کراچی:

اسٹیٹ لائف نے تمام ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے تاحیات پینشن پراڈکٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، رواں سال کارپوریشن اپنے پالیسی ہولڈرز کو تاریخ کا سب سے بڑا بونس دے گی۔

یہ بات اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے سی ای او شعیب جاوید حسن نے جمعرات کو ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسٹیٹ لائف انشورنس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر آفتاب امام بھی موجود تھے۔

شعیب جاوید حسن نے بتایا کہ مجوزہ پینشن اسکیم کا خاکہ ایک ماہ میں تیار ہوجائے گا جس کی منظوری حاصل کرنے کے لیے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کے لیے مجوزہ پینشن اسکیم سے 70سال کی عمر سے زائد افراد بھی  استفادہ کرسکیں گے اس ضمن میں کارپوریشن نے سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان سے وی پی ایس لائسنس بھی حاصل کرلیا ہے توقع ہے کہ مجوزہ پینشن اسکیم رواں سال ہی متعارف کرادی جائے۔

سی ای او اسٹیٹ لائف نے بتایا کہ ادارہ سندھ حکومت کے اشتراک سے سندھ میں پرائمری ہیلتھ کیئر کے منصوبوں پر بھی کام کررہا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعلی سندھ کی سربراہی میں ایک ورکنگ گروپ سرگرم عمل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شعیب جاوید حسین نے بتایا کہ کارپوریشن کی گروپ انشورنس کی نمو انتہائی حوصلہ افزاء ہے جبکہ مناسب قیمت اور سہولیات کی وجہ سے کارپوریٹ ہیلتھ میں بھی زبردست پذیرائی مل رہی ہے اسی طرح تکافل پراڈکٹس کی گروتھ بھی حوصلہ افزاء ہے۔

ایک اور سوال کے جواب چئیرمین اسٹیٹ لائف نے بتایا کہ میڈیا ورکرز کے لیے متعارف کردہ ہیلتھ کارڈ اسکیم سے خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے صحافی بھرپور انداز میں مستفید ہورہے البتہ کراچی کے صحافیوں کی جانب سے ہیلتھ کارڈز کا استعمال انتہائی محدود ہے اس سلسلے میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کراچی پریس کلب کے اشتراک سے صحافیوں کی آگاہی کے باقاعدہ مہم شروع کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پینشن اسکیم نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف کے لیے

پڑھیں:

پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت

اسلام آباد:

حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ 

نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت  مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری  ہے ۔

عثمان باجوہ نے بتایا  کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔  سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔

اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔ 

نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔   کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔ 

دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں  خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔

متعلقہ مضامین

  •   اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
  • پاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ
  • پاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹس کو ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ
  • ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو کابینہ ڈویژن سے الگ کر دیا گیا
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار
  • سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • پنجاب میں شدیدبارش اورسیلابی صورتحال؛ گورنر پنجاب کا چین کا سرکاری دورہ منسوخ
  • وائلڈ لائف کارروائیاں؛ لاہور ریجن میں 39 افراد کے پاس 198 شیر اور چیتے