ میں افغانستان کے امیر المومنین کا اعلان کیا جا رہا تھا کہ کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف لڑائی جہاد نہیں ہے۔ یہ گیم اس سے بھی تھوڑی آگے نکل چکی ہے۔

سنا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں نے داعش پر حملہ کرکے ان کے کافی بندے مار دیئے ہیں۔ جواباً انہوں نے شکوہ کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف ان دونوں کا کوئی اتحاد تھا، جو ٹوٹ چکا ہے۔ اس ساری صورتحال میں پاکستان کے ویزاعظم، ایران کے صدر کے ساتھ کھڑے ہو کر پوری طاقت سے اعلان کرتے ہیں کہ ہم ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ایک جملہ نہیں، یوں لگتا ہے کہ پورا پالیسی شفٹ ہے، جس میں بہت سی چیزیں طے کر دی گئی ہیں۔ پاکستان اور ایران خطے میں دونوں ریاستوں کے خلاف برسرپیکار عناصر کے خلاف بھرپور کارروائیاں کریں گے۔ کچھ عناصر کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات آ رہی ہیں۔ کسی زمانے میں ای سی او نامی علاقائی تعاون کی تنظیم ہوا کرتی تھی، جس کا مقصد پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان روابط کو فروغ دینا تھا۔

اب لگتا ہے کہ افغانستان اور چین کو شامل کرکے اس کو توسیع دی جا چکی ہے۔ اب طاقت کا توازن مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ ہندوستان امریکی ٹرین میں سوار ہو کر اترا رہا تھا اور پاکستان اس ٹرین سے اتر رہا ہے اور اسے معلوم ہے کہ اس ٹرین میں بیٹھے رہنے کی قیمت کیا ہے۔؟ اس لیے وہ انڈیا کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا ہے۔بہت سے بھارتی صحافی سوال اٹھا رہے ہیں، جو امریکہ ہمیں چین کے خلاف تیار کر رہا تھا، عین وقت پر اس نے ہماری مدد کیوں نہیں کی؟!!! پہلے سفارتی زبان کی لچھہ داریوں میں چھپا کر وہی کچھ کیا جاتا تھا، جو آج ٹرمپ بھری بزم میں بار بار انڈیا کو شرمندہ کرکے کر رہا ہے۔ انڈیا کے لیے سوچنے کا مقام یہ بھی ہے کہ اس کے درینہ دوست روس نے بھی وہی موقف اپنایا ہے، جو پاکستان چاہتا تھا۔ گیم ابھی جاری ہے اور شہباز شریف تاجکستان پہنچ رہے ہیں، جہاں بھارت کا بھارت سے باہر اکلوتا اڈا واقع ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انڈین میڈیا پاکستان اور لگتا ہے کہ انڈیا کی ایران کے کرتے ہیں کے خلاف رہا تھا رہے ہیں ہے اور کی طرف کر رہا تھا کہ رہا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری

امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز

واشنگٹن (سب نیوز)امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری کر دی۔اس حوالے سے امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ایران کی مختلف سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔
واضح رہے امریکا نے چند روز قبل بھی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کر دی تھیں جو ایرانی تیل کو عراقی تیل کے طور پر ظاہر کر کے عالمی منڈی میں فروخت کرتا تھا۔امریکی وزیر خزانہ نے واضح کیا تھا کہ ایرانی تیل پر مبنی آمدنی کے ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی تمام کوششیں ناکام بنا دی جائیں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجعلی فٹبال ٹیم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ، جاپان سے 22افراد ڈی پورٹ جعلی فٹبال ٹیم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ، جاپان سے 22افراد ڈی پورٹ عمران خان کا ٹوئٹر اکاونٹ بھارت سے آپریٹ ہو رہا ہے، وزیر ریلوے حنیف عباسی کا دعوی ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات، قطر سے مکمل یکجہتی کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان