ساحل پر جانا دماغی صحت کیلئے فائدہ مند
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ساحل پر جانا اور سمندر کے کنارے وقت گزارنا دماغی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ مختلف سائنسی تحقیقات اور ماہرین نفسیات نے اسے ثابت کیا ہے۔
ساحل پر جانے کے دماغی فوائد سے متعلق درج ذیل نکات تحریر کیے جارہے ہیں؛
1) تناؤ کم ہوتا ہے:
سمندر کی لہروں کی آواز، ساحل کی ہوا، اور فطری ماحول دماغی تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بلیو اسپیس تھیوری کہتی ہے کہ پانی کے کنارے پر وقت گزارنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔
2) موڈ بہتر ہوتا ہے:
ساحل کی سیر "سیروٹونن" اور "اینڈورفنز" جیسے دماغی کیمیکلز کا اخراج بڑھاتی ہے، جس سے موڈ خوشگوار ہو جاتا ہے۔
3) توجہ میں اضافہ:
قدرتی مناظر جیسے سمندر کی وسعت دیکھنا دماغی تھکن کو کم کرتا ہے۔
"اٹینشن رسٹوریشن تھیوری" کے مطابق قدرتی مناظر ذہنی توانائی بحال کرنے کا کام کرتے ہیں۔
4) تخلیقی سوچ کی بحالی:
فطری مناظر دماغ کو آرام اور تخلیقی سوچ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں۔
5) نیند بہتر ہوتی ہے:
سمندر کی ہوا اور سکون آمیز ماحول نیند کے معیار کو بہتر بنا سکتا ہے۔
6) اہم یاد دہانی:
ذہنی سکون کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمی بھی ساحل پر چلنے سے ملتی ہے جو دماغی صحت کے لیے دوہرا فائدہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔