کراچی:

شہر قائد میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے جاری شکایات کے بعد واٹر کارپوریشن نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی ترسیل معمول کے مطابق جاری ہے، تاہم شدید گرمی اور بجلی کے بار بار تعطل کے باعث پمپنگ اسٹیشنز کو مشکلات کا سامنا رہا۔

ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق 27 اور 28 مئی کو دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت کے تھری اور فورتھ فیز میں بجلی کے مسلسل بریک ڈاؤنز کے باعث شہر کو مجموعی طور پر 90 ملین گیلن پانی کی فراہمی متاثر ہوئی۔

ترجمان نے بتایا کہ 27 مئی کو رات 1:50 پر بجلی کی بندش ہوئی، جو صبح 7:20 پر بحال کی گئی۔ اس دوران کے تھری اور فورتھ فیز کی بجلی مکمل طور پر بند رہی، جس کے باعث شہر کو 45 ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔

اسی طرح 28 مئی کو بھی رات 2:45 پر بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا، جو صبح 7:50 تک جاری رہا، اور کے تھری کی بجلی مکمل بند رہی۔ اس دن بھی 45 ملین گیلن پانی کی ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔

مزید پڑھیں: دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈاؤن سے کراچی کو پانی کی فراہم معطل

ترجمان کے مطابق بجلی کے ان بریک ڈاؤنز کے باعث پانی کی ترسیل کے نظام کو سخت دھچکا پہنچا۔ سخی حسن پمپنگ اسٹیشن اور متعلقہ ہائیڈرنٹس پر پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی، جبکہ این ای کے پمپنگ اسٹیشن پر سطح کم ہونے کی شکایت موصول ہوئی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں شہر میں پانی کی فراہمی بحال ہو چکی ہے اور واٹر کارپوریشن شہریوں کو پانی کی مسلسل فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی پانی کی ترسیل کے لیے ناگزیر ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: واٹر کارپوریشن پانی کی فراہمی پانی کی ترسیل پمپنگ اسٹیشن میں پانی بجلی کے کے باعث

پڑھیں:

واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا: لاہور ہائیکورٹ

 لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا۔لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ماحولیاتی آلودگی اور پانی کے ضیاع پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے محکمہ ماحولیات کو ہدایت کی کہ پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لیے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا جائے۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واٹر میٹرز لگیں گے اور بل آئیں گے تو لوگوں کو خود بخود سمجھ آ جائے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا، پائپ سے گاڑیاں دھونا بند کرائیں اور خط میں یہ بات شامل کی جائے کہ پائپ کے بجائے واٹر سپرنکلرز کا استعمال یقینی بنایا جائے۔عدالت نے موجودہ پانی کی صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ آج کل پی ڈی ایم اے بہت ایکٹو ہو گیا ہے اور سی بی ڈی کا واٹر ٹینک ایک بہترین مثال ہے جس سے حکومت کو بھی استفادہ کرنا چاہیے۔سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں سے واسا اور پی ایچ اے کے درمیان تنازع ختم نہیں ہو سکا جس کے باعث انڈر گراؤنڈ واٹر کا مؤثر استعمال نہیں ہو رہا۔عدالت نے واسا کی مشینری کی خرابی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق آپ کی مشینری ہی خراب ہے تو کام کیسے ہو گا؟ عدالت نے واضح کیا کہ واسا کو اب مزید سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔عدالت نے ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ٹریفک وارڈنز انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، اس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے کام جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پانی نہ ہی بجلی، لگتا ہے ہم کراچی نہیں چاند پر رہ رہے ہیں، گورنر سندھ
  • پانی کے میٹر لگائیں،بل آئیں گے تو سمجھ آئے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا. لاہور ہائی کورٹ
  • واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا: لاہور ہائیکورٹ
  • سندھ ہائیکورٹ: واٹر کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر عارضی تعیناتیاں نا مناسب قرار
  • واسا نے دو لاکھ واٹر میٹرز سالانہ بجٹ شامل کرنے کیلئے سمری بھجوا دی
  • کوئٹہ: موسم گرما میں پانی کی قلت، کیا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پانی کی کمی کو پورا کر پائے گا؟
  • سجاول، 132 کے وی گرڈ اسٹیشن میں آتشزدگی
  • پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی بریک ڈاؤن کے باعث کراچی کو پانی کی فراہمی میں کمی
  • کراچی، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز، بجلی اور پانی کی بندش پر احتجاج